1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ثقافتشمالی امریکہ

سبز سونے کی کاشت، افریقہ میں آووکادو فارمنگ بڑھتی ہوئی

14 مئی 2021

مشرقی افریقہ اور نائجیریا میں آووکادو کاشت کرنے والے کسان ایکسپورٹ مارکیٹ میں شامل ہونے کی شدید خواہش رکھتے ہیں۔ اس مناسبت سے چند ماحولیاتی خدشات بھی سامنے آئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3tPeR
Uganda | Avocadoanbau auf der Musubi Farm
تصویر: Musubi Farm/Jjumba Martin

آووکادو کی مسلسل بڑھتی ہوئی طلب کے تناظر میں اسے 'سبز سونا‘ قرار دیا جاتا ہے۔ اس کی کاشت کو براعظم افریقہ کے بارانی علاقوں میں بہت مقبولیت حاصل ہو چکی ہے۔ سن 1990 کے مقابلے میں اس کی عالمی طلب بھی بے پناہ بڑھ چکی ہے۔ عالمی مانگ میں اضافے کی وجہ سے  کئی افریقی ممالک اس کی فارمنگ کو اپنی زرعی پالیسیوں میں فوقیت دے رہے ہیں۔

کھائیے، پیجیے اور قیمت دیجیے اپنی مرضی سے!

افریقی ممالک میں آووکادو کی فارمنگ

مشرقی یوگنڈا کے ایک کاشتکار بیکر سینگینڈو کا کہنا ہے کہ آووکادو کے پودے کی اوسط عمر پچاس برس ہے اور ان کے ملک میں عام شہریوں کی اوسط فی کس عمر ساٹھ برس ہے۔ وہ ایک ہزار ایکڑ پر آووکادو فارمنگ کا منصوبہ شروع کر چکے ہیں اور یہ یوگنڈا کا سب سے بڑا آووکادو فارم ہے۔

Uganda | Avocadoanbau auf der Musubi Farm
آووکادو کا اصلی وطن لاطینی امریکی ملک میکسیکو قرار دیا جاتا ہےتصویر: Musubi Farm/Jjumba Martin

اس وقت دنیا میں آووکادو کی طلب بے پناہ ہے اور گزشتہ تیس برسوں میں اس کی کھپت صرف امریکا میں ہی 406 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔ کینیا میں بھی بارش کی وجہ سے آووکادو کی فارمنگ کے لیے روایتی آب پاشی پر انحصار نہیں کیا جاتا۔ اندازہ ہے کہ زیریں صحارا کے علاقے میں بارشوں کے بدلتے ہوئے موجودہ نظام کے تناظر میں آئندہ برسوں میں آووکادو کی فارمنگ میں کمی ہو سکتی ہے۔

’سپر فوڈ‘ کا لیبل لوگوں کو بے وقوف بنانے کا طریقہ؟

 

تیل کا متبادل

ورلڈ ایگروفارسٹری سینٹر نیروبی کے سائنسدان سیمی کارسن کا کہنا ہے کہ آووکادو ایک 'خدائی تحفہ‘ ہے اور یہ افریقی براعظم میں کافی کے نعم البدل کے طور پر اگایا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق حالیہ برسوں میں مسابقتی عمل بڑھنے سے کافی کی قیمتوں میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ سن 2019 میں کافی کے کسانوں کی آمدنی میں تیرہ فیصد کمی ہوئی تھی۔

نائجیریا کے سابق صدر اوباسانجو نے تو آووکادو کو خام تیل کا متبادل بھی قرار دے دیا تھا۔ نائجیریا کے سیاستدان اس وقت ملک میں آووکادو کے سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر سمجھے جاتے ہیں۔

Avocadohälften auf einem Brett Symbolbild Avocado
آووکادو پھل توانائی اور غذائیت سے بھرپور ہے۔ اس کا گودا قدرے چکنا ہوتا ہےتصویر: Bernd Juergens/picture alliance

آووکادو سوسائٹی آف نائجیریا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آدنیی سولابنومی کا کہنا ہے کہ سابق صدر سن 2030 تک اپنے ملک کو اس پھل کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ملک بنانے کی تمنا رکھتے ہیں۔ یہ سوسائٹی چھوٹے کسانوں کو آووکادو فارمنگ کی تربیت بھی دیتی ہے۔

یوگنڈا میں بھی حکومت اس مناسبت سے کسانوں کی مالی مدد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ کئی دوسرے افریقی ممالک میں بھی آووکادو فارمنگ کی حکومتی سطح پر سرپرستی کی جاتی ہے۔

ماحولیاتی خدشات

دنیا میں آووکادو کی طلب میں بہت زیادہ اضافے کے ساتھ ساتھ چند منفی پہلو بھی سامنے آئے ہیں۔ ماحول پسندوں نے اس کی بڑھتی ہوئی کاشت کے ساتھ پانی کی کمی اور علاقائی حیاتیاتی تنوع کی تباہی کا ذکر کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔ آووکادو کا درخت اپنی افزائش کے لیے زمین کے نیچے سے پانی زیادہ حاصل کرتا ہے اور اس باعث کئی دوسرے پودے پانی نا ملنے سے مرجھا کر ختم ہو جاتے ہیں۔

لاطینی امریکا میں ماحولیاتی مسائل نے اس کی کمرشل کاشت پر گہرے سائے پھیلا دیے ہیں۔ میکسیکو اور چلی اس کی کاشت اور برآمد والے بڑے ملک سمجھے جاتے ہیں۔

Uganda | Avocadoanbau auf der Musubi Farm
یوگنڈا میں آووکادو کی فارمنگ، ایک کسان پودے لگاتے ہوئے تصویر: Musubi Farm

دوسری جانب افریقہ میں سائنسدانوں اور کسانوں کے مطابق   آووکادو فارمنگ کا مستقبل زیادہ شاندار ہے۔ زیادہ بارش والے افریقی علاقوں میں چھوٹے زمینی قطعوں کے مالک کسانوں کے لیے اس کی فارمنگ بہت فائدہ مند تصور کی جاتی ہے اور یہ ماحول کے لیے اتنی نقصان دہ نہیں جتنی براعظم جنوبی امریکا کے لیے۔

دنیا بھر میں خوراک کافی لیکن بیاسی کروڑ سے زائد انسان بھوکے

آووکادو کا پودا

لاطینی امریکی ملک میکسیکو آووکادو کا آبائی وطن قرار دیا جاتا ہے اور دنیا میں یہی اس کا سب سے بڑا  برآمد کنندہ ملک بھی ہے۔ اس کا ایک اور نام 'ایلیگیٹر پیئر‘ بھی ہے۔ اس کے درخت کی مختلف اقسام ہوتی ہیں اور ان کی اونچائی بھی متنوع ہوتی ہے۔ کئی لاطینی امریکی ملکوں اور جزائر کیریبیین میں بھی آووکادو  کی فارمنگ صدیوں سے کی جاتی ہے۔ اس پھل کی پیداوار کی معلوم تاریخ ماضی میں پانچ ہزار سال قبل از مسیح تک جاتی ہے۔

میری زینا (ع ح / م م)