بھارت میں حزب اختلاف کی اہم جماعت کانگریس کی موجودہ صدر سونیا گاندھی نے مختلف امور کے حوالے سے نریندر مودی کی قیادت والی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے پاکستان میں بالاکوٹ حملے کے حوالے سے متنازعہ ٹی وی اینکرارنب گوسوامی کی واٹس ایپ چیٹ پر حکومت کی خاموشی کو بہرے پن سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے قومی سلامتی سے پوری طرح سے سمجھوتہ کیا۔
کانگریس پارٹی کی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر سونیا گاندھی نے کہا کہ عوام کی فلاح و بہود سے متعلق بہت سے اہم امور پر فوری توجہ کی ضرورت ہے اور ایسے تمام مسائل پر پارلیمان کے آئندہ اجلاس میں بحث ہونی چاہیے۔
ارنب پر حکومت خاموش کیوں ہے؟
پلوامہ میں شدت پسندوں کے حملے اور اس کے بعد بالا کوٹ واقعے پر بھارتی ٹی وی میزبان ارنب گوسوامی کی واٹس ایپ چیٹ کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ گاندھی نے کہا،’’اس طرح کی ایک رپورٹ ہمارے سامنے آئی ہے کہ کس انداز میں قومی سلامتی پر سمجھوتہ کیا گیا ہے۔''
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی نے چند روز پہلے اس کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوجی آپریشن سے متعلق ایسی خفیہ معلومات کو افشا کرنا ملک سے غداری کے زمرے میں آتا ہے،’’لیکن ان سب کے باوجود جو کچھ بھی سامنے آیا ہے اس پر حکومت کی خاموشی، بہرا پن ہے۔ جو لوگ دوسروں کی حب الوطنی اور قوم پرستی پر سوالات اٹھاتے رہتے ہیں، وہ خود پوری طرح سے بے نقاب ہو گئے ہیں۔‘‘
-
بھارت کے سیاسی افق کا نیا ستارہ، پریانکا گاندھی
جواہر لال نہرو
برصغیر پاک و ہند کی تحریک آزادی کے بڑے رہنماؤں میں شمار ہونے والے جواہر لال نہرو پریانکا گاندھی کے پڑدادا تھے۔ وہ آزادی کے بعد بھارت کے پہلے وزیراعظم بنے اور ستائیس مئی سن 1964 میں رحلت تک وزیراعظم رہے تھے۔ اندرا گاندھی اُن کی بیٹی تھیں، جو بعد میں وزیراعظم بنیں۔
-
بھارت کے سیاسی افق کا نیا ستارہ، پریانکا گاندھی
اندرا گاندھی
پریانکا گاندھی کی دادی اندرا گاندھی اپنے ملک کی تیسری وزیراعظم تھیں۔ وہ دو مختلف ادوار میں بھارت کی پندرہ برس تک وزیراعظم رہیں۔ انہیں اکتیس اکتوبر سن 1984 میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اُن کے بیٹے راجیو گاندھی بعد میں منصبِ وزیراعظم پر بیٹھے۔ راجیو گاندھی کی بیٹی پریانکا ہیں، جن کی شکل اپنی دادی اندرا گاندھی سے ملتی ہے۔
-
بھارت کے سیاسی افق کا نیا ستارہ، پریانکا گاندھی
راجیو گاندھی
بھارت کے چھٹے وزیراعظم راجیو گاندھی سیاست میں نو وارد پریانکا گاندھی واڈرا کے والد تھے۔ وہ اکتیس اکتوبر سن 1984 سے دو دسمبر سن 1989 تک وزیراعظم رہے۔ اُن کو سن 1991 میں ایک جلسے کے دوران سری لنکن تامل ٹائیگرز کی خاتون خودکش بمبار نے ایک حملے میں قتل کر دیا تھا۔ اُن کے قتل کی وجہ سن 1987 میں بھارت اور سری لنکا کے درمیان ہونے والا ایک سمجھوتا تھا، جس پر تامل ٹائیگرز نے ناراضی کا اظہار کیا تھا۔
-
بھارت کے سیاسی افق کا نیا ستارہ، پریانکا گاندھی
سونیا گاندھی
