شدید گرمی سے یورپ میں سالانہ ایک لاکھ پچہتر ہزار ہلاکتیں
2 اگست 2024ڈبلیو ایچ او کی یورپی شاخ نے جمعرات کے روز بتایا کہ سال 2000 سے 2019 کے درمیان ہر سال گرمی سے ہونے والی تقریباً چار لاکھ 89 ہزار اموات میں سے یورپی خطے میں 36 فیصد یا اوسطاً ایک لاکھ 76 ہزار 40 ہلاکتیں ہوئیں۔
صحت کے اس عالمی ادارے کے مطابق یورپی خطے میں درجہ حرارت عالمی اوسط شرح سے تقریباً دو گنا بڑھ رہا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے یورپی خطے میں 53 ممالک شامل ہیں، جن میں وسطی ایشیا کے کئی ممالک بھی شامل ہیں۔
'شدید گرمی کی وبا' انسانیت کو مار رہی ہے، اقوام متحدہ کی تنبیہ
گرمی سے صحت کو لاحق خطرات کے لیے تیاریاں کریں، ڈبلیو ایچ او
یورپ کے لیے ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر ہانس کلوج نے کہا کہ"لوگ اس کی قیمت ادا کررہے ہیں۔" ڈبلیو ایچ او کے مطابق پچھلے دو دہائیوں کے دوران خطے میں گرمی سے ہونے والی اموات میں 30فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
شدید گرمی حاملہ خواتین کے لیے 'اضافی بوجھ'
کلوج کا کہنا تھا، " درجہ حرارت میں اضافہ سے پریشان کن حالات میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس میں قلب، تنفس، دماغی امراض، دماغی صحت اور ذیابیطس سے متعلق حالات شامل ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ شدید گرمی بالخصوص عمر دراز افراد کے لیے بڑا مسئلہ ہے اور حاملہ خواتین کے لیے ایک "اضافی بوجھ"کے مانند ہے۔
یورپ: یونان اور بلقان کے علاقے شدید گرمی سے جھلس رہے ہیں
آب و ہوا اور موسم میں کیا فرق ہے؟
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ "گرمی کا تناو" آب و ہوا سے متعلق ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ یہ حالت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب انسانی جسم اپنا درجہ حرارت برقرار رکھنے کے قابل نہیں رہتا ہے۔
عالمی صحت تنظیم کے مطابق گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں آنے والے سالوں میں گرمی سے ہونے والی اموات میں اضافہ ہوگا۔
کلوج نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے گزشتہ دنوں خبر دار کیا ہے کہ انسانیت کو "انتہائی گرمی کی وبا"سے خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید گرمی کی لہروں کے اثرات کو محدود کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی)