سڈنی کے کیفے میں کارروائی، یرغمالی رہا، حملہ آور ہلاک
آسٹريلوی پوليس نے منگل 16 دسمبر کو علی الصبح کارروائی کرتے ہوئے سڈنی کے ايک کيفے ميں متعدد افراد کو يرغمالی بنانے والے حملہ آور کو ہلاک کر ديا اور يرغماليوں کو رہا کرا ليا ہے۔
سڈنی کے کیفے میں کارروائی، یرغمالی رہا، حملہ آور ہلاک
آسٹريلوی پوليس نے منگل 16 دسمبر کو علی الصبح کارروائی کرتے ہوئے سڈنی کے ايک کيفے ميں متعدد افراد کو يرغمالی بنانے والے حملہ آور کو ہلاک کر ديا اور يرغماليوں کو رہا کرا ليا ہے۔
24 گھنٹے سے جاری یرغمالی ڈرامے کا ڈراپ سین
حملہ آور نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب سڈنی کے مرکزی کاروباری علاقے ’مارٹن پليس‘ ميں واقع لنڈٹ نامی کمپنی کے ايک کيفے میں موجود لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ منگل کو علی الصبح سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں حملہ آور اور دو ديگر افراد ہلاک ہوئے۔
ہلاک شدگان میں کیفے کا مالک بھی شامل
ہلاک ہونے والوں ميں 34 سالہ کيفے کا مالک اور ايک 38 سالہ عورت شامل ہيں۔ ايک پوليس اہلکار سميت چار افراد زخمی بھی ہوئے، جو اِس وقت زير علاج ہيں۔
آپریشن سے قبل چھ افراد کیفے سے نکلنے میں کامیاب
منگل کے روز مقامی وقت کے مطابق رات دو بجے چھ افراد کیفے سے بچ نکلنے میں کامياب ہو گئے۔ اِس کے فوری بعد کئی پوليس اہلکار کيفے ميں داخل ہوگئے۔
حملہ آور ایرانی نژاد شخص
پوليس ذرائع کے مطابق حملہ آور ايک ايرانی نژاد شخص تھا، جس کا نام ہارون مونس تھا۔ ماضی ميں اُس پر نہ صرف جنسی حملے کی فرد جرم عائد کی جا چکی ہے بلکہ وہ آسٹریلوی فوج کے کنبوں کو نفرت آمیز خطوط بھی ارسال کر چکا ہے۔
حملہ آور انتہا پسند سوچ کا حامل
آسٹريلوی وزير اعظم ٹونی ايبٹ کے مطابق حکام اِس حملہ آور سے واقف تھے اور وہ انتہا پسند سوچ کا حامل اور ذہنی عدم استحکام کا شکار تھا۔
کُل 17 یرغمالی
اب تک مجموعی طور پر 17 يرغماليوں کے بارے ميں حتمی معلومات سامنے آ چکی ہيں، جن ميں پانچ وہ افراد بھی شامل ہيں، جو پير کے روز ہی فرار ہونے ميں کامياب ہو گئے تھے۔
انسانی جانوں کے زیاں کے خدشے کے باعث کارروائی
آسٹريلوی رياست ’نيو ساؤتھ ويلز‘ کے پوليس کمشنر اينڈرو اسکيپوئن نے پريس کانفرنس میں بتايا کہ کارروائی کرنے کا فيصلہ اِس ليے کيا گیا کیونکہ اُنہيں خدشہ تھا کہ اگر اُس مخصوص وقت کارروائی شروع نہ کی گئی، تو انسانی جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