پریانکا گاندھی واڈرا کی والدہ سونیا گاندھی بھی عملی سیاست میں رہی ہیں۔ وہ انیس برس تک انڈین کانگریس کی سربراہ رہی تھیں۔ اطالوی نژاد سونیا گاندھی بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں لوک سبھا کی رکن رہتے ہوئے اپوزیشن لیڈر بھی تھیں۔
-
بھارت کے سیاسی افق کا نیا ستارہ، پریانکا گاندھی
راہول گاندھی
بھارتی سیاسی جماعت انڈین کانگریس کے موجودہ سربراہ راہول گاندھی ہیں، جو پریانکا گاندھی واڈرا کے بڑے بھائی ہیں۔ انہوں نے سولہ دسمبر سن 2017 سے انڈین کانگریس کی سربراہی سنبھال رکھی ہے۔ وہ چھ برس تک اسی پارٹی کے جنرل سیکریٹری بھی رہے تھے۔ راہول گاندھی بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان لوک سبھا کے رکن بھی ہیں۔
-
بھارت کے سیاسی افق کا نیا ستارہ، پریانکا گاندھی
پریانکا گاندھی واڈرا
راجیو گاندھی کی بیٹی پریانکا بارہ جنوری سن 1972 کو پیدا ہوئی تھیں۔ وہ شادی شدہ ہیں اور دو بچوں کی ماں بھی ہیں۔ انہوں نے سینتالیس برس کی عمر میں عملی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ وہ بھارتی سیاسی جماعت کانگریس کی عملی سیاست کا فروری سن 2019 میں حصہ بن جائیں گی۔
-
بھارت کے سیاسی افق کا نیا ستارہ، پریانکا گاندھی
سیاسی مہمات میں شمولیت
مختلف پارلیمانی انتخابات میں پریانکا گاندھی واڈرا نے رائے بریلی اور امیتھی کے حلقوں میں اپنے بھائی اور والد کی انتخابی مہمات میں باضابطہ شرکت کی۔ عام لوگوں نے دادی کی مشابہت کی بنیاد پر اُن کی خاص پذیرائی کی۔ گزشتہ کئی برسوں سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عملی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کر سکتی ہیں اور بالآخر انہوں نے ایسا کر دیا۔
-
بھارت کے سیاسی افق کا نیا ستارہ، پریانکا گاندھی
عملی سیاست
پریانکا گاندھی واڈرا نے بدھ تیئس جنوری کو انڈین کانگریس کے پلیٹ فارم سے عملی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔ کانگریس پارٹی کی جانب سے برسوں انہیں عملی سیاست میں حصہ لینے کی مسلسل پیشکش کی جاتی رہی۔ امید کی جا رہی ہے کہ وہ مئی سن 2019 کے انتخابات میں حصہ لے سکتی ہیں۔
-
بھارت کے سیاسی افق کا نیا ستارہ، پریانکا گاندھی
کانگریس پارٹی کی جنرل سیکریٹری
انڈین نیشنل کانگریس پارٹی کی پریس ریلیز کے مطابق پریانکا گاندھی کو پارٹی کی دو نئی جنرل سیکریٹریز میں سے ایک مقرر کیا گیا ہے۔ اس پوزیشن پر انہیں مقرر کرنے کا فیصلہ پارٹی کے سربراہ اور اُن کے بھائی راہول گاندھی نے کیا۔ وہ اپنا یہ منصب اگلے چند روز میں سبھال لیں گی۔
-
بھارت کے سیاسی افق کا نیا ستارہ، پریانکا گاندھی
بی جے پی کی تنقید
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے پریانکا گاندھی کو کانگریس پارٹی کی جنرل سیکریٹری مقرر کرنے پر تنقید کرتے ہوئے اسے خاندانی سیاست کا تسلسل قرار دیا۔
مصنف: عابد حسین
بھارتی وزیراعظم مودی کے کٹر حامی سمجھے جانے والے ٹی وی میزبان اور ریپبلک میڈیا نیٹ ورک کے خود پسند ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی اور ٹی آر پی ریٹنگ پر نگاہ رکھنے والے ادارے بارک کے سابق سربراہ داس گپتا کے درمیان کی واٹس ایپ چیٹ میڈیا میں حال ہی میں لیک ہوگئی تھی۔ اس چیٹ میں کشمیر کے پلوامہ میں ہونے والے حملے اور اس کے جواب میں پاکستان کے بالاکوٹ پر بھارتی فضائیہ کی مبینہ سرجیکل اسٹرائیک کا ذکر ہے۔ یہ بات چیت سرجیکل اسٹرائیک سے تین دن پہلے کی گئی تھی۔
