1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی باشندےعالمی امداد کے منتظر

19 اپریل 2013

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کیے گئے حالیہ اعداد وشمار کے مطابق اس وقت 70 لاکھ سے زائد شامی باشندے انسانی بنیادوں پر عالمی امداد کے منتظر ہیں۔

https://p.dw.com/p/18JT2
تصویر: BULENT KILIC/AFP/Getty Images

گذشتہ دو سال سے زائد عرصے سے خانہ جنگی کے شکار اس ملک میں ایسے افراد کی تعداد میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔ جو بنیادی انسانی ضروریات سے محرون ہوتے جارہے ہیں۔ عالمی امدادی ادارے کی سربراہ ولاری اموس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ تنازعات اور خانہ جنگی میں گِھرے اس ملک کے اکثر حصوں میں لوگ زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں خصوصاﹰ اپوزیشن کے زیر انتظام علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی حالت انتہائی خراب ہے۔

ولاری اموس کی جانب سے پیش کئے گئے اعداد وشمار کے مطابق 20.8 ملین آبادی والے اس ملک میں 6.8 ملین لوگ ایسے ہیں جنہیں فوری امداد کی ضرورت ہے۔ شام میں 4.25 ملین لوگ اپنے ہی ملک میں مہاجروں جیسی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ 1.3 ملین لوگ ہمسائیہ ممالک میں پناہ گزین ہیں۔

واضح رہے کہ شامی صدر بشار الاسد کے خلاف تحریک کا آغاز تقریباﹰ دو سال قبل پُرامن مظاہروں سے ہوا تھا مگر بعد میں یہ رفتہ رفتہ مسلح بغاوت میں تبدیل ہو گئی اور اب یہ تحریک ملک میں مکمل خانہ جنگی کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ شامی فورسز باغی جنگجوؤں کے خلاف طاقت کا استعمال کر رہی ہیں لیکن اس کا ایک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ فوجیوں کی ایک بڑی تعداد منحرف ہو کر باغی جنگجوؤں سے مل چکی ہے اور ان کی جیش الحر کا اب ملک کے بیشتر شمالی علاقوں پر کنٹرول ہو چکا ہے۔ وہاں روز بروز بڑھتی ہوئی اس لاقانونیت کی وجہ عام شہری شدید پریشانی کا شکار ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام کی انتہائی خراب صورت حال کے پیشِ نظر دمشق حکومت اور اپوزیشن سے اپیل کی ہے کہ انسانی بنیادوں پر امدادی کاموں میں مصروف عالمی اداروں کے ساتھ بھر پور تعاون کریں۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کے عالمی اداروں کے کارکن احساس تحفظ کے ساتھ اپنے کام جاری رکھ سکیں۔

Aufnahmezentrum in Mardsch im Libanon Bekaa für Flüchtlinge aus Syrien
شام میں 4.25 ملین لوگ اپنے ہی ملک میں مہاجروں جیسی زندگی گزار رہے ہیںتصویر: D.Hodali/M.Naggar/DW

ترکی نے جمعے کے روز شام میں جاری خونریز تنازعے اور وہاں عام شہریوں کی انسانی بنیادوں پر امداد کے لیے راہداری دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ترک وزیرخارجہ احمت داؤتوگولو نے جمعے کے روز زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو شامی میں موجود لاکھوں افراد تک امداد کی ترسیل کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا چاہیں۔ یہ بات داؤتوگولو نے شام کے حوالے سے رابطہ گروپ کے اجلاس سے قبل کہی ہے۔ عرب اور مغربی ممالک کے وفود پر مبنی یہ رابطہ گروپ ہفتے کے روز ملاقات کرے گا۔ واضح رہے کہ شام میں گزشتہ دو برسوں سے جاری مسلح تنازعے کی وجہ سے دو لاکھ شامی باشندے ہجرت کر کے ترکی پہنچ چکے ہیں۔

دوسری طرف یورپی یونین کی جانب سے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف سرگرم قوتوں کی حوصلہ افزائی کے لیے تیل کی برآمد پر عائد پابندیوں کو نرم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے یورپی یونین کے سفارت کاروں نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ اس فیصلے کے بعد شام میں تیل کی پیداوار کی ٹیکنالوجی کی درآمد اور خام تیل کی فروخت کی اجازت ہوگی لیکن تعاون کی یہ پیشکش صرف شامی حزب اختلاف کے زیر انتظام علاقوں میں ہی حاصل ہوگی۔

zb/sks(AFP)