سسلی کی واحد قدرتی جھیل تقریباً مکمل طور پر خشک
28 جولائی 2024بحیرہ روم میں واقع سسلی میں پچھلے مہینوں میں اوسط سے کم بارشیں ہوئی ہیں، جس کے باعث فصلیں تباہ ہو گئی ہیں اور چراگاہوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ اس بحرانی صورتحال کے پیش نظر اطالوی حکومت نے ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔
اسی دوران سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سسلی کی واحد قدرتی جھیل پرگوسا کم بارشوں اور گرم موسم کی وجہ سے حد درجہ سکڑ گئی ہے۔
ماحولیات کے حوالے سے کام کرنے والی اطالوی تنظیم لگمبیانتے کے رکن جوسیپے ماریا اماتو نے اس جھیل کے مقام پر خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کے دوران کہا، ’اب یہاں جھیل رہی ہی نہیں ہے۔ اس کے پانی کا جو حصہ یہاں موجود تھا وہ تو غائب ہی ہو گیا ہے، سوائے اس جوہڑ کے۔‘
سسلی ایک طویل عرصے سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث بڑھتے درجہ حرارت سے متاثر ہو رہا ہے۔ یہاں 2021ء میں درجہ حرارت 48.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا، جو کہ اب تک یورپ میں ریکارڈ کیا جانے والا سب سے زیادہ درجہ حرارت ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر سسلی میں کئی علاقوں میں پانی کا استعمال محدود کرنے کے حوالے سے اقدامات بھی کیے گئے تھے۔
جنگلاتی آگ میں شدت، تازہ ہوا کے معیار پر مضر اثرات
جوسیپے ماریا اماتو کے بقول پرگوسا جھیل کی موجودہ صورتحال سسلی پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی مظہر ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس جھیل کی دیکھ بھال نہ ہونے اور سیوریج کے ناقص نظام کی وجہ سے صورتحال بدتر ہو گئی ہے۔
عام حالات میں پرگوسا جھیل کا رقبہ 1.8 مربع ہوتا ہے۔ اس میں کوئی دریا نہیں بہتا اور نہ ہی اس سے کوئی دریا نکلتا ہے۔ اس کا ذکر رومن شاعر اووڈ کی شاعری میں بھی ملتا ہے، جہاں اسے ایک خوبصورت مقام اور 'ابدی چشمے‘ کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ لیکن اب لگتا ہے کہ اس جھیل کی یہ خوبصورتی گئے وقتوں کی بات ہے۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ خشک سالی سے پرگوسا جھیل کے ارد گرد حیاتیاتی تنوع کو مستقل طور پر نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ جھیل نہ صرف ہجرت کرنے والے پرندوں بلکہ مچھلیوں اور دیگر آبی حیات کا بھی مسکن ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیاں کیسے آبی دائرہ بدل رہی ہیں؟
اس بارے میں ماحولیات کے ماہر لوئیجی پسوتی کا کہنا ہے کہ ’اس جھیل کا مکمل طور پر خشک ہونا اور موسم خزاں میں اس میں پانی دوبارہ ذخیرہ کرنے میں ناکامی (کا نتیجہ) تباہ کن ہو سکتا ہے۔ ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس سے اب ناقابل تنسیخ نقصان ہو رہا ہے۔‘
موسمیاتی تبدیلیاں یورپ میں خطرے کی گھنٹی بج گئی
پسوتی نے بتایا کہ سسلی میں پچھلے 12 مہینوں کے دوران صرف 250 ملی میٹر بارش ہوئی، جبکہ اس پسماندہ علاقے میں زراعت معیشت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ تاہم سسلی میں پرگوسا جھیل مقامی سطح پر زراعت سے براہ راست تو منسلک نہیں لیکن پانی کی قلت سے سسلی کے وسطی علاقوں میں کسانوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کی وجہ سے پھلوں کی پیداوار بری طرح متاثر ہو سکتی ہے اور موجودہ صورتحال میں انہیں بہت زیادہ قیمتوں پر پانی خریدنا بھی پڑتا سکتا ہے، جو کہ پانی کی قلت کا پائیدار حل ثابت نہیں ہوگا۔
یورپ کو گزشتہ پانچ سو سال کی بد ترین خشک سالی کا سامنا
سسلی میں زرعی لابی گروپ کولڈریٹی کے سربراہ جیرارڈو فارینا کے مطابق موجودہ صورتحال مویشی پالنے والوں کے لیے بالخصوص ’خوفناک‘ ہے۔ ان کے بقول، ’پانی کی قلت کی وجہ سے ہمیں جانوروں کو ذبح کرنا پڑ سکتا ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’مجھے نہیں یاد کہ اس سے پہلے کبھی اس قدر خشک سال گزرا ہو۔‘
ح ف ⁄ م ا (روئٹرز)