اس وائرل واٹس ایپ چیٹ میں گوسوامی، داس گپتا سے کہتے ہیں کہ 'کچھ بڑا‘ ہونے والا ہے۔ جس کے بعد جب ان سے کہا گیا کہ کیا وہ داؤد کے حوالے سے ہے تو ارنب جواب دیتے ہیں ’’نہیں سر، پاکستان۔ اس مرتبہ کچھ اہم ہونے جا رہا ہے۔‘‘ داس گپتا اگلے جواب میں جب حملے کا ذکر کرتے ہیں تو ارنب کہتے ہیں ”نارمل اسٹرائیک سے بڑی اسٹرائیک ہونے والی ہے اور اسی وقت کشمیر میں بھی کچھ اہم ہو گا۔"
قابل ذکر ہے کہ 14 فروری 2019 کو پلوامہ پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا جس میں بھارتی نیم فوجی دستے سی آر پی ایف کے 40 جوان مارے گئے تھے۔ بھارت نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کے بالا کوٹ پر سرجیکل اسٹرائیک کی تھی۔ تاہم بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے پلوامہ حملے اورسرجیکل اسٹرائیک دونوں پر سوالات اٹھائے تھے اور اسے مارچ میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے سیاسی حربے کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا تھا۔
کسانوں پر حکومت کا بے حس رویہ
سونیا گاندھی نے کسانوں کے احتجاجی مظاہرے کے حوالے سے بھی مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بات چیت کے مختلف ادوار میں حیران کن تکبر کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ اس معاملے پر پوری طرح سے بے حس ہوچکی ہے۔
-
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
سکھوں کا مقدس ترین مقام
بھارتی شہر امرتسر میں سکھ مذہب کے پیروکاروں کا مقدس ترین مقام ’گولڈن ٹیمپل‘ واقع ہے۔ چھ جون کو اس عبادت گاہ پر حملے کے تیس برس مکمل ہو گئے۔ چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج نے ’آپریشن بلیو سٹار‘ کے دوران اس عبادت گاہ میں گھس کر سینکڑوں افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کی تیس ویں برسی کے موقع پر بھی گولڈن ٹیمپل میں ایک آزاد وطن کے حق میں نعرے لگائے گئے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ تحریک کمزور پڑ چکی ہے۔
-
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
تیس سالہ تقریب میں کرپانیں اور تلواریں
چھ جون 2014ء کو گولڈن ٹیمپل میں سکھوں کے دو گروپوں کے درمیان تصادم میں دونوں جانب سے تلواریں اور کرپانیں نکل آئیں اور کچھ لوگ زخمی ہو گئے۔ 1984ء کے فوجی آپریشن کے تیس برس مکمل ہونے پر یادگاری تقریب کے دوران سکھ مذہب کی ایک سیاسی جماعت شرومنی اکالی دل کے حامیوں نے معمولی اختلاف کے بعد آزاد ریاست کے حق میں نعرے لگانے شروع کر دیے، جنہیں بعد ازاں سکیورٹی گارڈز نے گوردوارے سے نکال دیا۔
-
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
سکھ نوجوانوں کی بدلتی ترجیحات
