سوڈان میں حکومت مخالف آر ایس ایف جنگ بندی مذاکرات پر آمادہ
24 جولائی 2024حکومت حامی فوج سے برسرپیکار سوڈان کے نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے سربراہ محمد حمدان دقلو نے سوئٹرز لینڈ میں امریکہ کی حمایت سے ہونے والے مجوزہ جنگ بندی مذاکرات کا خیرمقدم کیا ہے۔ یہ مذاکرات اگلے ماہ ہوں گے۔
سوڈان کے متحارب دھڑے شہریوں کے لیے امدادی اقدامات پر متفق
'سوڈان دنیا کے لیے ایک ٹائم بم ہے جو کبھی بھی پھٹ سکتا ہے'
دقلو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا،"میں ان اہم مذاکرات کے انعقاد میں امریکہ، سعودی عرب اور سوئٹزر لینڈ کی کوششوں کو سراہتا ہوں۔" بات چیت، جس کا مقصد سوڈان میں تشدد کو روکنا ہے، کے لیے 14اگست کی تاریخ طے کی گئی ہے۔
دقلو کا مزید کہنا تھا،"ہم ان مذاکرات میں تعمیری طورپر شامل ہونے کے لیے تیار ہیں اور امن، استحکام، انصاف، مساوات اور وفاقی طرز حکمرانی پر مبنی ایک نئی سوڈانی ریاست کے قیام کی جانب ایک اہم قدم کے منتظر ہیں۔"
تشدد میں ہزاروں افراد ہلاک
اقوام متحدہ کے مطابق سوڈان کی صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے، وہاں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
سوڈان کے دارفور میں 'ایک اور نسل کشی کا خدشہ'، یورپی یونین
سوڈانی مہاجر کیمپوں میں چار ماہ میں بارہ سو سے زائد بچے ہلاک
سوڈان میں خانہ جنگی کا آغاز گزشتہ سال اپریل میں سوڈان مسلح افواج کے سربراہ عبدالفتاح کی قیادت والی ملکی فوج اور محمد حمدان دقلو کی قیادت والے نیم فوجی دستے آر ایس ایف کے درمیان جھڑپوں کے بعد ہوا تھا۔
سوڈان کی فوج نے امریکہ کی قیادت میں جنگ بندی کی پہل کے متعلق فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے منگل کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ بات چیت کا مقصد"فریقین کو دوبارہ میز پر لانا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات چیت "ملک بھر میں تشدد کے خاتمے کے لیے اس وقت سب سے بہترین موقع ہے۔"
اس تنازع کے نتیجے سوڈان میں لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، ملک قحط سالی کے دہانے پر ہے اور لڑائی کی وجہ سے ہزاروں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
نسلی قتل کے الزامات
سوڈانی فوج اور آر ایس ایف دونوں پر جنگی جرا ئم مثلاً شہری علاقوں پر اندھا دھند حملے کا الزام لگایا گیا ہے۔ آر ایس ایف پر خاص طورپر دارفور کے علاقے میں نسلی قتل عام کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کی بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ مشن نے منگل کے روز بین الاقوامی برادری سے جنگ ختم کرانے کی اپیل کی اور کہا کہ اس نے ہمسایہ ملک چاڈ میں اپنے تین ہفتے کے مشن کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے پریشان کن واقعات کو دستاویزی شکل دی ہے۔
مشن نے کہا کہ اس نے جون کے اواخر اور جولائی کے وسط کے درمیان تقریباً تین ہفتوں تک ان سوڈانی شہریوں کا انٹرویو کیا جنہوں نے چاڈ میں پناہ لے رکھی ہے۔
جنگ بندی کے پچھلے مذاکرات کیسے رہے؟
آر ایس ایف اور سوڈانی فوج کے درمیان بالواسطہ بات چیت رواں ماہ کے شروع میں سوئٹرزلینڈ میں ہوئی تھی۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیریش کے سوڈان کے لیے ایلچی رامتانے لاممرا نے ان مذاکرات کو "حوصلہ افزا" قرار دیا تھا۔
جنگ کے خاتمے کے لیے فوج اور آر ایس ایف کی گزشتہ سال جدہ، سعودی عرب میں بھی ملاقات ہوئی تھی لیکن وہ مذاکرات ناکام ہو گئے۔
ان مذاکرات کو نہ صرف سعودی عرب بلکہ امریکہ نے بھی سہولت فراہم کی تھی۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)