1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجاپان

شینزو آبے کی میت ٹوکیو منتقل، فضا سوگوار

9 جولائی 2022

سابق جاپانی وزیر اعظم کی لاش ٹوکیو پہنچا دی گئی جہاں ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔ گزشتہ روز انہیں نارہ شہر میں انتخابی مہم کے دوران گولیاں ماری گئیں تھی۔

https://p.dw.com/p/4DtRB
Japan, Shibuya | Ankunft eines Leichenwagens am Wohnhaus von Shinzo Abe
تصویر: Ryo Aoki/Yomiuri Shimbun/AP/picture alliance

جاپان، جو ہمیشہ اپنے پرتشدد جرائم کی کم ترین سطح اور اسلحہ رکھنے کے سخت قوانین کے حوالے سے جانا جاتا رہا ہے، آج سوگوار ہے۔ گزشتہ روز جاپان کے سابق وزیراعظم شینزو آبے کو انتخابی مہم کے دوران گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ ان کی لاش کو آج ٹوکیو پہنچا دیا گیا ہے جہاں ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔

پولیس حکام کے مطابق جاپان کے سابق وزیر اعظم آبے انتخابی مہم پر تھے جب ایک اکتالیس سالہ شخص نے گھر پر تیار کردہ ایک بندوق سے ان پر قاتلانہ حملہ کیا جس میں وہ جانبر نا ہو سکے۔ اس حملے کے فوراﹰ بعد آبے کے سکیورٹی اہلکاروں نے حملہ آور کو گرفتار کر لیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق مشتبہ شخص نے ملکی بحریہ میں خدمات انجام دی تھیں اور وہ سن 2005 میں جاپان کی سیلف ڈیفنس فورس کا حصہ بھی رہا تھا۔

جاپان کے عوامی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق ملزم نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ وہ آبے سے ناخوش تھا اور کافی عرصے سے انہیں قتل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔

نارہ کے رہائشیوں نے جائے وقوعہ پر آبے کی یاد میں پھول پیش کیے۔ ایک مقامی خاتون نٹسومی نیوا  نے اس موقع پر کہا، ''میں صرف حیران ہوں کہ نارہ میں اس قسم کا واقعہ پیش آیا۔‘‘

Japan | Ex-Regierungschef Shinzō Abe nach Attentat gestorben
گزشتہ روز جاپان کے سابق وزیراعظم شینزو آبے کو انتخابی مہم کے دوران گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ ان کی لاش کو آج ٹوکیو پہنچا دیا گیا ہے جہاں ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔تصویر: Issei Kato/REUTERS

 نارہ کے ایک اور رہائشی 54 سالہ ساچی ناگافوجی جو تعزیعتی اجتماع میں شریک تھے، کا کہنا تھا کہ، ''میں صرف بیٹھ کر کچھ نہیں کر سکتا، مجھے یہاں آنا پڑا۔‘‘

آبے، سابق وزیر اعظم نوبوسوکے کیشی کے پوتے تھے۔ کیشی جاپان کے سب سے طویل المدتی وزیر اعظم رہے۔ وہ سن 2006 میں ایک سال اور پھر سن 2012 سے 2020ء  تک اس عہدے پر فائز رہے۔

انتخابی مہم دوبارہ شروع

اس واقعے کے بعد ملک میں پارلیمان کے ایوانِ بالا کے لیے انتخابی مہم دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم فومیو کشیدا نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے آبے کے قتل کو 'وحشیانہ عمل‘ قرار دیا۔ ان کے مطابق، ''یہ ایک ناقابل معافی جرم ہے۔‘‘

تاہم، ماہرین کا ماننا ہے کہ لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے اس واقعے کے پیش نظر جیت کے امکانات وسیع تر ہو گئے ہیں۔ ایڈوائزری فرم ٹینیو کے نائب صدر جیمز بریڈی نے کہا، ''اب ہمدردی کے ووٹوں کی تعداد جیت کے مارجن کو بڑھا سکتی ہے۔‘‘

آبے کی موت نے ملک میں عوامی شخصیات کی حفاظت کے بارے میں خدشات پیدا کر دیے ہیں۔ جاپان میں انتخابی مہم کے دوران باقاعدگی سے سیاستدانوں کو عوامی مقامات پر براہ راست عوام سے بات کرتے اور ووٹوں کی اپیل کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

آبے کی میراث کیا ہے؟

آبے 52 سال کی عمر میں پہلی بار اقتدار میں آئے۔ ان کی پہلی حکومتی مدت اسکینڈلز اور اختلافات کی نظر ہوگئی۔ جب انہوں نے اچانک استعفی دینے کا فیصلہ کیا تو ابتدائی طور پراس فیصلے کو 'سیاسی وجوہات‘ سے جوڑا گیا لیکن بعد میں انہوں نے اس بات کا اعلان کیا کہ وہ اپنی خراب صحت کی وجہ سے ایسا کر رہے ہیں۔

آبے سن 2012 میں دوبارہ وزیر اعظم بنے اور انہوں نے 'آبے نومکس‘ متعارف کرایا۔  یہ جاپان کی معیشت کو بحال کرنے کا ایک منصوبہ تھا جس میں وسیع سرکاری اخراجات اور بڑے پیمانے پر مالیاتی نرمی کے حوالے سے پلان شامل کیے گئے۔

ان کی حکومتی مدت کو جاپان کی جنگ کے بعد کے امن پسند آئین کو دوبارہ لکھنے کی ناکام کوشش اور ملک کے سامراجی ماضی کے بارے میں ان کے نظر ثانی کے نقطہ نظر سے بھی جانا جاتا ہے۔

رب/  ع آ (روئٹرز، اے ایف پی)