1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانسیسی صدر نے حکومت تحلیل کر دی

عاطف توقیر
25 اگست 2014

فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے وزیراعظم مانویے وال کی جانب سے حکومت کا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے حکومت تحلیل کر دی ہے۔ انہوں نے وال کو نئی حکومت کے قیام کی ہدایات کی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1D0NF
تصویر: Reuters

فرانسیسی وزیراعظم کی جانب سے کابینہ توڑنے کے لیے صدر کو استعفے ایک ایسے موقع پر پیش کیے ہیں، جب فرانسیسی حکومت کے اندر مختلف وزراء حکومتی پالیسیوں پر ایک دوسرے پر الزام دھر رہے تھے۔ سوشلسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم وال کا کہنا ہے تھا کہ اُن کی کابینہ میں شامل وزیراقتصادیات نے عوامی سطح پر حکومتی پالیسیوں پر تنقید کر کے تمام حدیں پار کر دیں۔ صدر اولانڈ نے وال کو ہدایات کی ہیں کہ وہ منگل تک نئی حکومت کی تشکیل کر لیں۔

ایلیزے پیلس سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم وال کی جانب سے استعفیٰ پیر کے روز صدر اولانڈ کو پیش کیا گیا، جسے صدر نے فوری طور پر منظور کرتے ہوئے نئی حکومت کے قیام کی ہدایات کیں۔

بیان کے مطابق، ’ریاست کے سربراہ نے وال سے کہا کہ وہ فوری طور پر اپنی ایسی ٹیم چنیں، جو ان کے ساتھ ہم آہنگ ہو اور جو ملک کو آگے بڑھائے۔‘

Valls mit Montebourg Archivbild 12.05.2014
وزیر اقتصادیات کی جانب سے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی گئی تھیتصویر: Philippe Desmazes/AFP/Getty Images

واضح رہے کہ وزیراعظم وال اور وزیراقتصادیات ارناؤ مونٹے برگ کے درمیان حکومت کی معاشی پالیسی پر تند و تیز جملوں کا تبادلہ کافی روز سے نظر آ رہا تھا۔ اس میں خصوصاﹰ جرمنی کی جانب سے یوروزون میں سخت بچتی اصلاحات پر زور اور فرانس کا اس پر ردعمل تھا۔

مونٹےبرگ نے فرانسیسی اخبار لے مونڈ سے بات چیت میں کہا، ’جرمنی پورے یورپ پر ایک بچتی پالیسی لاگو کرنا چاہتا ہے اور اس کے خلاف دوسرے ممالک کو آواز اٹھانا چاہیے۔‘

یہ بات اہم ہے کہ فرانس گزشتہ ایک برس میں پہلے ہی ایک مرتبہ کابینہ میں ردوبدل کر چکا ہے۔

صدر فرانسوا اولانڈ نے اپنی صدارتی مہم کے دوران یورو زون بحران کے حل کے لیے بچتی اقدامات کی بجائے عوامی شعبے میں اخراجات میں اضافے کا حل دیا تھا، تاہم عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد وہ اپنے یورپی ساتھیوں کے مختلف نکتہ ہائے نظر کی وجہ سے اپنے وعدوں کو پوری طرح عملی جامہ پہنانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ رواں ہفتے جب وزیراقتصادیات کے بیان کی بابت صدر اولانڈ سے سوال کیا گیا، تو ان کا کہنا تھا، ’مجھے امید ہے کہ ہم اپنے یورپی ساتھیوں کو اس پر رضامند کر لیں گے کہ اقتصادی نمو کو پہلی ترجیح بنایا جائے۔‘

صدر اولانڈ نے وال کو رواں برس اپریل میں سربراہ حکومت مقرر کیا تھا۔ اس سے قبل وزارت عظمیٰ کا قلمدان جیں مار ایراؤل کے پاس تھا۔ اسی موقع پر کابینہ میں بھی بڑے پیمانے پر ردوبدل کیا گیا تھا۔ تاہم یہ بات اہم ہے کہ موٹنے برگ سن 2012ء میں برسراقتدار آنے والے صدر اولانڈ اور ان کی سوشلسٹ جماعت کی پہلی کابینہ سے حکومت کا حصہ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ عوامی جائزوں کے مطابق صدر اولانڈ کی مقبولیت میں خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کی ایک وجہ فرانس کا اقتصادی سطح پر مشکلات کے شکار ہونے کے ساتھ ساتھ صدر اولانڈ کے حوالے سے پے در پے سامنے آنے والے اسکینڈلز بھی ہیں، جن میں ان کی ذاتی زندگی پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