1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس میں ’یہودی مخالف‘ کامیڈین پر پابندی

ندیم گِل10 جنوری 2014

فرانس نے مزاحیہ اداکار دیودونی ایمبالا پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ان پر یہودیوں کی تضحیک کا الزام تھا۔ فرانس کے وزیر داخلہ مانوئیل والس نے پابندی کے حوالے سے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1AoN5
تصویر: Patrick Kovarik/AFP/Getty Images

فرانس کی اعلیٰ انتظامی عدالت نے جمعرات کو اس پابندی کا اعلان کیا۔ قبل ازیں ایک ذیلی عدالت نے دیودونی ایمبالا کے کامیڈی شو پر پابندی کی درخواست مسترد کر دی تھی، تاہم اعلیٰ عدالت نے فیصلہ تبدیل کر دیا۔ جج برنار اسٹرین نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ نقص امن کو درپیش خطرے کی حقیقت واضح ہو گئی ہے۔

دیودونی کے وکیل ژاک ویردی نے اس فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیودونی کا تازہ شو تو پہلے ہی انٹرنیٹ پر جاری کیا جا چکا ہے۔

دیودونی ایک عرصے سے فرانس میں کامیڈی کی دنیا کا اہم نام ہیں۔ تاہم جب انہوں نے طنز و مزاح کے دوران یہودیوں کا حوالہ دیا تو اسے نسل پرستی قرار دیاگیا۔

ان کے خلاف تازہ فیصلہ سنائے جانے کے تقریباﹰ دو گھنٹے بعد ہی فرانس کے مغربی شہر نانت میں دیودونی کا ایک اسٹیج شو ہونے جا رہا تھا۔ نانت کے زینیت تھیٹر کے باہر دیودونی کے سینکڑوں مداح اس اُمید سے جمع تھے کہ انہیں اپنے پسندیدہ فنکار کی پرفارمنس دیکھنے کا موقع ملے گا۔ تاہم پابندی کے اس فیصلے سے انہیں دھچکا لگا۔

Manuel Valls Politiker Frankreich
فرانس کے وزیر داخلہ مانوئیل والستصویر: AP

ان کے خلاف پابندی کی مہم کی قیادت فرانس کے وزیر داخلہ مانوئیل والس نے کی۔ انہوں نے عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ملک کی قدامت پسندانہ اقدار کی فتح ہے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا: ’’ہم دوسروں سے نفرت، نسل پرستی، یہودی مخالف جذبات اور ہولوکوسٹ سے انکار برداشت نہیں کر سکتے۔ فرانس ایسا نہیں ہے اور اس ملک کی اعلیٰ عدالت نے یہ کہہ دیا ہے اور بہت واضح انداز سے کہہ دیا ہے۔ یہ فرانس کی فتح ہے۔‘‘

یورپین جیوش کانگریس کے سربراہ ڈاکٹر موشے کانٹور نے بھی اس عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ’جمورہی اقداری کی فتح‘ قرار دیا۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا: ’’نفرت کے پلیٹ فام اور نسل پرست کے اسٹیج کو ختم کرنا ریاست اور شہریوں کے بہترین مفاد میں ہے۔‘‘

پیرس کے میئر بیرتراں دیلانوئی نے دیودونی کو ایک ایسا مجرم قرار دیا تھا جو ’انسانیت کے خلاف جرائم کا دفاع‘ کرتا ہے۔ انہوں نے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا: ’’ہمیں ان کی پرفارمنسز پر پابندی لگانا ہو گی۔‘‘

دیودونی نے یہودیوں کو طنز و مزاح کا نشانہ بنایا جو فرانس میں سخت ردِ عمل کا باعث بنا۔ انہوں نے اشتعال انگیز طریقے سے بازو کا اشارہ کیا تھا جیسے نازی ہاتھ اُٹھا کر سلام کیا کرتے تھے۔

دیودونی پر بارہا دوسروں کو بدنام کرنے، توہین آمیز زبان استعمال کرنے اور نفرت انگیز اور متعصب بیانات دینے پر جرمانہ عائد کیا جا چکا ہے۔