فروری میں 1100 عراقی ہلاکتیں، اقوام متحدہ
1 مارچ 2015’یو این اسسٹنس مشن ان عراق‘ (UNAMI) کی طرف سے آج اتوار کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فروری میں کُل 1,103 افراد مختلف دہشت گردانہ حملوں اور پر تشدد کارروائیوں کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔ ان میں سے 611 عام شہری تھے جبکہ بقیہ سکیورٹی فورسز کے ارکان تھے۔
اس بیان کے مطابق گزشتہ ماہ کے دوران کم از کم 2,280 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سے 1,353 سویلین تھے۔ عراقی میں اقوام متحدہ کے اس مشن کے مطابق جنوری میں ہلاکتوں کی کم از کم تعداد 1375 رہی تھی۔
UNAMI کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق فروری کے دوران سب سے زیادہ خطرناک شہر دارالحکومت بغداد رہا جہاں 329 سویلین ہلاک جبکہ 875 زخمی ہوئے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق اقوام متحدہ کے اس مشن کی طرف سے ہلاکتوں کی تعداد کا جو ریکارڈ مرتب کیا جاتا ہے اس میں عراق کے ان علاقوں کو شامل نہیں کیا جاتا جو دہشت گرد گروپ گروپ کے زیر قبضہ ہیں۔ یہ عراق کے کُل رقبے کا قریب ایک تہائی حصہ بنتا ہے۔
UNAMI کے مطابق گزشتہ برس یعنی 2014ء عراق میں 2006-2007 کے بعد کا ہلاکت خیز ترین سال رہا تھا۔ اس دوران 12,126 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 23,126 دیگر زخمی ہوئے۔
عراق کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نکولے ملادینوف Nickolay Mladenov عراق میں ہونے والی ہلاکتوں کی ذمہ داری شدت پسند گروپوں، حکومتی فورسز اور حکومت نواز شیعہ ملیشیا پر عائد کرتے ہیں۔ میلادینوف کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق: ’’آئی ایس آئی ایل کی جانب سے روزانہ کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں میں جانتے بوجھتے عراقیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا ہے کہ بعض ایسی رپورٹس بھی ہیں جن کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کے قبضے سے حال ہی میں واپس حاصل کیے جانے والے علاقوں میں مسلح گروپوں نے بدلے کے طور پر قتل کیے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے عراقی رہنماؤں پر یہ کہتے ہوئے مصالحت کا راستہ اپنانے پر زور دیا ہے کہ ’اسلامک اسٹیٹ کے مسئلے کو صرف اور صرف ملٹری ایکشن کے ذریعے ہی حل نہیں کیا جا سکتا‘۔