مذہبی طرز حکومت کے خلاف ہوں ، صدر مرسی
19 جنوری 2013جرمن روزنامے ’فرانکفُرٹر الگمائنے سائٹنگ‘سے گفتگو کرتے ہوئے مصری صدر محمد مرسی نے اعتراف کیا کہ اگرچہ ان کی سیاسی جڑیں اخوان المسلمون سے جا ملتی ہیں تاہم جب تک وہ صدر کے عہدے پر براجمان ہیں، مصر میں اسلامی حکومت کا قیام خارج از امکان ہے۔
شہری ریاست پر یقین
ہفتے کے دن شائع ہونے والے اس انٹرویو میں مرسی نے کہا، ’’ہم ایسی شہری ریاست پر یقین رکھتے ہیں، جہاں اقتدار کی منتقلی پر امن ہو اور جہاں جمہوریت اور آزادی بنیادی اقدار ہوں۔‘‘ انہوں نے واضح انداز میں اپوزیشن کے ایسے الزامات کو رد کر دیا کہ وہ مصر کو ایک اسلامی ریاست بنانا چاہتے ہیں، ’’ ہم مذہبی حکومت پر یقین نہیں رکھتے۔ مذہبی حکومت نامی مخصوص اصطلاح ہمارے لیے نہیں ہے۔‘‘
محمد مرسی نے مزید کہا، ’’ہم نے ہمیشہ ہی ایک شہری ریاست کی بات کی ہے۔‘‘ سابق صدر حسنی مبارک کے طویل ’مطلق العنان‘ دور اقتدار کے بعد پہلے منتخب صدر محمد مرسی نے اصرار کیا کہ وہ بنیادی انسانی حقوق پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مصر کو ایک ایسا ملک ہونا چاہیے، جہاں مذہب اورعقیدے سے بالا تر ہو کر تمام انسانوں کو یکساں حقوق حاصل ہوں۔ حسنی مبارک 2011ء کے اوائل میں ’عوامی انقلاب‘ کے باعث اپنے عہدے سے الگ ہونے پر مجبور ہو گئے تھے۔
’آئین کی خلاف ورزی نہیں کروں گا‘
گزشتہ برس ملکی آئین پر عوامی ریفرنڈم سے قبل اپنے صدارتی اختیارات میں وسیع تر اضافے کا ایک عارضی فرمان جاری کرنے والے محمد مرسی کو عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اپوزیشن نے الزام عائد کیا تھا کہ مرسی اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنا چاہتے ہیں، اس لیے انہوں نے یہ فرمان جاری کیا۔ اس دوران اپوزیشن کی طرف سے قاہرہ سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی دیکھنے میں آئے تھے۔
مصری صدر محمد مرسی نے جرمن اخبار کو بتایا کہ ان کی موجودگی میں مصر میں اب دوبارہ آمریت نہیں پنپ سکے گی، ’’ میں ملکی آئین کے قواعد و ضوابط کے تحت قانون اور عدلیہ کا استعمال کر رہا ہوں تاکہ عشروں سے جاری آمریت اور افسر شاہی کے خلاف مؤثر کارروائی کر سکوں۔‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اس سلسلے میں اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لا رہے ہیں لیکن اس مقصد کے لیے انہوں نے خصوصی مراعات کا سہارا نہیں لیا ہے۔
محمد مرسی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ قاہرہ حکومت اسرائیل کے ساتھ کیے گئے امن معاہدے کی پاسداری کرے گی۔ مستقبل کی خارجہ پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے مرسی کا کہنا تھا کہ وہ تمام ممالک کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی متوازن تعلقات کے خواہاں ہیں۔ مرسی نے یہ بھی کہا کہ وہ مصر اور مشرق وسطیٰ میں جرمنی کے وسیع تر کردار کی حمایت کرتے ہیں۔
(ab /ng (AFP, EPD, KNA