دمشق میں بم دھماکہ، کم از کم 14 افراد ہلاک
30 اپریل 2013شامی باغیوں کی جانب سے گزشتہ ہفتوں کے دوران دارالحکومت دمشق میں سیاسی شخصیات اور سرکاری افسران کو نشانہ بنانے کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ سرکاری ٹیلی وژن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آج منگل کے روز ہونے والا یہ کار بم دھماکہ تھا۔ اس حوالے سے وزارت داخلہ کا ایک بیان نشر کیا گیا جس کے مطابق، ’’دہشت گردوں کی اس بزدلانہ کارروائی میں تقریباً 13 افراد ہلاک ہو گئے ہیں‘‘۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بین الاقوامی برادری کی حمایت اور مالی تعاون سے سرگرم دہشت گردوں نے دمشق کے تاریخی تجارتی مرکز میں شہریوں کا سفاکانہ قتل کیا ہے۔
جائے حادثہ پر موجود ایک شخص نے کہا کہ عوام کی کیا غلطی ہے؟ انہیں کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر اس نے اس دھماکے کا شکار ہونے والوں کی لاشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ لوگ اس آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں؟
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے مرنے والوں کی تعداد 14 بتائی ہے۔ ان میں نو عام شہری اور سلامتی کے اداروں کے پانچ اہلکار شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے وزارت داخلہ کی پرانی عمارت کو نشانہ بنایا اور یہ دھماکہ عمارت کے پچھلے دروازے پر ہوا۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق چند افراد شدید زخمی ہیں، جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اس سے قبل پیر 29 اپریل کو ملکی وزیراعظم وائل الحلقی کو بھی بم دھماکے کے ذریعے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔ وہ اس حملے میں بالکل محفوظ رہے تاہم پانچ دیگر افراد کے ساتھ وزیراعظم کا ایک محافظ بھی جاں بحق ہو گیا تھا۔ الحلقی کو اگست 2012ء میں اس وقت وزیر اعظم بنایا گیا تھا، جب ان کے پیش رو ریاد حجاب بشارالاسد کے مخالفین سے جا ملے تھے۔ جولائی 2012ء میں ایک خود کش بم حملے میں شامی وزیر دفاع اور ان کے نائب ہلاک جبکہ وزیر داخلہ شدید زخمی ہو گئے تھے۔ دمشق میں گزشتہ ہفتوں کے دوران کئی مرتبہ بم دھماکے ہو چکے ہیں۔ اس سے قبل 9 اپریل کو ہونے والے ایک دھماکے میں کم از کم 15 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
ai / aba ( afp)