1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی وزیر خارجہ لاوروف پاکستان میں

4 اکتوبر 2012

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے دورے کے موقع پر پاکستان اور روس نے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کرتے ہوئے خطے کے استحکام کے لیے افغان مسئلے کے اندرونی حل پر زور دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/16Joc
تصویر: picture-alliance/dpa

اس دورے کے اختتام پر روسی وزیر خارجہ لاوروف نے جمعرات کو اپنی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر سے مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطے اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ دونوں ممالک مضبوط تعلقات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادی میر پوٹن جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ لاوروف نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ روسی صدر نے کچھ مسائل کی وجہ سے اپنا دورہء پاکستان منسوخ کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر پوٹن اپنی مصروفیات کے باعث یہ دورہ نہ کر سکے اور اس سے کچھ اور اخذ نہیں کیا جانا چاہیے۔

روسی وزیر خارجہ نے ڈرون حملوں کے خلاف پاکستانی موقف کی تائید بھی کی اور کہا کہ ان کے ملک کو اصولی طور پر کسی ملک کی خود مختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی قبول نہیں:’’ہم نے علاقائی ایجنڈے سے متعلق تبادلہء خیال کیا۔ ہم نے افغانستان، شام اور مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے علاوہ ایران کے جوہری پروگرام پر بات کی اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ ان معاملات پر دونوں ممالک کے نقطہء نظر میں ہم آہنگی ہے۔‘‘

حنا ربانی کھر
حنا ربانی کھرتصویر: DW/H.Kiesel

افغان مسئلے کے حل کا ذکر کرتے ہوئے سرگئی لاوروف نے کہا کہ افغان مسئلے کا حل صرف ایک ایسے مفاہمتی عمل سے ممکن ہے جو افغان عوام کا اپنا شروع کیا ہوا ہو۔

اس موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ ہر پاکستانی روس کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتا ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ روسی اور پاکستانی سربراہان مملکت کی ملاقات جلد ہو گی:’’ہم محسوس کرتے ہیں کہ دونوں ممالک کی سیاسی قیادت نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی مضبوطی کے لیے وابستگی کا مظاہرہ کیا ہے اور یہ انہی کی رہنمائی ہے کہ ہم اس تعلقات کو آگے لے کر چلنے کی امید رکھتے ہیں۔‘‘

جنرل کیانی روس کا دورہ کرنے والے پہلے پاکستانی فوجی سربراہ ہیں
جنرل کیانی روس کا دورہ کرنے والے پہلے پاکستانی فوجی سربراہ ہیںتصویر: AP

حنا ربانی کھر نے کہا:’’ہمیں یہ امید ہے کہ ہم آئندہ چند مہینوں میں مفاہمت کی یادداشتوں سے آگے بڑھ چکے ہوں گے اور چند مخصوص شعبوں میں منصوبوں پر کام کریں گے۔‘‘

دونوں وزرائے خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک سٹیل اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے کے ساتھ ساتھ منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف بھی مشترکہ جدوجہد کریں گے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ موجودہ علاقائی صورتحال میں پاک روس تعلقات کا فروغ انتہائی اہم ہے۔ خیال رہے کہ اس وقت پاکستانی بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی بھی چار روزہ سرکاری دورے پر ماسکو میں ہیں۔ کیانی روس کا دورہ کرنے والے پاکستان کے پہلے فوجی سربراہ ہیں۔ اپنے دورے کے دوران جنرل کیانی روس کے فوجی اور دفاعی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: امجد علی