1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس توانائی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے باز رہے، جی سیون

عاطف توقیر5 جون 2014

ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون نے جمعرات کے روز روس کو خبردار کیا ہے کہ اس کی جانب سے گیس کی بندش سے متعلق دھمکیاں ناقابل قبول ہوں گی۔

https://p.dw.com/p/1CChg
تصویر: Reuters

برسلز میں جاری جی سیون اجلاس میں اس گروپ نے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ یورپ کو توانائی کے حوالے سے روس پر انحصار کم سے کم کرنا ہو گا۔

برسلز میں جاری دو روزہ جی سیون اجلاس کے آخری دن روس سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ہمسایہ ممالک کو توانائی کے حوالے سے بلیک میل کرنے سے باز رہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جی سیون کے مشترکہ اعلامیے کے مسودے کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس میں درج ہے ، ’توانائی کو سیاسی یا سلامتی مسائل پیدا کرنے کے لیے استعمال کرنا ناقابل قبول ہو گا۔‘

واضح رہے کہ روس یورپ میں گیس کی ضروریات کا تیس فیصد پورا کرتا ہے، جس میں سے نصف یوکرائن کے ذریعے یورپ پہنچتا ہے۔

یوکرائن کے مشرقی حصوں میں بحران کے تناظر میں روس کی سرکاری گیس کمپنی گیس پروم گیس کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ کر چکی ہے جبکہ کییف حکومت کو دھمکی دی ہےکہ وہ کئی بلین ڈالر کے بل چکائے ورنہ رقم کی ادائیگی تک اسے گیس کی سپلائی روک دی جائے گی۔

G7 Gipfel in Brüssel
جی سیون نے توانائی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے پر روس کو خبردار کیاتصویر: Reuters

واضح رہے کہ اس سے قبل روس نے یوکرائن کے ساتھ تنازعے کے بعد سن 2006 تا 2009 یوکرائن کو گیس کی سپلائی روک دی تھی، جس کا اثر پورے یورپ پر پڑا تھا۔

جی سیون اجلاس میں روس کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ یوکرائن کو غیرمستحکم کرنے کا سلسلہ بند کرے، بصورت دیگر اس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔

اس اجلاس میں سخت الفاظ میں روس کی مذمت کرنے والے جی سیون لیڈران اب پیرس میں ڈی ڈے کی تقریبات کے موقع پر روسی صدر پوٹن سے ملاقات کر رہے ہیں۔ مارچ میں یوکرائنی علاقے کریمیا کی یوکرائن سے علیحدگی اور روس میں شامل ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ جی سیون رہنما روسی صدر سے براہ راست مل رہے ہیں۔

دوسری عالمی جنگ میں اتحادی افواج کی فتح کے دن کی یاد میں ڈی ڈے تقریبات فرانسیسی علاقے نورمنڈی میں جمعے کے روز منعقد ہو رہی ہیں، جن میں شرکت کے لیے روسی صدر پوٹن بھی فرانس پہنچ رہے ہیں۔

اس سے قبل بدھ کے روز روسی صدر ولادیمر پوٹن نے کہا تھا کہ وہ یوکرائن کے نومنتخب صدر پیٹرو پوروشنکو سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔ روسی صدر نے ایک مرتبہ پھر یوکرائن میں فوجی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔ بدھ کے روز ان کا کہنا تھا، ’یہ ان (صدر اوباما) کی مرضی ہے، میں مذاکرات کے لیے تیار ہوں۔‘

انہوں نے عراق جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’ثبوت؟ چلیے دیکھتے ہیں۔ پوری دنیا کو یاد ہے کہ امریکی وزیرخارجہ نے سلامتی کونسل میں عراق کے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی کے شواہد بھی پیش کیے تھے۔‘

ادھر امریکی صدر اوباما کی جانب سے صدر پوٹن سے براہ راست ملاقات کا کوئی عندیہ نہیں دیا گیا ہے۔ پولینڈ میں اپنی حالیہ تقریر میں صدر اوباما نے روس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ یوکرائن کے خلاف ’سیاہ حربے‘ استعمال کر رہا ہے۔