عام مصنوعات میں چھپے خطرات
یورپی کمیشن نے صارفین کے تحفظ سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ کھلونے ہوں، ملبوسات یا پھر میک اَپ کا سامان، بازار میں ناقص اور خطرناک مصنوعات کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
یورپ میں زیادہ خطرناک مصنوعات کا سراغ
انتباہی نظام ریپیکس (Rapex) یعنی ریپڈ الرٹ سسٹم فار ڈینجرس نان فوڈ کنزیومر پراڈکٹس کی مدد سے یورپی یونین کے تمام رکن ممالک آپس میں یورپی منڈی میں خطرناک مصنوعات سے متعلق معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں۔ 2014ء میں کنٹرولرز نے یورپی یونین کے اٹھائیس رکن ملکوں کے ساتھ ساتھ ناروے، آئس لینڈ اور لیخٹن اشٹائن میں 2435 مصنوعات کی فروخت پر پابندی لگائی، یہ تعداد اُس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 71 زیادہ تھی۔
نیا ریکارڈ
بہت سی مصنوعات میں ایسے خطرات چھپے ہوتے ہیں، جن کی صارفین کو خبر تک نہیں ہوتی۔ یورپی کمیشن ہر سال اپنی ایک رپورٹ جاری کرتا ہے تاکہ یورپی صارفین کو صحت کے لیے مضر مصنوعات سے خبردار کیا جا سکے۔ یہاں ہم آپ کو محض چند ایک چیدہ چیدہ مثالیں دے رہے ہیں۔
بچوں کے لیے خاص طور پر خطرات
گڑیائیں، جو آگ پکڑ سکتی ہیں، ٹیڈی بیئر، جن میں استعمال کیے گئے مادے کینسر کا باعث بن سکتے ہیں اور چھوٹے چھوٹے حصوں پر مشتمل کھلونے، جو بچوں کے لیے خاص طور پر خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ کئی کھلونے ایسے ہوتے ہیں کہ جن سے بچوں کا دم گھٹنے کا خطرہ ہوتا ہے اور کئی کے ٹکڑے ایسے تیز دھار ہوتے ہیں کہ بچے زخمی ہو سکتے ہیں۔ 2014ء میں بازار سے ہٹا لی گئی مصنوعات میں سب سے زیادہ یعنی اٹھائیس فیصد کھلونے تھے۔
جسم کے لیے نقصان دہ ملبوسات
غیر محفوظ مصنوعات کے اعتبار سے 23 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر مختلف طرح کے ملبوسات اور جوتے وغیرہ رہے۔ بہت سے ملبوسات میں ایسے ضرر رساں کیمیائی مادے استعمال کیے گئے ہوتے ہیں کہ جن سے انسانی جلد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ سب سے زیادہ خطرناک مادے جوتوں اور چمڑے سے بنی اشیاء میں پائے گئے۔
انتہائی خطرناک
2014ء میں جن مصنوعات کو غیر محفوظ قرار دیتے ہوئے بازار سے ہٹانے کا حکم دیا گیا، اُن کی نو فیصد تعداد گھریلو استعمال کی عام چیزوں پر مشتمل تھی۔ گرم ہونے والی مصنوعات میں اگر ناقص مادے استعمال کیے گئے ہوں تو اُنہیں آگ بھی لگ سکتی ہے۔ برقی آلات میں ناقص تاروں کے استعمال سے بجلی کا جھٹکا لگ سکتا ہے۔
ضرر رساں درآمدات
گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی سب سے زیادہ خطرناک مصنوعات چین سے درآمد کی گئی تھیں۔ غیر محفوظ مصنوعات کی تقریباً دو تہائی تعداد کا تعلق چین سے بتایا گیا ہے تاہم اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ چین یورپ کو مصنوعات برآمد کرنے والے بڑے ممالک میں بھی شامل ہے۔ غیر محفوظ مصنوعات کی چَودہ فیصد تعداد یورپ میں تیار ہوئی تھی، زیادہ تر جرمنی، اٹلی، برطانیہ اور فرانس میں۔
یورپ کے لیے جلد خبردار کرنے والا نظام
یورپ بھر میں غیر محفوظ مصنوعات سے خبردار کرنے والا نظام ریپیکس 2003ء میں متعارف کروایا گیا تھا اور تب سے اب تک اُنیس ہزار تریانوے مصنوعات کا پتہ چلا کر اُن پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔ صارفین کے تحفظ سے متعلق یورپی کمشنر ویرا یُورووا کہتی ہیں کہ یہ نظام صارفین کے تحفظ کے حوالے سے بہت مؤثر ثابت ہوا ہے۔