1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سزا طوائفوں کو ملے یا گاہکوں کو؟ فرانس میں نئی بحث

امجد علی30 مارچ 2015

دنیا کے قدیم ترین پیشے کے خلاف کریک ڈاؤن کیسے کیا جائے؟ اس موضوع پر فرانس میں متنازعہ بحث مباحثہ جاری ہے۔ فرانس کے سینیٹرز کے درمیان اس موضوع پر بحث ہو رہی ہے کہ قانون طوائفوں کو سزا دے یا پھر گاہکوں کو۔

https://p.dw.com/p/1EzV3
تصویر: imago/Jochen Tack

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جس مجوزہ قانونی مسودے پر پیر تیس مارچ کو بحث ہو رہی ہے، وہ 2013ء میں فرانس کے ایوانِ زیریں سے منظور ہونے والے اُس قانون کے بالکل برعکس ہے، جس پر کبھی عملدرآمد ہی نہیں ہوا۔

2013ء میں منظور ہونے والے بل میں جسم فروشی کے کاروبار میں طوائفوں کو نہیں بلکہ اُن کے گاہکوں کو اصل قصور وار قرار دیتے ہوئے اُن کے لیے زیادہ سے زیادہ 15 سو یورو تک کے جرمانے کی سزا تجویز کی گئی تھی۔

اب ایک بار پھر فرانسیسی سینیٹرز کے درمیان ایک نئے قانونی مسودے پر بحث ہو رہی ہے، جس کی رُو سے گاہکوں پر جرمانے عائد کرنے کا سلسلہ ختم کر دیا جائے گا۔ نئے بل کے تحت اصل قصور وار طوائفیں قرار پائیں گی، جنہیں جسم فروشی پر تین ہزار سات سو پچاس یورو تک کا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔

جہاں تک جسم فروشی کے کاروبار سے وابستہ ورکرز کا تعلق ہے، اُنہیں طوائفوں یا گاہکوں دونوں کے خلاف جرمانوں پر شدید اعتراضات ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اس طرح کے قوانین کے نتیجے میں یہ کاروبار اور زیادہ زیرِ زمین چلا جائے گا اور اُن عورتوں کی زندگیاں اور زیادہ مشکل ہو جائیں گی، جن کے لیے جسم فروشی ہی روزگار کا ذریعہ ہے۔

Demonstration Paris Prostitution
تصویر: Reuters

گزشتہ ہفتے کے روز سینکڑوں طوائفیں اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے فرانسیسی دارالحکومت پیرس کی سڑکوں پر نکلیں۔ ان کی اکثریت کا تعلق جنوبی امریکا یا پھر چین سے تھا جبکہ ایک بڑی تعداد نے چہروں پر نقاب پہنے ہوئے تھے۔ سیکس ورکرز کے حقوق کی وکالت کرنے والی ایک خاتون فرانسیلین لیپانی نے کہا:’’فرانس میں جسم فروشی ایک قانونی کاروبار ہے۔ یہ بل طوائفوں کو مزید ذلیل اور رُسوا کرنے کی ایک کوشش ہے۔‘‘

فرانس میں جنسی عمل کے لیے پیسہ وصول کرنا بجائے خود کوئی جرم نہیں ہے۔ تاہم اس کی تشہیر کرنا، جسم فروشی کے اڈے چلانا اور نوعمروں کو جسم فروشی کے لیے پیش کرنا ممنوع ہے۔

فرانسیسی حکومت جسم فروشی کے خلاف قانون سازی کے سلسلے میں یہ دلیل دیتی ہے کہ اس کا مقصد خواتین کو تشدد کا نشانہ بننے سے بچانا اور جسم فروش خواتین کی اُس بہت بڑی تعداد کو تحفظ فراہم کرنا ہے، جو جسم فروشی کے اڈے چلانے والے جرائم پیشہ گروہوں کے چنگل میں پھنسی ہوتی ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق فرانس میں سیکس ورکرز کی تعداد تیس ہزار ہے اور ان ورکرز کی اَسّی فیصد تعداد کا تعلق بیرونی ممالک سے ہوتا ہے۔ وزارتِ داخلہ کے مطابق ان سیکس ورکرز میں سے زیادہ تر کا تعلق یورپ، افریقہ، چین اور جنوبی امریکا سے ہے۔

سینیٹ کے اس مجوزہ بل میں دلالی کرنے والوں کے خلاف زیادہ سخت اقدامات اور متاثرین کے لیے زیادہ امدادی پروگراموں پر بھی زور دیا گیا ہے۔ جسم فروشی کے متبادل پیشوں کی ترویج پر زور دینے کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کو اس پیشے سے بچانا بھی اس بل کا حصہ ہے۔