1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس ميں پولیس کو اسمارٹ فونز کے ذریعے جاسوسی کی اجازت

6 جولائی 2023

حاليہ مظاہروں کے بعد فرانس ميں ايک ايسا قانون منظور کر ليا گيا ہے، جس کے تحت اسمارٹ فونز اور کمپيوٹر سميت بيشتر آلات مشتبہ ملزمان کی جاسوسی کے ليے استعمال ہو سکیں گے۔ کئی سياسی اور سماجی حلقے اس قانون پر ناراض ہيں۔

https://p.dw.com/p/4TVwp
Symbolbild Frau sicher in der Dämmerung
تصویر: alev/Westend61/IMAGO IMAGES

فرانس ميں منظور کيے گئے ايک نئے قانون کے تحت پوليس اہلکاروں کو اب يہ اختيار حاصل ہو جائے گا کہ وہ اسمارٹ فونز کے کيمروں، مائیکرو فونز، جی پی ايس لوکیشنز اور ديگر ايپس کے ذريعے مشتبہ افراد کی جاسوسی کر سکيں۔ پیرس میں ملکی پارلیمان نے بدھ کو رات گئے اس بارے میں ایک مسودہ قانون کی منظوری دے دی۔

نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق ليپ ٹاپ کمپيوٹرز، کاريں اور ديگر ايسے آلات، جو ايک دوسرے سے يا انٹرنيٹ سے کنيکٹ ہو سکتے ہوں، تمام کے ذريعے جاسوسی ممکن ہو سکے گی۔ جن افراد پر شبہ ہو گا، ان کی ڈيوائسز خودکار طريقے سے ريکارڈنگ شروع کر سکيں گی۔ يہ امر اہم ہے کہ یہ قانون ايسے ملزمان سے متعلق چھان بین کے لیے استعمال کیا جا سکے گا، جن کے مشتبہ جرائم ثابت ہونے پر ایسے کسی بھی مجرم کو پانچ برس تک قید کی سزا ہو سکتی ہو۔ اس قانون کا استعمال عموماً سلامتی سے متعلقہ امور اور مشتبہ دہشت گردی سے نمٹنے کے ليے کیا جائے گا۔

فرانس: مقتول نوعمر کی نانی کی فسادیوں سے امن کی اپیل

فرانس میں فسادات جاری، مزید سینکڑوں افراد گرفتار

فرانس میں پرتشدد مظاہرے، لوٹ مار اور تباہی

يہ قانون جاسوسی سے متعلق ايک وسيع تر قانونی پيکچ کا حصہ ہے، جس کی پارليمان سے مجموعی توثيق ابھی باقی ہے۔ فرانسيسی حکومت نے يقين دہانی کرائی ہے کہ پولیس کی طرف سے جاسوسی کے يہ اختيارات کسی جج کی اجازت کے بعد ہی استعمال کيے جا سکیں گے اور انفرادی سطح پر ان کی مدت چھ ماہ سے زائد نہيں ہو سکتی۔

بدھ کے روز قانون سازوں کے مابین پارلیمانی بحث کے دوران صدر ايمانوئل ماکروں کے حامیوں نے موقف اختيار کيا کہ اس طرز کی جاسوسی صرف اسی صورت مین کی جا سکے گی، جب 'جرم کی نوعيت اور سنجيدگی‘ دونوں ہی اس قدر شديد ہوں کہ اس قانون کا استعمال جائز ہو۔ يہ بھی واضح کيا گيا کہ صحافی، جج، ڈاکٹر، وکلاء اور ارکان پارليمان اس قانون کا ہدف نہيں بنيں گے۔

فرانس میں متنازعہ پینشن اصلاحات کی راہ ہموار

فرانس میں دائيں اور بائيں بازو کی سیاسی جماعتیں اور ذرائع ابلاغ کے نمائندے اس قانونی بل پر شديد تحفظات رکھتے ہيں۔ ڈيجيٹل حقوق کے ليے سرگرم فرانسيسی گروپ La Quadrature du Net نے اپنے ايک حالیہ بيان ميں کہا تھا کہ اس قانون کے ذريعے ديے جانے والے اختيارات بنيادی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے ميں آ سکتے ہيں۔ اس گروپ کے مطابق سلامتی، ذاتی زندگی اور ذاتی نوعيت کی گفتگو اور اس کے علاوہ آزادانہ نقل و حرکت يہ تمام کسی بھی شہری کے بنيادی حقوق ميں شامل ہيں۔

پیگاسس، کیسے جاسوسی کرتا ہے؟

ع س / م م (اے ایف پی)