1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر: سابق وزیرِ داخلہ کو بارہ سال قید

6 مئی 2011

سابق مصری صدر حسنی مبارک کے دور کے وزیرِ داخلہ حبیب العدلی کو مالی بد عنوانی اور غبن کے الزام میں بارہ سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/11AJI
تصویر: picture-alliance/dpa

حبیب العدلی مصر میں انتہائی ناپسندیدہ شخصیت تصوّر کیے جاتے ہیں۔ سابق وزیرِ داخلہ پر سالِ رواں کے آغاز میں مصر میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف تشدّد کے استعمال اور قتل و غارت گری کے بھی الزامات ہیں اور اس حوالے سے بعض حلقے ان کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ مصر میں سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف عوامی مظاہروں کے دوران آٹھ سو افراد ہلاک ہوئے تھے جن کا الزام حکومت اور بالخصوص حسنی مبارک اور ان کے وزیرِ داخلہ پر عائد کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے حکومتی اہلکاروں، بشمول حسنی مبارک پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

NO FLASH Hosni Mubarak in Untersuchungshaft und im Krankenhaus
مبارک کو صحت کی خرابی کے باعث شرم الشیخ میں ایک فوجی ہسپتال میں رکھا گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

حبیب العدلی کو بارہ برس کی سزا سنائے جانے کے حوالے سے مبصرین کا کہنا ہے کہ عبوری فوجی حکومت عوامی مطالبات کا احترام کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ بعض کے مطابق بارہ سال قید کی سزا سنایا جانا محض ایک آغاز ہے۔

سابق وزیرِ داخلہ کو قاہرہ کے قرب میں حسنی مبارک کے دو بیٹوں، سابق کابینہ کے اراکین اور سابق وزیرِ اعظم کے ساتھ ایک جیل میں رکھا گیا ہے۔ مبارک کو صحت کی خرابی کے باعث شرم الشیخ میں ایک فوجی ہسپتال میں رکھا گیا ہے۔

مصر کے عوام کی ایک بڑی تعداد نے سابق وزیرِ داخلہ کو سزا سنائے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔

حبیب العدلی کے مقدمے کی سماعت کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: ندیم گِل