مصر بدستور افراتفری کا شکار
مصر میں زبردستی معزول کیے جانے والے صدر محمد مرسی کے حامیوں کی جانب سے مختلف مقامات پر مظاہرے جاری ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ جب تک مرسی کو دوبارہ بحال نہیں کیا جاتا، احتجاج جاری رہے گا۔
مرسی کی دوبارہ بحالی کا مطالبہ
محمد مرسی کے ہزاروں حامی صدر کے عہدے سے اُن کی زبردستی معزولی کے ساتھ ساتھ نئی حکومت کے خلاف بھی اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا مطالبہ مرسی کی دوبارہ بحالی ہے۔ ان میں زیادہ تر اخوان السلمون کے کارکن ہیں۔ سڑکوں پر کیے جانے والے یہ مظاہرے اب احتجاجی کیمپوں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
ڈھال کے طور پر ’ریت سے بھری ہوئی بوریاں‘
مرسی کے حامیوں اور فوج کے مابین تصادم کے دوران اب تک سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رابعہ العدویہ مسجد کے باہر موجود یہ کیمپ ریت کی بوریوں کی وجہ سے محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔ یہ بوریاں اور جنگلے فوج اور پولیس کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کے دوران ڈھال کا کام کرتے ہیں۔
میرا ووٹ کہاں گیا؟
ہر کیمپ کے آغاز میں مرسی کی بڑی بڑی تصاویر اور احتجاجی بینرز آویزاں ہیں۔ ان میں سے کچھ پر تحریر ہے کہ ’’میرا ووٹ کہاں گیا‘‘ ؟ مرسی مصر میں عوام کی جانب سے منتخب کیے جانے والے پہلے صدر تھے۔ صدارتی انتخابات کے بعد بھی مصر میں مظاہرے کیے گئے تھے۔
احتجاجی کیمپ اور سہولیات
احتجاجی کیمپوں میں ہزاروں افراد ایسے ہیں، جو اپنے بنائے ہوئےخیموں میں مقیم ہیں۔ ان کیمپوں میں ایک بیکری، ایک مسجد جبکہ ایک پریس سینٹر کی سہولیات بھی دستیاب ہیں۔ یہاں پر اخوان المسلون کے متعدد اہم رہنما بھی موجود ہوتے ہیں۔ مرسی کے حامیوں کو کھانے پینے کی کوئی مشکل نہیں ہے۔
فوج کیمپوں کو ختم کرنا چاہتی ہے
ذرائع ابلاغ کے مطابق مصری فوج ان احتجاجی کیمپوں کو خالی کرانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس کے لیے ان کیمپوں کو صاف پانی کی ترسیل، بجلی اور اشیاء کی فراہمی روک دی جائے گی۔ حکومت نے دھمکی بھی دی ہوئی ہے کہ ضرورت پڑنے پر کیمپوں کو طاقت کے بل پر بھی خالی کرایا جا سکتا ہے۔
مصالحت کی کوششیں ناکام
جولائی کے آغاز میں محمد مرسی کی معزولی کے بعد سے مصر کے عبوری صدر عدلی منصور یورپی یونین اور امریکا کے ساتھ مل کر فریقین کے مابین مصالحت کی کوششیں کر رہے ہیں۔ تاہم ابھی تک یہ کوششیں بےنتیجہ رہی ہیں۔ عدلی منصور کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان مذاکرات شروع نہ ہونے کی تمام تر ذمہ داری اخوان المسلون پر عائد ہوتی ہے۔
تین شرائط
اخوان المسلون کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ مرسی کی جسٹس اینڈ ڈیویلمپنٹ پارٹی کے ایمن عبدالغنی کے بقول بات چیت کے لیے ان کی تین شرائط ہیں، صدر مرسی، پارلیمنٹ اور آئین کی دوبارہ بحالی۔
ادھوری امیدیں
2011ء میں عرب اسپرنگ سے جڑی امیدیں ابھی تک پوری نہیں ہو سکی ہیں۔ حسنی مبارک کے بعد امید تھی کہ مصر میں امن قائم ہو گا لیکن یہ ملک بدستور افراتفری کا شکار ہے۔