1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محبت کی طاقت، سرحدی گزرگاہ کھول دی گئی

عابد حسین
19 نومبر 2017

محبت کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، اس کا عملی مظاہرہ امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر دیکھنے کو ملا ہے۔ حکام کو امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر قائم دیوار کے دروازے کو ایک محبت کی شادی کے لیے کھولنا پڑا۔

https://p.dw.com/p/2nsu0
Grenze Mexiko USA Grenzzaun Mauer Zaun Menschen Symbolbild
تصویر: Getty Images/J.Sullivan

یہ شادی ایک میکسیکن عورت اور ایک امریکی مرد کی محبت کا شاخسانہ تھی۔

میکسیکو کی ریاست باخا کیلیفورنیا کے شہر پالایا ڈی ٹِخوانا کے ایک جانب بحر الکاہل ہے اور شمالی سمت میں ساحل تک تعمیر کی گئی امریکی سرحد پر دیوار ہے۔ اس سرحدی دیوار پر ایک بڑے گیٹ کو دروازہٴ امید (Door of Hope) کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ہفتہ اٹھارہ نومبر کو اس دروازے کو خصوصی طور پر صرف ایک گھنٹے کے لیے کھولا گیا۔ یہ اقدام ایک محبت کی شادی انجام دینے کے لیے اٹھایا گیا تھا۔

'یہ دیوار مت کھڑی کیجیے!‘

امریکا: تیسری بار بے دخلی پر مہاجر کی خودسوزی

امریکی میکسیکن سرحد پر بچھڑے خان دانوں کا تین منٹ کا مختصر ملاپ

میکسیکو کے سابق صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ہٹلر سے تشبیہ دے دی

امریکا کی بارڈر پٹرول ایجنسی کے مقامی انچارج نے میکسیکن عورت ایویلیا رائز اور امریکی شہری برائن ہیوسٹن کی محبت کے انجام پر شادی کی خصوصی تقریب کے لیے کھولا۔ شادی کی یہ خصوصی تقریب سرحدی گزرگاہ کے دونوں طرف سکیورٹی زون میں انجام پائی۔

Grenzzaun an der US-amerikanisch-mexikanischen Grenze
امریکا اور میکسیکو کی تین ہزار کلومیٹر سے زائد طویل سرحد پر کئی مقامات پر دیوار تعمیر کی جا چکی ہےتصویر: AFP/Getty Images

اس خصوصی شادی کی تقریب میں میکسیکو کی ایویلیا رائز نے روایتی سفید رنگ کا دلہنوں والا لباس پہنا جب کہ امریکی دولہے برائن ہیوسٹن نے بھورے رنگ کا سوٹ پہن کر اپنی شادی کی تقریب میں شرکت کی۔ امریکی بارڈر سکیورٹی نے شرکاء کو خاص طور پر ہدایت کی تھی کہ وہ شادی کی تقریب کو ہر حال میں ایک گھنٹے میں مکمل کریں گے۔ اس تقریب میں دولہا اور دلہن کے قریبی عزیز و اقارب اور دوست احباب شریک تھے۔

ایویلیا رائز کا کہنا ہے کہ وہ امریکا سے تعلق رکھنے والے برائن ہیوسٹن سے تین برس قبل ٹخوانا میں ملی تھیں اور اُسی وقت سے وہ دونوں محبت کی گرفت میں ہیں۔ اس شادی کی تقریب میں ٹِخوانا شہر کے انسانی حقوق کے کمیشنر اور میئر کی اہلیہ نے گواہان کے طور پر شرکت کی۔

شادی کے بعد یہ افسوسناک ضرور تھا کہ دلہن کے پاس امیگریشن کے لیے مطلوب دستاویزات موجود نہیں تھیں اور اس بنیاد پر امریکی بارڈر کنٹرول ایجنسی نے اُسے اپنے دولہے کے ساتھ جانے کی اجازت نہیں دی۔ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ اپنے شوہر کے پاس پہنچنے کے لیے میکسیکن خاتون کو اب شادی کے بعد کسی بڑی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

سرحدی گزرگاہ پر شادی کی تقریب کا اہتمام ’بارڈز اینجل‘ نامی ایک تنظیم نے کیا تھا۔ بارڈر اینجل نامی تنظیم امیگریشن حقوق کی وکالت کرتی ہے۔ اس شادی کی تقریب کے لیے اطراف میں لوگ بھی جمع ہوئے لیکن سبھی کو امریکی بارڈر کنٹرول ایجنسی کے اہلکاروں کی نگرانی کا سامنا رہا۔

انسانوں کی اسمگلنگ، خوفناک سفر کا انجام اکثر موت