1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

روس یوکرین کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے، امریکہ

22 مارچ 2022

امریکی صدر جو بائیڈن کا خیال ہے کہ یوکرین میں صدر پوٹن کی 'پیٹھ دیوار سے لگ چکی ہے' اس لیے ان کی جانب سے کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کے امکانات مزید بڑھ گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/48otm
Ukraine-Krieg | ukrainische Armee
تصویر: GENYA SAVILOV/AFP

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ روس کے یہ الزامات غلط ہیں کہ کییف کے پاس حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیار ہیں اور یہ اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ روسی صدر،یوکرین کے خلاف اپنی جنگ میں خود ایسے ہتھیار استعمال کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ حالانکہ بائیڈن نے اس کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پوٹن کی، ''پیٹھ دیوار سے لگی ہے اور اب وہ نئے جھوٹے دعووں کے بارے میں بات کر رہے ہیں، جو وہ خود ترتیب دے رہے ہیں۔ اب وہ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ امریکہ میں، ہمارے پاس اور یورپ میں حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیار ہیں۔ یہ قطعی درست نہیں ہے۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''وہ یہ بھی تجویز کر رہے ہیں کہ یوکرین کے پاس ملک میں حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیار موجود ہیں۔ یہ اس جانب ایک واضح اشارہ ہے کہ وہ خود ان دونوں کو استعمال کرنے پر غور کر رہے ہیں۔''

ادھر وائٹ ہاؤس نے خبردار کیا ہے کہ روس جوابی حملوں کے طور پر سائبر حملوں کا سہارا لے سکتا ہے۔ امریکی حکام نے اس سلسلے میں تمام اداروں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سائبر حملوں کے تئیں چاک و چو بند رہیں، کیونکہ اب ان کا امکان زیادہ ہے۔ 

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین میں ''جنگی جرائم'' کے شواہد جمع کرنے میں بھی  مدد کرنے کو تیار ہے۔ واضح رہے کہ روسی افواج پر اندھا دھند حملے کرنے کے الزام لگتے رہے ہیں۔

Ukraine-Krieg | ukrainische Armee
تصویر: SERGEI SUPINSKY/AFP

پوٹن سے براہ راست بات چیت کا مطالبہ 

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ایک بار پھر روس کے صدر پوٹن سے براہ راست بات چیت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کییف کے نیٹو میں شمولیت کے منصوبوں کو ختم کرنے پر بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے بدلے وہ یوکرین کی نیٹو کی رکنیت حاصل نہ کرنے، روسی فوجیوں کے انخلا اور یوکرین کی سلامتی کی ضمانت پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

یوکرینی ٹیلیویژن چینلز کے ساتھ ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا، ''یہ سب کے لیے ایک سمجھوتہ ہے: مغرب کے لیے، جو یہ نہیں جانتا کہ نیٹو کے حوالے سے ہمارے ساتھ کیا کرنا ہے، یوکرین کے لیے، جو سلامتی کی ضمانت چاہتا ہے، اور روس کے لیے، جو نیٹو کی مزید توسیع نہیں چاہتا۔ ''

پیر کی شب کو ایک ویڈیو پیغام میں یوکرین کے صدر زیلنسکی نے یہ بھی دعوی کیا کہ یوکرین کی مسلح افواج روسی افواج کو پسپا کر رہی ہیں اور ان کی پیشقدمی کو کافی حد تک کم کر دیا ہے۔ انہوں نے یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف کے علاقے میں ایک روسی طیارے کو مار گرانے کا بھی دعوی کیا۔

ادھر یوکرین کی وزارت دفاع نے اپنی روزانہ کی بریفنگ میں کہا ہے کہ روسی افواج کے پاس گولہ بارود اور خوراک کا ذخیرہ اب صرف آئندہ، ''تین روز کے لیے ہی بچا ہے۔''

دریں اثنا یوکرین کی فوج نے دعوی کیا ہے کہ اس کی افواج نے کییف کے قریب واقع مکاریو قصبے پر دوبارہ قبضہ حاصل کر لیا ہے۔ یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کا کہنا ہے کہ اس کے فوجیوں نے روسی فوجیوں کو قصبے سے باہر دھکیل دیا، جو کہ دارالحکومت سے تقریباً 60 کلومیٹر مغرب میں ہے۔

فوج نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا، ''ہمارے محافظوں کے دلیرانہ اقدامات کی بدولت، یوکرین کا ریاستی پرچم مکاریو شہر پر پھر سے بلند ہو گیا، دشمن کو واپس لوٹنے پر مجبور کر دیا گیا۔'' حالانکہ ان دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں