1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی آمد سے آسٹریا میں اسلام مخالف تنظمیں مضبوط ہوئیں

عاطف توقیر2 مئی 2016

آسٹریا میں انتہائی دائیں بازوں کی تنظمیوں کی مقبولیت میں گزشتہ برس خاصا اضافہ دیکھا گیا اور اس کی بنیادی وجہ مسلم مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کا آسٹریا پہنچنا تھا۔

https://p.dw.com/p/1IgZD
PEGIDA Demonstration in Wien 2.2.2015
تصویر: picture-alliance/dpa/Herbert P. Oczeret

آسٹریا میں گزشتہ برس اسلام دشمنی اور سامیت دشمنی پر مبنی حملوں اور واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پیر کے روز شائع ہونے والے ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کی تنظیمیوں اور خیالات کی مقبولیت میں اضافے کی ایک بڑی وجہ مسلم مہاجرین کی آسٹریا آمد رہی۔

حکام کے مطابق سن 2015ء میں انتہائی دائیں بازو کے شدت پسندانہ حملوں اور واقعات کے قریب 1690 معاملات کے تناظر میں مختلف افراد پر مقدمات شروع کیے گئے۔ سن 2014ء میں یہ تعداد 12 سو رہی تھی۔ آسٹریا کی مقامی خفیہ ایجنسی BVT کی رپورٹ کے مطابق شدت پسندانہ سرگرمیوں میں مہاجرین کی پناہ گاہوں پر حملے اور انٹرنیٹ میں تشدد کو ہوا دینے جیسی سرگرمیاں شامل تھیں۔ خفیہ ادارے کے مطابق سن 2015 میں انتہائی دائیں بازو کے اس طرز کے حملوں کی تعداد ساڑھے گیارہ سو تھی، جب کہ یہ تعداد سن 2014ء میں ساڑھے سات سو تھی۔

Griechenland Idomeni viele Flüchtlinge gehen auf Landstraße
گزشتہ برس 90 ہزار مہاجرین نے آسٹریا میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دیںتصویر: Getty Images/AFP/S. Mitrolidis

سن 2015ء میں آسٹریا میں سیاسی پناہ کی 90 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں زیادہ تر گزشتہ برس کے آخری چند ماہ میں جمع کرائی گئیں، جب کہ درخواست گزاروں میں سے زیادہ تر کا تعلق شام، عراق اور افغانستان سے تھے۔ ساڑھے آٹھ ملین آبادی کے اس کیتھولک اکثریتی ملک میں مسلم مہاجرین کی آمد کے بعد دائیں بازو کی تنظیمیں خاصی متحرک ہو چکی ہیں۔

خفیہ ادارے BVT کے محکمہ اطلاعات کے سربراہ مارٹن وائس کے مطابق، ’’اگر ہم ان نفرت انگیزی پر مبنی جرائم پر گہری نگاہ ڈالیں، تو ہمیں نظر آتا ہے کہ یہ معاشرے میں تناؤ اور تقسیم پیدا کرنے کے لیے کیے گئے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’پولیس اور عدلیہ کو اس معاملات پر زیادہ توجہ دینا ہو گی، کیوں کہ سکیورٹی فورسز کے لیے ان معاملات سے نمٹنا ایک خصوصی چیلنج ہے۔‘‘

گزشتہ برس موسم خزاں میں ابتدا میں آسٹریا میں بھی مہاجرین کو کھلے دل سے خوش آمدید کہا گیا تھا، تاہم یونان سے بذریہ بلقان ممالک آسٹریا پہنچنے والے مہاجرین کی ایک بہت بڑی تعداد کے تناظر میں ابتدا میں معاشرتی سطح پر ان مہاجرین کے لیے رویے میں تبدیلی دیکھی گئی اور پھر آسٹریا کی حکومت نے بھی اپنی سرحدوں کی بندش کا اعلان کر دیا۔ یہ مہاجرین آسٹریا کے ذریعے مغربی اور شمالی یورپی ممالک پہنچ رہے تھے۔

مہاجرین کے بحران نے آسٹریا میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت فریڈم پارٹی (FPO) کی مقبولیت میں اضافہ کیا ہے۔ حالیہ عوامی جائزوں میں اس جماعت کی مقبولیت 30 فیصد تک دیکھی گئی۔

یہ بات اہم ہے کہ مہاجرین کے بحران کے تناظر میں جرمنی میں بھی انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی AfD کی مقبولیت میں خاصا اضافہ ہوا ہے اور مارچ میں جرمنی کے تین صوبوں میں ہونے والے انتخابات میں اس جماعت نے ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں۔