1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی کوریا

کم جانگ اُن کا یورینیم افزودہ کرنے والے پلانٹ کا دورہ

13 ستمبر 2024

شمالی کوریا نے پہلی مرتبہ یورینیم افزودہ کرنے والے اپنے سینٹری فیوجز کی تصاویر جاری کی ہیں، جو جوہری ہتھیاروں کے لیے ایندھن تیار کرتے ہیں۔ شمالی کوریا کے لیڈر کِم جانگ اُن نے اس پلانٹ کا دورہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4kbrO
Nordkorea Kim Jong Un besucht Kernwaffeninstitut
تصویر: KCNA via REUTERS

شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کی رپورٹ میں کم جونگ ان کے 'نیوکلیئر ویپنز انسٹیٹیوٹ‘ کے دورے کے ساتھ ساتھ ہتھیاروں میں استعمال کے قابل یورینیم تیار کرنے والے سینٹری فیوجز کی اولین تصاویر بھی شامل تھیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے شمالی کوریا پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری پر پابندی عائد ہے۔

شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، جنوبی کوریا

روس اور شمالی کوریا کے رہنماؤں کی ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟

تصاویر میں کم جونگ ان کو سینٹری فیوجز کی لمبی قطاروں کے درمیان چلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ دورہ کب ہوا اور نہ ہی اس مرکز کی لوکیشن کے بارے میں کچھ بتایا گیا ہے۔

کم جونگ ان نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے لیے زیادہ سے زیادہ مواد تیار کریں اور کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک کی جوہری صلاحیت بہت اہم ہے۔

شمالی کوریا کے رہنما کے مطابق ان ہتھیاروں کی ضرورت ''اپنے دفاع اور پیشگی حملے کی صلاحیت‘‘ کے لیے ہے۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان مرکز کا دورہ کرتے ہوئے۔
کم جونگ ان نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے لیے زیادہ سے زیادہ مواد تیار کریں اور کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک کی جوہری صلاحیت بہت اہم ہے۔تصویر: KCNA via REUTERS

رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما کا کہنا تھا کہ 'امریکی سامراجی قیادت والی فورسز‘ کی جانب سے شمالی کوریا کے خلاف جوہری دھمکیاں ریڈ لائن عبور کر چکی ہیں۔

جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کی جانب سے یورینیم افزودہ کرنے کی تنصیب کی رونمائی کی مذمت کی ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ وہ پیانگ یانگ کے پاس جوہری ہتھیاروں کی موجودگی کو کبھی قبول نہیں کرے گا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ شمالی کوریا کے پاس یورینیم کی افزودگی کے کئی مراکز موجود ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کمرشل سیٹلائٹ تصاویر میں حالیہ برسوں میں یونگ بون نیوکلیئر سائنٹیفک ریسرچ سینٹر میں تعمیرات دیکھی گئی ہیں، جس میں یورینیم کی افزودگی کا پلانٹ بھی شامل ہے، جس میں ممکنہ توسیع کا اشارہ ملتا ہے۔

نئے سینٹری فیوجز

جنوبی کوریا کے کوریا انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس اینالسز میں نیوکلیئر انجینئرنگ کے ماہر لی سانگ کیو کا کہنا ہے کہ تصاویر میں نظر آنے والے سینٹری فیوجز شمالی کوریا کی جانب سے استعمال کیے جانے والے سینٹری فیوجز کے مقابلے میں چھوٹے دکھائی دیتے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے افزودگی کی شرح کو بڑھانے کے لیے اپنے سینٹری فیوجز تیار کیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تصاویر نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ شمالی کوریا انتہائی افزودہ یورینیم کے حصول کے لیے ایک ایسا نظام استعمال کر رہا ہے، جہاں بڑی تعداد میں سینٹری فیوجز آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔

امریکہ میں قائم تھنک ٹینک کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے انکت پانڈا نے کہا کہ نئی قسم کے سینٹری فیوجز سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی کوریا اپنی ایندھن سائیکل کی صلاحیتوں کو بڑھا رہا ہے۔

کم جونگ ان کو سینٹری فیوجز کی لمبی قطاروں کے درمیان
تصاویر میں کم جونگ ان کو سینٹری فیوجز کی لمبی قطاروں کے درمیان چلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔تصویر: KCNA via REUTERS

پانڈا نے کہا کہ یہ قابل ذکر ہے کیونکہ شمالی کوریا پلوٹونیم کے زیادہ پیچیدہ عمل کے مقابلے میں اپنے انتہائی افزودہ یورینیم کے ذخیرے کو بڑھانے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔

شمالی کوریا کی افزودگی کی صلاحیت میں جدت

شمالی کوریا نے سنہ 2010 میں یونگ بون میں سینٹری فیوج تنصیب دیکھنے کے لیے کچھ غیر ملکی سائنسدانوں کو مدعو کیا تھا لیکن امریکہ میں قائم اسٹیمسن سینٹر کی جینی ٹاؤن کا کہنا ہے کہ جمعے کی رپورٹ ان آلات کی پہلی اور واحد تصویر ہے۔

انہوں نے کہا، ''اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی کوریا کی افزودگی کی صلاحیت کتنی جدید ہو چکی ہے، جس سے اس کی صلاحیت اور جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں اضافے کے عزم دونوں کا اندازہ ہوتا ہے۔‘‘

سیئول میں کوریا انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل یونیفیکیشن کے ایک سینئر محقق ہانگ من نے کہا کہ نئی تصاویر جاری کرنے کا مقصد امریکی انتخابات پر اثر انداز ہونا اور آئندہ انتظامیہ کو یہ پیغام دینا بھی ہوسکتا ہے کہ جوہری اسلحے کا خاتمہ اب ممکن نہیں ہے اور اسے شمالی کوریا کو جوہری ریاست کے طور پر تسلیم کرنا چاہیے۔

روس اور شمالی کوریا کے اعلیٰ سطحی رابطے

روسی خبر رساں ادارے انٹرفیکس کے مطابق آج جمعہ 13 ستمبر کو روس کے اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار سیرگئی شوئیگو نے شمالی کوریا میں کِم جونگ ان سے ملاقات کی اور دو طرفہ اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی تعاون کے درمیان ہونے والا تازہ ترین اعلیٰ سطحی تبادلہ ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پیانگ یانگ روس کو ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے جس میں اس سال تیار کیے جانے والے نئے بیلسٹک میزائل بھی شامل ہیں۔

شمالی کوریا نے 2006 سے 2017 کے درمیان چھ زیر زمین جوہری تجربات کیے۔ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے تخمینے تاہم مختلف ہیں۔ رواں برس جولائی میں فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس کی ایک رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ ملک نے اس قدر یورینیم افزودہ کر لیا ہے جو 90 جوہری بم بنانے کے لیے کافی۔

شمالی کوریا کے سربراہ روسی صدر سے کیوں مل رہے ہیں؟

ا ب ا/ش ر (اے پی، اے ایف پی)