1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قرآن سوزی: بغداد میں سویڈش سفارت خانہ نذر آتش

20 جولائی 2023

سویڈن میں قرآن سوزی کے واقعے پر مشتعل ہجوم نے بغداد میں سویڈش سفارت خانے پر حملہ کردیا اور آگ لگادی۔ حکومت عراق نے اس کی مذمت کی ہے۔ ادھر سویڈش پولیس نے عراقی سفارت خانے کے باہر جمعرات کو قرآن سوزی کی مبینہ اجازت دی ہے۔

https://p.dw.com/p/4U9T1
Irak Demonstranten versammeln sich in der Nähe der schwedischen Botschaft in Bagdad
تصویر: Ahmed Saad/REUTERS

سویڈن کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ بغداد میں اس کا عملہ محفوظ ہے اور اپنی وزارت سے رابطے میں ہے۔ انہوں نے تاہم سفارت خانے پر حملے اور آتش زنی سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں دی۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے بتایا کہ یہ احتجاج سویڈن میں قرآن کو ایک مرتبہ پھر نذر آتش کرنے کے خدشے کے خلاف ہوا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سویڈش پولیس نے جمعرات 20 جولائی کو دارالحکومت اسٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے باہر بعض افراد کو اجتماع کرنے کی اجازت دی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اجتماع کے منتظم نے اس موقع پر قرآن کو جلانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

سویڈن: عید الاضحیٰ کے موقع پر مسجد کے باہر قرآن نذر آتش

اے ایف پی نے سویڈش نیوز ایجنسی ٹی ٹی کے حوالے سے بتایا کہ اجتماع کا منتظم قرآن کا ایک نسخہ جلانا چاہتا ہے۔ سویڈش پولیس نے تصدیق کی ہے کہ اس نے درخواست گزار کوعراقی سفارت خانے کے باہر 'عوامی اجتماع' کی اجازت دی ہے۔ اس نے تاہم اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ مظاہرین کا منصوبہ کیا ہے۔

 ٹی ٹی کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزار قرآن اور عراقی پرچم جلانا چاہتا ہے۔ مظاہرے میں دو افراد شرکت کے لیے تیار تھے، ان میں سے ایک وہی شخص تھا جس نے جون میں اسٹاک ہولم کی ایک مسجد کے باہر قرآن کے چند صفحات کو آگ لگادی تھی۔

سینکڑوں مظاہرین نےعراق کے دارالحکومت بغداد میں سویڈش سفارت خانے پر دھاوا بولتے ہوئے اسے آگ لگا دی
سینکڑوں مظاہرین نےعراق کے دارالحکومت بغداد میں سویڈش سفارت خانے پر دھاوا بولتے ہوئے اسے آگ لگا دیتصویر: Ahmed Saad/REUTERS

بغداد میں ہوا کیا؟

سویڈن میں قرآن سوزی کے واقعے کے خلاف مشتعل سینکڑوں مظاہرین نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں سویڈش سفارت خانے پر دھاوا بولتے ہوئے اسے آگ لگا دی۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی متعدد ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بدھ کی رات ایک بجے کے قریب لوگ سویڈش سفارت خانے کے ارد گرد جمع ہوئے اور شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر کے حق میں نعرے لگائے اور تقریباً ایک گھنٹے بعد سفارت خانے کے احاطے پر دھاوا بول دیا۔

ویڈیوز میں سفارت خانے کے احاطے کی ایک عمارت سے دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ حملے کے وقت سفارت خانے کے اندر کوئی موجود تھا یا نہیں۔

گذشتہ ماہ اسٹاک ہولم میں ایک عراقی نژاد کی جانب سے قرآن کو نذر آتش کیے جانے کے بعد مقتدیٰ الصدر نے سویڈن کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سویڈن کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

عراقی حکومت کی جانب سے مذمت

عراقی وزارت خارجہ نے سویڈش سفارت خانے پر حملے کی سخت مذمت کی ہے۔

وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے،" حکومت عراق نے اہل سکیورٹی حکام کو اس واقعے کی فوری تفتیش کرنے کی ہدایت دی ہے، ضروری سکیورٹی انتظامات سخت کردیے گئے ہیں اور اس واقعے کے اسباب کا پتہ لگانے نیز اس واقعے میں ملوث افراد کی شناخت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔"

دریں اثنا سویڈش وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ بغداد میں ان کا عملہ محفوظ ہے۔ اس نے مزید کہا کہ سفارتی مشنوں اور ان کے عملے کی حفاظت کرنا عراقی حکام کی ذمہ داری ہے۔

قرآن سوزی: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستانی قرارداد منظور

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اسٹاک ہولم میں ترکی کے سفارت خانے کے باہر عیدالضحی کے دن قرآن کو نذر آتش کرنے کے واقعے کے خلاف پوری مسلم دنیا میں سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا۔ عراق نے قرآن جلانے والے شخص کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا تاکہ اس کے خلاف مقدمہ چلایا جاسکے۔

 ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)