1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

سعودی عرب اور حوثیوں میں مذاکرات سے یمن میں امن کی نئی امید

10 اپریل 2023

سعودی عرب کے ایک وفد نے صنعا میں یمن کے حوثی باغیوں سے مذاکرات کیے ہیں، جس سے خطے میں امن کی نئی امید پیدا ہوئی ہے۔ یہ اس بات کا بھی عکاس ہے کہ عمان کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4Prew
Jemen | Houthi-Führer trifft saudische und omanische Delegationen in Sanaa
تصویر: SABA NEWS AGENCY/REUTERS

یمن میں شیعہ حوثی باغیوں نے عمان اور سعودی عرب کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کے دوران یہ تجویز پیش کی ہے کہ وہ ملک میں جاری خانہ جنگی ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ واضح رہے کہ عمان کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت کے لیے سعودی وفد ہفتے کے روز صنعا پہنچا تھا۔

یمن میں قیدیوں کا تبادلہ امید کی نئی کرن، تاہم امن اب بھی مشکوک

حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول صبا نیوز ایجنسی نے اتوار کے روز اطلاع دی کہ اس ملاقات کے دوران حوثی باغیوں کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے ''منصفانہ اور باعزت امن'' کے حق میں بات کی ہے۔ 

یمن میں بچھی بارودی سرنگیں، ہر قدم پر موت

یہ دورہ ریاض اور صنعا کے درمیان عمان کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت کی بھی نشاندہی کرتا ہے، جو اقوام متحدہ کی امن کی کوششوں کے ساتھ ساتھ ایک علیحدہ امن کی کوشش ہے۔ چین کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے بعد حریف سعودی عرب اور ایران نے تعلقات کو دوبارہ قائم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، جس کے بعد ان مذاکرات میں بھی تیزی آئی ہے۔

یمن: علیحدگی پسندوں اور القاعدہ کے جنگجوؤں کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد ہلاک

سعودی عرب نے ابھی تک ان مذاکرات کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ البتہ ایک حوثی رہنما محمد البوکیتی نے ٹویٹر پر کہا تھا کہ سعودی اور عمانی حکام ''خطے میں جامع اور دیرپا امن کے حصول کے طریقوں '' پر تبادلہ خیال کریں گے۔

یمن: متحارب فریقوں نے مزید دو ماہ کی جنگ بندی پر اتفاق کر لیا

انہوں نے کہا کہ حوثی باغیوں اور سعودی عرب کے درمیان باعزت امن کا حصول ''دونوں فریقوں کی فتح'' ہو گی۔ انہوں نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ ''پرامن ماحول کو برقرار رکھنے اور ماضی کو بدلنے کی تیاری'' کے لیے اقدامات کریں۔

یمن سے چھ سال بعد پہلی کمرشل پرواز

اقوام متحدہ کا رد عمل

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہینس گرنڈبرگ نے صنعا میں سعودی اور عمانی مذاکرات سمیت جاری کوششوں کے متعلق کہا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے پہلی بار یمن دیرپا امن کی جانب حقیقی پیش رفت کے قریب پہنچ گیا ہے۔

Jemen | Houthi-Führer trifft saudische und omanische Delegationen in Sanaa
سعودی عرب اور یمن کے باغیوں کے درمیان مذاکرات میں حوثیوں کے زیر کنٹرول بندرگاہوں اور صنعا ایئرپورٹ کو مکمل طور پر دوبارہ کھولنے کا منصوبہ بھی شامل ہےتصویر: SABA NEWS AGENCY/REUTERS

انہوں نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس سے بات چیت میں کہا: ''یہ ایک وہ لمحہ ہے جس سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ہی اس پر بنیاد استوار کی جا سکتی ہے۔ یہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ایک جامع سیاسی عمل شروع کرنے کا حقیقی موقع بھی ہے تاکہ تنازعات کو پائیدار طریقے سے ختم کیا جا سکے۔''

بات چیت کن امور پر ہوئی

ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ سعودی عرب اور یمن کے باغیوں کے درمیان مذاکرات میں حوثیوں کے زیر کنٹرول بندرگاہوں اور صنعا ایئرپورٹ کو مکمل طور پر دوبارہ کھولنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

ملاقات کے دوران سرکاری ملازمین کے لیے اجرتوں کی ادائیگی، تعمیر نو کی کوشش اور غیر ملکی افواج کے ملک سے باہر نکلنے کے لیے ٹائم لائن جیسے امور پر بھی بات چیت ہوئی۔

ماہرین کے مطابق یمن میں سیاسی منظر نامہ کافی پیچیدہ ہے، تاہم مذاکرات کے ذریعے مستقل جنگ بندی کا کوئی نہ کوئی راستہ نکالا جا سکتا ہے۔

یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں اور سعودی حمایت یافتہ حکومت کے مابین ایک عرصے سے لڑائی جاری ہے، جس کے نتیجے میں اس ملک میں ایک انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔ صنعا میں ہونے والی اس ملاقات سے پہلے سعودی عرب کی جانب سے ایک درجن سے زائد حوثی جنگی قیدیوں کو رہا بھی کیا گیا تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق چین کی ثالثی میں ہونے والا معاہدہ پورے مشرق وسطیٰ کی صورتحال میں بہتری لا سکتا ہے اور یمن میں جاری امن کوششیں بھی اسی منصوبے کا حصہ ہیں۔ اگر صورتحال ایسی ہی مثبت رہی تو دیگر ملکوں کے حالات میں بھی بہتری آئے گی۔ ایران اور سعودی عرب شام، لبنان اور عراق میں اپنے اپنے اثر و رسوخ کے لیے میدان میں سرگرم رہے ہیں۔ سعودی عرب اور ایران ان ممالک میں ایک دوسرے کے حریف گروپوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی)