روس کا کلیدی جنگی ہدف اب ڈونباس کے خطے پر قبضہ، صدر پوٹن
5 ستمبر 2024صدر ولادیمیر پوٹن نے کُرسک کے جس روسی خطے کا ذکر کیا، اس پر کییف حکومت کے مسلح دستے روسی یوکرینی سرحد پار کر کے اور اچانک کامیاب پیش قدمی کرتے ہوئے اگست کے شروع میں قابض ہو گئے تھے۔ اسی خطے کے حوالے سے صدر پوٹن نے کہا کہ روسی فوج اب کُرسک سے یوکرینی فوج کو ''بتدریج‘‘ پیچھے دھکیل رہی ہے۔
یوکرین: وزیر خارجہ نے استعفیٰ دے دیا، روسی حملے جاری
ماسکو کی طرف سے فروری 2022ء میں یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ شروع ہونے والی روسی یوکرینی جنگ کو اب 30 مہینے ہو چکے ہیں۔ شروع میں روسی صدر کا خیال تھا کہ وہ یوکرینی دارالحکومت کییف پر فوراﹰ نہیں تو بہت کم عرصے میں قبضہ کر لیں گے، لیکن عملاﹰ ایسا اب تک نہیں ہو سکا۔
اس لیے صدر پوٹن نے اس جنگ میں اپنے اہداف میں زمینی حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے کافی ترمیم کر لی تھی۔ اب روس کے صدر نے ڈونباس کے یوکرینی علاقے سے متعلق اپنا نیا بیان ایک ایسے وقت پر دیا ہے، جب رواں موسم گرما میں روسی دستے ڈونباس کے علاقے میں مغرب کی طرف تیزی سے پیش قدمی کر رہے ہیں۔
روسی میزائل حملہ: درجنوں یوکرینی ہلاک، 200 سے زائد زخمی
روسی کامیابیوں میں کمی نہیں ہوئی، پوٹن
دارالحکومت ماسکو سے جمعرات پانچ ستمبر کو موصولہ مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق صدر پوٹن نے روسی شہر ولادیووستوک میں آج ہی ایک فورم کے انعقاد کے موقع پر کہا کہ روس کے ریاستی علاقے میں داخلے کے بعد کُرسک میں یوکرینی فوج کی پیش قدمی سے روسی فوج کی مشرقی یوکرین میں نہ تو پیش قدمی پر کوئی فرق پڑا ہے اور نہ ہی عسکری کامیابیوں کی رفتار کم ہوئی ہے۔
روس کی یوکرین پر ڈرون اور میزائل حملوں کی یلغار
ولادیمیر پوٹن نے کہا، ''ہمارے دشمن کا (کُرسک میں) مقصد یہ تھا کہ ہم پریشان ہو جائیں، جلد بازی کریں، اپنے فوجی دستوں کا رخ موڑ دیں اور کلیدی اہمیت کے حامل کئی علاقوں میں اپنی فوجی پیش قدمی بھی روک دیں، خاص طور پر ڈونباس میں۔ لیکن ہمارا بنیادی مقصد تو ڈونباس کی آزادی ]اس پر قبضہ[ ہی ہے۔‘‘
روس کا دعویٰ ہے کہ اس نے ستمبر 2022ء میں مشرقی یوکرین میں ڈونیٹسک اور تین دیگر علاقوں کو اپنے ریاستی علاقے میں باقاعدہ طور پر ضم کر لیا تھا۔ اس انضمام کو لیکن یوکرین اور بین الاقومی برادری کی طرف سے کبھی تسلیم نہیں کیا گیا۔
م م / ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)