1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

فلسطین: یوم نکبہ کے 75 برس مکمل

16 مئی 2023

مقبوضہ مغربی کنارے کے ہزاروں افراد نے پیر کو فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے ’نکبہ‘ کی 75 برس مکمل ہونے پر مظاہرے کیے۔ فلسطینی اسرائیلی ریاست کے قیام کو ’نکبہ‘ یا ’تباہی‘ قرار دیتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4RQ4j
Nakba Tag / Gaza, Palästina
تصویر: Yousef Masoud/ZUMAPRESS/picture alliance

 اقوام متحدہ کے مطابق 1948ء میں 760,000 سے زائد فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کیا گیا تھا۔ اس واقع کے لیے نکبہ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ ہر سال 15 مئی کو فلسطینی یوم نکبہ مناتے ہیں۔ اس سال یہ دن ایک ایسے موقع پر منایا جا رہا ہے جب اسرائیلی فلسطینی تنازعے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ رواں برس کے آغاز سے اب تک فریقین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں اور مختلف دیگر پرتشدد واقعات میں  170 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

پیر 15 مئی کو مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے نشست والے شہر رملہ میں مظاہرین نے سیاہ بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر  درج تھا ''واپس لوٹو‘‘۔ ان فلسطینی مظاہرین نے پرانی چابیوں کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھیں، جو فلسطینیوں کی طرف سے ان کے اپنے گھروں کی طرف واپسی کے حق کے مطالبے کی علامت ہیں اور فلسطینی اپنے اس حق کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ 

گزشتہ ہفتے غزہ پٹی سے  اسرائیل پر راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں 35 فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔ اتوار سے تاہم فریقین کے درمیان فائربندی پر عمل درآمد جاری ہے۔

ریاست اسرائیل کا قیام

1947ء نومبر کے ماہ میں اقوام متحدہ میں ہونے والی ووٹنگ کے بعد 14 مئی  1948 ء کو ریاست اسرائیل کا قیام عمل میں آیا تھا۔ اسرائیل کی طرف سے ریاست کے قیام کے اعلان کے ایک روز بعد پانچ عرب افواج نے اس نئی ریاست پر حملہ کر دیا۔ اس بارے  Zochrot نامی  ایک اسرائیلی این جی او کے مطابق اس بڑے بحران میں 600 سے زیادہ مقامی برادریوں کو اسرائیلی افواج نے گھر بار سے محروم کر دیا تھا۔ تب سے اب تکفلسطینیاس مقبوضہ علاقے میں اپنی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں جسے اسرائیل اب تک رد کرتا آیا ہے۔

Deutschland Berlin Pro-Palästinensische Demonstrationen
برلن میں ’نکبہ‘ کی یاد میں احتجاجی مظاہرے کا انعقادتصویر: Fabian Sommer/dpa/picture-alliance

 

اقوام متحدہ کی قراردادیں

اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت مغربی کنارے، غزہ پٹی، اردن، لبنان اور شام میں 5.9 ملین فلسطینی پناہ گزین مقیم ہیں۔اسرائیل  نے اس سال یہودی کیلنڈر کے مطابق 26 اپریل کو اپنا 75 واں یوم آزادی منایا۔ نومبر میں ایک قرارداد کی منظوری کے بعد، اقوام متحدہ نے پیر کو  پہلی بار، نیویارک میں اپنے ہیڈکوارٹر میں 'نکبہ‘ کی یاد میں تقریب کا انعقاد کیا۔

اس موقع پر فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس، جن کی ''ریاست فلسطین‘‘  کو اقوام متحدہ کے مبصر کا درجہ حاصل ہے، نے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق کی مشق سے متعلق کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں عربی میں خطاب کیا۔ محمود عباس کا کہنا تھا،''ہم آج سرکاری طور پر بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اسرائیل ان قراردادوں کا احترام کرے، بہ صورت دیگر اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کر دی جائے۔‘‘

عباس نے گزشتہ برسوں میں پیش کی گئیں اقوام متحدہ کی کئی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی انہیں اپنے حقوق کی ضمانت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ایک گھنٹہ طویل تقریر کے دوران انہوں نے کہا،'' نکبہ  1948 ء میں شروع نہیں ہوا نہ ہی اس کے بعد سے اب تک ختم ہوا ہے۔‘‘

اسرائیل میں فلسطینیوں کی شرح

ریاست  اسرائیل کے اندر، تقریباً 20 لاکھ افراد یعنی آبادی کا 20 فیصد سے زائد  فلسطینیوں اور ان کی اولادوں پر مشتمل ہے۔ یہ وہ فلسطینی ہیں، جو ریاست اسرائیل کے قیام کے بعد، وہیں رہ گئے تھے۔

Nakba Tag / Jenin Flüchtlingscamp West Bank
فلسطینی اسکول کے بچے بھی مظاہروں میں شریکتصویر: RONALDO SCHEMIDT/AFP/Getty Images

اس سال رملہ میں ہونے والے اجتماع میں 'عرب اسرائیلی کمیونٹی‘ ، جیسا کہ اسرائیل انہیں کہتا ہے، کی بھی نمائندگی تھی۔ اس برادری سے تعلق رکھنے والے محمد براکا کا کہنا تھا،''صہیونی تحریک کی طرف سے سرزد ہونے والی سب سے بڑی غلطیوں میں سے ایک یہ تھی کہ نکبہ کے بعد 150,000 تا 160,000 کے درمیان فلسطینی (اسرائیل میں) رہ گئے۔‘‘

 براکا نے مزید کہا، ''آج، ہم تقریباً 20 لاکھ ہیں تاہم ہم صرف تعداد نہیں بلکہ قومی شناخت کی علامت ہیں، جسے اسرائیل نے مٹانے کی کوشش کی تھی۔‘‘

ک م/ ع ت / ا ا (اے پی، روئٹرز)