گولڈن ٹیمپل پر حملے کی یاد میں تقریبات کا انعقاد ہر سال ہوتا ہے لیکن نوّے کی دہائی میں ’’خالصتان‘‘ کے لیے شروع ہونے والی تحریک اب ماند پڑتی جا رہی ہے۔ ایک آزاد سکھ ریاست کے مخالف سُکھدیو سندھو کہتے ہیں:’’اب پنجاب کے لوگ 1984ء کے حالات سے بہت آگے جا چکے ہیں۔ تب یہ تحریک اس وجہ سے کامیاب ہوئی تھی کہ نوجوان اس میں شامل تھے۔ ان نوجوانوں کی ترجحیات بدل چکی ہیں۔ وہ بندوقوں کی بجائے روزگار چاہتے ہیں۔‘‘
-
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے
80ء کے عشرے میں سکھ علیحدگی پسندوں کی قیادت سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے نے کی، جو چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج کے آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ اُس وقت اُن کی عمر صرف سینتیس سال تھی۔
-
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
جب فوجی بوٹوں سمیت اندر گھُس گئے
امرتسر میں چھ جون 1984ء کو کیے جانے والے فوجی آپریشن میں تقریباً 500 افراد مارے گئے تھے۔ یہ آپریشن وہاں موجود سکھ علیحدگی پسندوں کو گولڈن ٹیمپل سے نکالنے کے لیے کیا گیا تھا، جو سکھوں کے لیے ایک علیحدہ وطن خالصتان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس وقت بھارتی فوجی سکھوں کے اس مقدس ترین مقام میں جوتوں سمیت داخل ہو گئے تھے۔ اس دوران ٹیمپل کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
-
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
اندرا گاندھی اپنےسکھ محافظ کے انتقام کا نشانہ
گولڈن ٹیمپل میں فوجی آپریشن کے کچھ ہی عرصے بعد اُس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو اُن کے اپنے ہی محافظوں ستونت سنگھ اور بے انت سنگھ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد پھوٹنے والے فسادات میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف نئی دہلی ہی میں 3000 سے زائد سکھوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ سکھ گروپوں کے مطابق یہ تعداد 4000 سے بھی زیادہ تھی۔ ہزاروں سکھ بے گھر بھی ہو گئے تھے۔
-
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
بھنڈراں والے کی یادیں اب بھی تازہ
یہ تصویر 2009ء کی ہے، جب گولڈن ٹیمپل پر حملے کو پچیس برس مکمل ہوئے تھے۔ سکھ علیحدگی پسند اب بھی ہر سال چھ جون کو گولڈن ٹیمپل پر جمع ہوتے ہیں اور خالصتان تحریک کی قیادت کرنے والے سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے کو یاد کرتے ہیں۔
-
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
سکھ مذہب کے بانی گورو نانک
امرتسر کے مرکزی سکھ میوزیم میں آویزاں اس پینٹنگ میں سکھ مذہب کے بانی گورو نانک تلونڈی (موجودہ پاکستان کے شہر ننکانہ صاحب) میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔ گورو نانک کے ایک جانب اُن کے مسلمان ساتھی بھائی مردانہ اور دوسری جانب ہندو ساتھی بھائی بیلا کھڑے ہیں۔
-
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
دنیا بھر کے سکھوں کا مرکز نگاہ
امرتسر میں واقع گولڈن ٹیمپل دنیا بھر کے سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ ہے، جہاں ہر وقت ایک میلہ سا لگا رہتا ہے۔ 2008ء کی اس تصویر میں پاکستان، بھارت اور دنیا بھر سے گئے ہوئے سکھ اپنے پہلے سکھ گورو گورو نانک دیو کی 539 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شریک ہیں۔
-
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
بیرون ملک آباد سکھوں میں تحریک اب بھی زندہ
نیویارک میں سکھ علیحدگی پسندوں کے اجتماع کا ایک منظر۔ سکھوں کی آزادی کی تحریک اور اُن کے لیے ایک الگ وطن ’’خالصتان‘‘ کی حمایت کرنے والے اب بھی موجود ہیں۔ امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور دیگر ملکوں میں مقیم تارکین وطن آج بھی خالصتان کے حق میں ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بیرون ملک مقیم سکھوں کی تعداد 18 سے 30 ملین کے قریب ہے اور آج بھی پنجاب کے ساتھ ان کے روابط قائم ہیں۔
-
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
سنگ بنیاد حضرت میاں میر نے رکھا
امرتسر کے گولڈن ٹیمپل کی بنیاد سکھ رہنما گورو ارجن صاحب کی خصوصی خواہش کے احترام میں لاہور سے خصوصی طور پر جانے والے ایک مسلمان صوفی بزرگ حضرت میاں میر نے سولہویں صدی میں رکھی تھی۔ یہ سنہری عبادت گاہ ایک خوبصورت تالاب میں تعمیر کی گئی ہے، جسے سیاحوں کی بھی ایک بڑی تعداد دیکھنے کے لیے جاتی ہے۔ سکھ اپنی اس عبادت گاہ کو مذہبی رواداری، محبت اور امن کی علامت گردانتے ہیں۔
مصنف: امجد علی
ان کا کہنا تھا،’’یہ بات پوری طرح سے واضح ہے کہ زراعت سے متعلق تینوں قانون جلد بازی میں تیار کیے گئے تھے۔ ان قوانین کے اثرات کیا مرتب ہوتے یا پھر اس سے نقصان کیا ہوتا، ان تمام پہلوؤں کے جائزے سے بھی شعوری طور پر پارلیمان کو باز رکھا گیا۔''
'' اس پر ہمارا موقف ابتداء سے ہی بالکل واضح ہے: ہم ان قوانین کو پوری طرح مسترد کرتے ہیں کیونکہ وہ غذائی تحفظ کی بنیادوں کو ختم کردیں گے، جو ایم ایس پی، (کم از کم سپورٹ قیمت) عوامی خریداری اور پی ڈی ایس (عوامی تقسیم نظام) کے تین ستونوں پر مبنی ہے۔''
کانگریس میں انتخابات
کانگریس ورکنگ کمیٹی کا یہ اجلاس پارٹی صدر کے انتخاب کے لائحہ عمل کو طے کرنے کے لیے بلا گیا ہے۔ اس اجلاس کے بعد یہ فیصلہ ہو گا کہ پارٹی کے صدر کے لیے ووٹنگ کب کرائی جائے گی۔ کئی سرکردہ رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ پارٹی کی اعلی ترین فیصلہ ساز ورکنگ کمیٹی کے ارکان کے لیے بھی انتخابات کروانے کی ضرورت ہے، تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ورکنگ گروپ کے انتخابات ہوں گے یا پھر ان پر بعد میں فیصلہ کیا جائے گا۔
-
بھارت میں عام انتخابات
چوٹی کا امیدوار
حالیہ عوامی جائزوں کے مطابق وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے نریندر مودی پسندیدہ ترین امیدوار ہیں جو ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ ہیں۔ ماضی میں مغربی دنیا کے ان کے ساتھ تعلقات کوئی زیادہ اچھے نہیں رہے کیونکہ اُن پر گجرات میں مسلمانوں کے خلاف منظم قتل عام کی ذمہ داری کا الزام بھی عائد ہے۔ اب امریکا اوریورپی یونین اس ہندو سیاستدان کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے کی کوشش میں ہیں۔
-
بھارت میں عام انتخابات
گریزاں لیڈر
ایک طویل عرصے تک کانگریس پارٹی کی صدر رہنے والی سونیا گاندھی نے اپنی پارٹی کی قیادت اپنے بیٹے راہول گاندھی کے حوالے کر رکھی ہے۔ راہول بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے پڑپوتے اور اندرا گاندھی کے پوتے ہیں۔ دس برس پہلے سیاست میں قدم رکھنے والے راہول کوئی بھی بڑا عہدہ لینے کے خواہشمند نہیں ہیں۔
-
بھارت میں عام انتخابات
بدعنوانی کے خلاف لڑنے والا
عام آدمی پارٹی (AAP) کے سربراہ اروند کیجریوال نے کرپشن کے خلاف جنگ کا اعلان کر رکھا ہے۔ گزشتہ برس دسمبر میں متاثر کن جیت کے بعد وہ نئی دہلی کی حکومت کے سربراہ بن گئے تھے تاہم انہوں نے 49 دنوں بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس رہنما نے بنارس میں ہندو قوم پرست نریندر مودی کو چیلنج کر رکھا ہے۔
-
بھارت میں عام انتخابات
کِنگ میکر
چار دائیں بازو اور سات علاقائی جماعتوں نے اتحاد کرتے ہوئے ایک ’تیسرے محاذ‘ کی بنیاد رکھی ہے تاکہ مضبوط کانگریس جماعت اور ہندو قوم پرست بی جے پی کا مقابلہ کیا جا سکے۔ بھارتی لوک سبھا (ایوان زیریں) میں یہ تیسرا بڑا گروپ ہے اور کسی بھی حکومت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
-
بھارت میں عام انتخابات
سوشل میڈیا کا کردار
ان انتخابات سے پہلے کبھی بھی بھارتی الیکشن میں سوشل میڈیا کا کردار اتنا اہم نہیں رہا۔ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد سوشل میڈیا پر انتخابی مہم کو دلچسپ بنائے ہوئے ہے۔
-
بھارت میں عام انتخابات
کمپیوٹر کے ذریعے ووٹنگ
پانچ ہفتوں پر محیط ووٹنگ کے مراحل میں بھارتی ووٹر لوک سبھا کے 545 اراکین کا انتخاب کریں گے۔ بھارت میں 1998ء سے الیکڑانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ انتخابی عمل کو تیز تر بنایا جا سکے۔ آئندہ انتخابات کے نتائج کا اعلان سولہ مئی کو کیا جائے گا۔
-
بھارت میں عام انتخابات
اقلیتوں کا اہم کردار
بھارت میں اکژیت ہندوؤں کی ہے لیکن یہاں آبادی کا تقریباً تیرہ فیصد حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ مسلمان ووٹر پارلیمان کی پانچ فیصد سے زائد نشستوں میں فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں۔ کانگریس پارٹی اپنے روایتی سیکولر پروگرام کے ساتھ مسلمانوں کو اپنی طرف مائل کرنا چاہتی ہے جبکہ مودی کی بھی کوشش ہے کہ وہ اپنے مسلم مخالف ہونے کے تاثر کو دور کریں۔
-
بھارت میں عام انتخابات
’نامو‘ کی لہر
نریندر مودی کو ’نامو‘ کے نام سے بھی پکارا جا رہا ہے۔ یہ نام ہندو دیوتاؤں کی پوجا کے دوران بھی لیتے ہیں۔ مذہب کے علاوہ مودی نے ساری دنیا کے سرمایہ کاروں کو ملک میں لانے کا نعرہ پیش کیا ہے۔ نہ صرف مذہبی بلکہ تجارتی حلقے بھی مودی کی حمایت کر رہے ہیں۔
-
بھارت میں عام انتخابات
عوام کی نمائندگی
عام طور پر بھارتی اراکین پارلیمان کو پانچ سالہ مدت کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔ پارلیمان کے ایوان بالا کو راجیہ سبھا اور ایوان زیریں کو لوک سبھا کہتے ہیں۔ ایوان زیریں میں جس جماعت یا اتحاد کو اکثریت حاصل ہو گی، آئندہ وزیراعظم بھی اسی کا ہوگا۔
مصنف: ریتیکا رائے / امتیاز احمد