ہم اپنی سروس کو بہتر بنانے کے لیے کوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اس بارے میں مزید تفصیلات ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق حصے میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
دو ہزار اٹھارہ کے خواتین کے عالمی دن کو ڈوئچے ویلے کے شعبہ اُردو نے اُن تمام معصوم بچیوں، کم سن لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن قرار دیا ہے جنہیں جنسی حوس کا شکار بنا کر قتل کر دیا گیا۔
اقوام متحدہ کے کمیشن برائے صنفی مساوات نے مطالبہ کیا ہےکہ دنیا خواتین کو فیصلہ سازی میں مساوی کردار دے۔ جمعے کے روز اس سلسلے میں ایک مسودے کو منظور کیا گیا۔
پاکستان کے پدرسری معاشرے میں خواتین کے حقوق کے لیے کئی دہائیوں سے جدوجہد میں مصروف شیما کرمانی سے ایک خصوصی ملاقات۔
خواتین کا عالمی، دن مختلف معاشروں میں خواتین کے مسائل کی نشاندہی ہی کا نہیں بلکہ حقوق کی مسلسل جدوجہد کا بھی استعارہ ہے۔ مگر اس کا ارتقا کیسے ہوا؟
ایران میں خواتین سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ عوامی مقامات پر نقاب پہنیں۔ اشتہارات میں بھی خواتین اسی طرح نظر آتی ہیں۔ تاہم ایک حالیہ ویڈیو میں ایک خاتون بغیرحجاب دکھائی دی، تو حکام نے ویڈیو پروڈیوسرز کو ہی سزا دی دے دی۔
اگر ہم مشرقی معاشرے کی اعلی اقدار کا حوالہ دیتے ہیں تو ضروری ہو گا کہ اپنے بچوں اور عورتوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ مدینہ کی ریاست یہی ہے۔
پاکستانی پارلیمان کی انسانی حقوق کی ایک کمیٹی نے خواتین صحافیوں کو ہراساں اور بدنام کرنے کی مہم کے خلاف سماعت کی ہے۔
پلان انٹرنیشنل کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق بچیوں کے تحفظ کے حوالے سے ایشیائی ممالک کی درجہ بندی میں پاکستان سب سے پیچھے ہے۔ اس رپورٹ میں پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کو لڑکیوں کے لیے بدترین ممالک قرار دیا گیا ہے۔
کولمبیا میں کچھ فوجیوں کی طرف سے ایک مقامی لڑکی کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی وجہ سے ملک ایک دھچکے کی کیفیت میں مبتلا ہو گیا ہے۔ تاہم یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔
ہند مکی اپنے پچپن کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ امریکی اسلامک اسکول میں جب ان کی ساتھی طالبات سیاہ فاموں کے لیے نسلی تعصب کا اظہار کرتی تھیں وہ انہیں فوری طور پر روک دیتی تھیں۔ مکی شروع سے ہی نسل پرستی کے خلاف تھیں۔
مصر میں پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے اپنی تین بیٹیوں کو جھانسہ دے کر ان کے ختنے کرا دیے تھے۔ اس عمل کو سر انجام دینے والے ڈاکٹر کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ مصر میں نسوانی ختنوں پر پابندی عائد ہے۔
بھیجیے Facebook Twitter Whatsapp Web EMail Facebook Messenger Web reddit
پیرما لنک https://p.dw.com/p/3qMVV
عورت مارچ کی اپنی اہمیت ہو سکتی ہے لیکن انسان کی روزمرہ زندگی میں کچھ معاملات فوری توجہ کے متقاضی ہوتے ہیں۔ پاکستانی جیسے معاشروں میں خواتین کو درپیش مسائل کی بھی اسی تناظر میں درجہ بندی جا سکتی ہے، یعنی کچھ مسائل اگر فوری طور پر حل نہ ہوں تو طویل المدتی منصوبہ بندی رائیگاں بھی جا سکتی ہے۔
پیرما لنک https://p.dw.com/p/3mBPR
افغانستان میں جنگ و جدل کے باوجود خواتین روزگار اور کاروبار کے میدان میں اپنی جگہ بنا رہی ہیں۔ کابل سے نامہ نگار مدثر شاہ کی رپورٹ
پیرما لنک https://p.dw.com/p/3lMtd
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب ڈرامہ سیریل ’جلن‘ پر ایک نہیں بلکہ دو بار پابندی عائد کی گئی، جنہیں بالآخرسپریم کورٹ نے ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ الزام ہے کہ یہ ڈرامہ معاشرے کی اخلاقی اقدار کے خلاف ہے۔ ’جلن‘ میں نشا کا مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکارہ منال خان نے ڈی ڈبلیو اردو کی نمائندہ کوکب جہاں کے ساتھ ملاقات میں ڈرامے میں اپنے کردار اور پیمرا کی پابندی سے متعلق کھل کر بات کی۔
پیرما لنک https://p.dw.com/p/3l4Mb
اس اپاہج ہندو لڑکی کو سندھ کی ملالہ یوسفزئی کہا جاتا ہے۔ لیکن معاشرے کا ایک فعال رکن بننے کے لیے آسو بائی کوہلی کا سفر آسان ہر گز نہیں تھا۔
پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے، جن کے فوجی اور پولیس اہلکاروں کی تعداد اقوام متحدہ کے امن دستوں میں سب سے زیادہ ہے۔ پاکستان کی خواتین اہلکار بھی دنیا کے مختلف جنگ زدہ خطوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
یہ چرچ الجزائر کے بندرگاہی شہر وہران میں سانتا کروز نامی قلعے کے قریب واقع ہے، جہاں سے قدرت کے حسین مناظر آنکھوں کے لیے پرنور قرار دیے جاتے ہیں۔ اس قلعے کی نسبت سے اس چرچ کا نام بھی سانتا کروز ہے۔
طالبان کے دور اقتدار میں افغانستان میں خواتین کا گھروں سے باہر نکلتے واقت برقع پہننا لازمی تھا۔ لیکن ایک ایسا وقت بھی تھا جب افغان خواتین کھلے عام مغربی لباس پہننا پسند کرتی تھیں جیسا کہ ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
کووڈ 19 کا سبب بںںے والے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے ليے متعدد ممالک میں لاک ڈاؤن کے آغاز کے بعد سے، گھریلو تشدد کے واقعات میں واضح اضافہ ہوا ہے۔
پاکستانی فیمینسٹ ماروی سرمد پدرشاہی نظام اور صنفی امتیاز سے متعلق اپنے مؤقف پر نہ تو کسی ابہام کا شکار ہیں اور نہ ہی شرمسار۔ ڈی ڈبلیو کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ قدامت پسند آخر ان کی بہادری سے نالاں کیوں ہیں۔
پیرما لنک https://p.dw.com/p/1Ivpj
جامعہ بنوریہ کے مہتمم مفتی محمد نعیم کا کہنا ہے کہ اسلام خواتین پر ہاتھ اٹھانے کی اجازت نہیں دیتا۔ ان کی رائے میں مردوں کو خواتین پر ہاتھ اٹھانے کا حق دینے سے مرد اس بات کا ناجائز فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے تحفظ خواتین بل کی سفارشات کے بارے میں سنئیئے ڈی ڈبلیو سے ان کی بات چیت۔