مسلم شدت پسند گروہ کا پیچھا کریں گے، نیتن یاہو
18 اکتوبر 2015خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل میں تشدد کے تازہ واقعات کو ہوا دینے کی ذمہ داری فلسطینی گروہ اسلامی تحریک پر عائد کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت ہر محاذ پر کارروائی کرتے ہوئے تشدد کی اس لہر کا خاتمے کر دے گی۔
انہوں نے کہا اس اس تحریک کو ملنے والی تمام اعانت اور خصوصی مالی اعانت کا مکمل انسداد کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
یہ بات اہم ہے کہ قریب ایک ماہ قبل نئے یہودی سال کے آغاز پر فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کا آغاز ہوا تھا۔ اس تشدد کی بنیادی وجوہات وہ افواہیں تھی کہ اسرائیل ٹیمپل ماؤنٹ میں قائم مسجد اقصیٰ پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ ٹیمپل ماؤنٹ یہودیوں کے لیے سب سے مقدس مقام ہے، جب کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے لیے تیسرا سب سے مقدس مقام۔ فلسطینی مسجد اقصیٰ کو اپنی قومیت کی ایک علامت کے طور پر بھی دیکھتے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے متعدد مرتبہ ان الزامات کی تردید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اسرائیل اس سلسلے میں طے شدہ ضابطے کو تبدیل نہیں کرے گا اور یہودیوں کو اس مقام پر جانے کی تو اجازت ہو گی، تاہم عبادت کی اجازت نہیں دی جائے گی، تاہم تشدد کے یہ واقعات کسی طور کم ہوتے نظر نہیں آتے ہیں۔
اسرائیل کا الزام ہے کہ فلسطینی جھوٹے دعوے کر کے تشدد کو ہوا دے رہے ہیں، تاہم فلسطنیوں کا کہنا ہے کہ تشدد کی بنیادی وجہ 50 برس گزر جانے کے باوجود بھی اسرائیل فلسطینی مسئلے کا پرامن حل تلاش کرنے پر آمادہ دکھائی نہیں دیتا۔ امریکا اور عالمی برادری کی جانب سے قیام امن کے لیے دو ریاستی حل کی تجاویز کے باوجود فریقین کے درمیان کوئی حتمی معاہدہ یا ٹھوس بات چیت آگے نہیں بڑھ پائی ہے اور ایسا نہیں لگتا کہ مستقبل قریب میں فلسطینی اپنی الگ ریاست حاصل کرنے میں کامیاب ہو پائیں گے۔
ادھر اتوار کو مغربی کنارے کے علاقے نابلوس میں واقع ’حضرت یوسف کے مزار‘ پر درجنوں یہودی زائرین غیرقانونی طور پر پہنچ گئے، تاہم فوج کے مطابق ان یہودیوں کو اس مزار سے نکال دیا گیا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس مزار کو کچھ روز قبل فلسطینیوں نے آگ لگا دی تھی۔