dw.com کے بِیٹا ورژن پر ایک نظر ڈالیے۔ ابھی یہ ویب سائٹ مکمل نہیں ہوئی۔ آپ کی رائے اسے مزید بہتر بنانے میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔
ہم اپنی سروس کو بہتر بنانے کے لیے کوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اس بارے میں مزید تفصیلات ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق حصے میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
دستک
ڈی ڈبلیو اردو بلاگ
جب کسی معاشرے میں اقلیتوں کو تحفظ نہ ملے، دانشوروں کو آزادی کے ساتھ اظہار خيال کا موقع نہ دیا جائے، عورتوں کو ملکیت سمجھا جائے اور امیر و غریب کے درمیان بے انتہا فرق ہو جائے، تو وہاں ہجوم قدامت پرستی کو مستحکم کرتا ہے۔
گزشتہ ستر برسوں پر نگاہ ڈالی جائے تو یہ حقیقت مزید واضح ہو جاتی ہے۔ ہم نے بچے تو پیدا کیے ہیں لیکن اناج کی پیداوار میں خودکفیل نہیں ہو سکے۔ کیا ہم بنگلہ دیش اور اپنے سے زیادہ قدامت پسند ملک ایران سے بھی گئے گزرے ہیں؟
اپنی گلی سے نکل کر جیسے ہی میں سڑک پر پہنچی دو نوجوان موٹر سائیکل سوار بجلی کی سی تیزی سے میرے قریب سے یوں گزرے کہ ایک لمحے کو میرا دل دہل کر رہ گیا۔
شیکسپیئر ہیملٹ میں ایک جگہ لکھتا ہے، ’’کمزوری، تمہارا نام عورت ہے۔‘‘ اور یہ درست ہے کہ مجموعی طور پہ زیادہ تر فنون لطیفہ سے جڑے لوگوں نے صدیوں سے اسی خیال کو بڑھاوا دیا ہے۔
ہجوم کو اگر انتہا پسند قوتیں استعمال کریں تو معاشرہ تنگ نظری کی طرف چلا جاتا ہے اور اگر روشن خیال قوتیں اس کے ذریعے نئے خیالات و افکار پیدا کریں تو معاشرے کو ترقی کے راستے مل جاتے ہیں۔ ڈاکٹر مبارک علی کا بلاگ
نصیب والا تھا کہ مجھے دسیوں دفعہ گلگت بلتستان موٹر سائیکل پر سفر کرنے کا اعزاز اور موقع حاصل رہا۔ پہلی مرتبہ 2010 ء میں گلگت بلتستان موٹر سائیکل پر جانے کا اتفاق ہوا۔
گلگت بلتستان میں گزشتہ پانچ برسوں میں خودکُشیوں کے دو سو سے زائد واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ خود کشی کرنے والوں میں تقریبا 120 مرد اور 105 خواتین شامل ہیں۔
فروری 1998ء کی بات ہے۔ وزارت اطلاعات کے ایک افسر نے مجھے فون کر کے کہا کہ بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی واہگہ کے راستے لاہور آ رہے ہیں، بڑا ایونٹ ہے، چاروں صوبوں سے سرکردہ صحافیوں کو لاہور بلایا گیا ہے۔
حال ہی میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ فار ویمن، اَمن اور سلامتی کے مرکز کی سن دو ہزار اکیس کی رپورٹ نے علاقائی درجہ بندی میں جنوبی ایشیا کو آخری درجہ دیا۔
پہلی عالمی جنگ نے یورپ کو سیاسی طور پر بدل کر رکھ دیا۔ جرمنی سے بادشاہت کا خاتمہ ہوا اور وائیمار ری پبلک کے نام سے پہلی جمہوری حکومت قائم ہوئی۔ آسٹرو ہنگرین ایمپائر کا خاتمہ ہوا اور مشرقی یورپ کے ممالک آزاد ہوئے۔
پاکستان میں آن لائن بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ یہ جرم اب ایک صنعت بن گیا ہے۔ لیکن حکام کو مجرموں کے خلاف کارروائی کرنے میں اکثر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سفر میں بہت سی کہانیاں ملتی ہیں اور سیکھنے سکھانے کا عمل جاری رہتا ہے۔ کیلاش کے طویل سفر میں بھی میرے لیے فکری و جذباتی ترقی کے وافر اسباق تھے۔ وقار ملک کا دلچسپ بلاگ پڑھیے۔
وہ افسردہ لہجے میں مجھے بتا رہی تھی، ’’میں ایک سات ماہ کے بچے کی ماں ہوں، جسے میں اپنی ماں کے پاس چھوڑ کر پیسے کمانے کے لیے یہاں آئی تھی۔ اب اس پُل کے نیچے رات بسر کرتی ہوں اور دن میں بھیک مانگتی پھرتی ہوں۔‘‘
میں تو ایشور کا شکر ادا کر رہی تھی کہ اس نے مجھے ایک ایسے ملک میں پیدا کیا، جہاں چھبیس سالہ مسلم خاتون نگہت زرین نے آئی بی اے ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیتا۔
قلب، روح ، نفس اور عقل یہ الفاظ شاعری یا مذہبی لیکچرز کے علاوہ ہم کہاں سنتے ہیں؟ ہماری عمومی سمجھ بوجھ یہی ہے کہ قلب تو دل ہوگیا، جو ماس کا ٹکڑا ہے، دھک دھک کرتا ہے۔
اکیس مئی کو پاکستانی نژاد اسپین پلٹ دو بہنوں کو شادی سے انکار پر بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ یہ وہ موضوع ہے، جس پر بات کرتے ہی آپ کی حب الوطنی کو کٹہرے میں کھڑا کر کے آپ کو غدار ثابت کر دیا جائے گا۔