لندن فیشن ویک: دو پاکستانی بہنوں کے ڈیزائن کردہ ملبوسات کی نمائش
برطانوی، سوئس اور پاکستانی فیشن برینڈ SHENANNZ مغربی ممالک میں مقیم سیاہ، سفید اور مسلم خواتین کو ماڈیسٹ ویئر کی جانب راغب کرنے کی کاوش ہے۔ مسلم خواتین اس متبادل فیشن اسٹائل سے مغربی معاشرے میں کسی سے پیچھے نہیں رہیں گی۔
لندن فیشن ویک میں دو پاکستانی بہنوں کے ڈیزائن کردہ ملبوسات کی نمائش
لندن فیشن ویک کے دوران ہاؤس آف آئکن کے ایک شو میں پاکستانی بہنوں کے فیشن برینڈ SHENANNZ کی نئی کلیکشن کو متعارف کروایا گیا۔ شینیلا علی کراچی میں رہتی ہیں لیکن انیلا حسین سوئٹزرلینڈ میں مقیم ہیں ہے۔ تاہم یہ برینڈ لندن، جنیوا اور کراچی میں موجود ہے۔
مغربی معاشرے میں مسلم خواتین مردوں کے شانہ بشانہ
SHENANNZ برینڈ مغربی ممالک میں مقیم سیاہ، سفید اور مسلم خواتین کو ماڈیسٹ ویئر کی جانب راغب کرنے کی کاوش ہے۔ مسلم خواتین اس متبادل فیشن اسٹائل سے مغربی معاشرے میں کسی سے پیچھے نہیں رہیں گی۔ شہنیلا اور انیلا کا کہنا ہے کہ ان کے ڈیزائن کردہ ملبوسات مسلم خواتین کو ایک منفرد انتخاب فراہم کرتے ہیں جو کہ جدید اور روایتی فیشن کا میلاپ ہے۔
برطانوی، سوئس اور پاکستانی فیشن برینڈ SHENANNZ کے دلکش ملبوسات
نت نئے فیشن کی تشہیر کرنے والی ماڈلز برطانوی، سوئس اور پاکستانی فیشن برینڈ SHENANNZ کے دلکش ملبوسات زیب تن کیے لندن فیشن ویک کی ریمپ پر جلوے دکھاتی نظر آئیں۔
'ماڈیسٹ ویئر'
’ماڈیسٹ ویئر‘ کے عنوان سے منعقد کیے گئے اس فیشن شو میں شینانزکے حجاب کلیکشن بھی پیش کیے گئے۔
مشرقی اور مغربی ملبوسات کا امتزاج
ہاؤس آف آئکن ابھرتے ہوئے فیشن ڈیزائنر کو پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔ شہنیلا علی اور انیلا حسین کا کہنا ہے کہ لندن فیشن ویک میں انہوں نے مشرق اور مغرب میں پہنے جانے ملبوسات کا امتزاج تخلیق کرنے کی کوشش کی ہے۔
پندرہ ملبوسات پر مبنی منفرد کلیکشن
ہاؤس آف آئکن کے اس فیشن شو کا مرکزی عنوان 'Grandeur of Sophia' تھا۔ جس کا مقصد تمام شعبہ جات میں صنفی مساوات کو فروغ دینا ہے۔
برینڈ کی آمدنی بچوں کی تعلیم اورخواتین کو بااختیار بنانے پر خرچ کی جاتی ہے
انیلا حسین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ SHENANNZ برینڈ کا مقصد فیشن صنعت کے ذریعے سماجی مساحل پر کام کرنا ہے۔ اس برینڈ کی آمدنی سے بچوں کی تعلیم اورخواتین کو خود مختار بنانے پر کام کیا جاتا ہے۔
شینانزکی برینڈ ایمبیسڈر عتیقہ چوھدری نے شو سٹوپر کے فرائض انجام دیے
انیلا اور شہنیلا اپنے تخلیق کردہ ملبوسات سے ان خواتین کو متاثر کرنا چاہتی ہیں جو شاید خواب تو دیکھتی ہیں مگر ان کی تعبیر کے لیے جدوجہد سے گریز کرتی ہیں۔