1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالاکنڈ آپریشن: حکومت کی مشکلات میں اضافہ

امتیاز گل، اسلام آباد11 مئی 2009

مالاکنڈ اور سوات میں جاری فوجی آپریشن کے نتیجے میں لاکھوں افراد کی نقل مکانی اور ان کی تعداد اور مشکلات میں اضافے پر اندرون اور بیرون ملک شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/Ho4N
نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ گئی ہےتصویر: AP

اسی سبب پیر کے روز حکومت کی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کھلے عام سوات آپریشن پر اختلافات کا اظہار کیا جب کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے بھی حکومت کی طرف سے سوات آپریشن پر اعتماد میں نہ لیے جانے کا شکوہ کیا۔ اسمبلی میں تقریر کے دوران چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ حکومت یک طرفہ پالیسی پر عمل پیرا ہے اور بقول ان کے قوم کو تمام حقائق سے آگاہ نہیں کیا جا رہا۔

Pakistan schwere Gefechte Armee gegenTaliban
جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں پاکستان کی پیشہ وارانہ افواج مٹھی بھر عسکریت پسندوں کا خاتمہ کیوں نہیں کر پا رہی ہے؟تصویر: AP

ادھر اسی دوران امریکی انٹرنیشنل ری پبلکن انسٹیٹیوٹ کی طرف سے پاکستان کے حوالے سے جاری کئے گئے تازہ ترین سروے میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ملک کے 81 فی صد عوام کی رائے میں حکومتی پالیسیوں کا رخ غلط ہے۔ سروے کے مطابق عوام کی اکثریت خراب اقتصادی صورتحال اور دہشتگردی سے نالاں ہے۔ تاہم وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ حکومت سیکیورٹی اور اقتصادی بدحالی ایسے امور کے سدباب کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور دہشتگردوں کو ہر صورت میں شکست دی جائے گی۔

مبصرین کے مطابق سوات اور مالا کنڈ میں جاری فوجی کارروائی کے باوجود عسکریت پسند جس مزاحمت کا مظاہرہ کر رہے ہیں اس سے عوام بالعموم اور اسلام آباد میں موجود غیر ملکی سفارتکار بالخصوص اب بھی تشویش میں مبتلا ہیں۔ اس تشویش کی وجہ یہ سوال ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں پاکستان کی پیشہ وارانہ افواج کے لئے بالآخر مولوی فضل اللہ اور بیت اللہ محسود ایسے ان رہنمائوں کا خاتمہ کیوں ممکن نہیں ہے جو کہ دنیا بھر میں ریاست پاکستان کے لئے خطرے کی بڑی علامت سمجھے جا رہے ہیں۔

غیر ملکی تجزیہ نگار بھی یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ سوات معاہدے کے تحت فضل اللہ کا غیر قانونی ایف ایم ریڈیو کیوں بند نہ کیا گیا۔