1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متحدہ عرب امارات: غیرقانونی تارکین وطن کے لیے عام معافی

1 اگست 2018

متحدہ عرب امارات نے ملک میں موجود غیرقانونی تارکین وطن کے لیے عام معافی کا اعلان کر دیا ہے۔ بغیر ویزے کے رہنے والے پاکستانیوں کوچھ ماہ کا ویزہ بھی دیا جائے اور ان کا جرمانہ بھی معاف کر دیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/32Sq9
UAE Visa-Amnesty für Gastarbeiter in Sicht
تصویر: picture-alliance/AP-Photo/K. Jebreili

 متحدہ عرب امارات میں نے غیرقانونی تارکین وطن کے لیے تین ماہ کی عام معافی کا اعلان کر دیا ہے۔ اس عرب ریاست میں ویزے کے بغیر رہنے والے افراد کو روزانہ کی بنیاد پر جرمانہ کیا جاتا ہے اور کوئی بھی غیرملکی اس وقت تک یہ ملک نہیں چھوڑ سکتا، جب تک وہ مکمل جرمانہ ادا نہیں کر دیتا۔ حکومت نے ابھی تک کوئی باقاعدہ اعداد و شمار تو جاری نہیں کیے لیکن اندازوں کے مطابق پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال اور فلپائن کے سینکڑوں غیر ملکی اس اسکیم سے فائدہ اٹھائیں گے۔

دبئی میں دفتر برائے رہائش اور غیرملکی امور کے ڈائریکٹر  میجر جنرل محمد احمد المری کا نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’اب کوئی بھی اپنے مکان میں نہیں بیٹھا رہے گا۔ یہ ان کے لیے اپنے مسائل حل کرنے کا بہترین موقع ہے۔‘‘ متحدہ عرب امارات کی کل آبادی تقریباﹰ نو ملین ہے اور ان میں سے تقریبا اٹھاسی فیصد غیرملکی ہیں۔

UAE Visa-Amnesty für Gastarbeiter in Sicht
تصویر: picture-alliance/AP-Photo/K. Jebreili

عام طور پر  غیرملکیوں کو ویزے کے بغیر ملک میں رہنے کے جرم میں پچیس سے ایک سو درہم کا جرمانہ کیا جاتا ہے۔ جرمانے کا انحصار ویزے کی قسم پر ہوتا ہے۔ جیسے جیسے جرمانہ بڑھتا جاتا ہے، متاثرہ شخص کے اس ملک سے باہر نکلنے کی امید کم ہوتی جاتی ہے۔

منی لانڈرنگ کا آسان طریقہ، دبئی میں انتہائی مہنگی جائیدادیں

اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے فلپائن کے نکولس ٹولینٹیو کا کہنا تھا، ’’فرض کریں آپ کو پچاس ہزار درہم جرمانہ ادا کرنا ہے، یہ بہت ہی زیادہ رقم ہے۔‘‘ متحدہ عرب امارات میں اس طرح ویزے کے بغیر رہنے والے غیرقانونی طور پر روزگار کی تلاش کرتے ہیں اور پھر ان کا بھرپور طریقے سے استحصال بھی کیا جاتا ہے۔

UAE Visa-Amnesty für Gastarbeiter in Sicht
تصویر: picture-alliance/AP-Photo/K. Jebreili

اعداد وشمار کے مطابق صرف سن دو ہزار سترہ میں پچیس ہزار افراد نے متحدہ عرب امارات میں اپنے ویزے سے زیادہ قیام کیا تھا۔

محمد احمد المری کا کہنا تھا، ’’یہ کریمنل نہیں ہیں۔ ہم ان کی مدد کر رہے ہیں تاکہ وہ دوبارہ آغاز کر سکیں۔‘‘ متحدہ عرب امارات میں اس حوالے سے متعدد سینٹر قائم کر دیے گئے ہیں اور سفری دستاویزات کی تیاری کے لیے مختلف ممالک کے سفارت خانے بھی اس منصوبے میں شامل ہیں۔ مثال کے طور پر فلپائن اپنے شہریوں کی واپسی ممکن بنانے اور کاغذات کی تیاری کے لیے برائے نام فیس وصول کر رہا ہے۔

متحدہ عرب امارات میں سن انیس سو چھیانوے کے بعد یہ پانچویں عام معافی ہے۔ سن دو ہزار تیرہ میں اسی طرح کی اسکیم سے ساٹھ ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا تھا۔ اس مرتبہ نہ صرف جرمانے معاف کیے جا رہے ہیں بلکہ واپس جانے والے غیرملکی نئے ویزے کے ساتھ دوبارہ اس ملک میں ملازمت کے لیے آ سکتے ہیں۔ اس مرتبہ غیرقانونی تارکین وطن کو چھ ماہ تک کے عارضی ویزے بھی فراہم کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ اپنے لیے نیا روزگار تلاش کر سکیں۔  اسی طرح یمن اور شام جیسے جنگ سے متاثرہ ممالک کے شہریوں کو ایک سالہ رہائشی ویزے دیے جائیں گے۔

ا ا / ع ب