حتمی جوہری معاہدہ ’قابل رسائی‘ ہے
13 جون 2015حسن روحانی نے آج ہفتہ 13جون کو درالحکومت تہران میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ اس حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں ابھی کچھ چیزیں تصفیہ طلب ہیں تاہم ان میں پیشرفت ہوئی ہے۔ ڈیڈ لائن سے قبل حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے ایران کے فائیو پلس ون گروپ کے ساتھ مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں۔ اس گروپ میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان، امریکا، روس، چین، برطانیہ اور فرانس کے علاوہ جرمنی شامل ہے۔
ٹیلی وژن پر براہ راست نشر ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں حسن روحانی کا کہنا تھا کہ جوہری ڈیل کی جزئیات پر ابھی بعض اختلافات موجود ہیں۔ روحانی کا کہنا تھا کہ اس جوہری ڈیل سے متعلق عمومی فریم ورک پر اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ اس ڈیل کے تحت ایران اپنی متنازعہ جوہری سرگرمیوں کو محدود بنائے گا جس کے جواب میں اس پر عائد عالمی پابندیوں میں نرمی کر دی جائے گی۔
اس حوالے سے فائیو پلس ون گروپ اور ایران کے مذاکرات کار آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اپنے انتخاب کی دوسری سالگرہ کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب میں روحانی کا کہنا تھا، ’’ایران کی خواہش کے مطابق عمومی فریم ورک کو فائیو پلس ون گروپ کی طرف سے تسلیم کر لیا گیا ہے۔‘‘ روحانی کا مزید کہنا تھا، ’’ہم مذاکرات میں بہت سنجیدہ ہیں۔ ہم وقت حاصل کرنے کے خواہشمند نہیں ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی ہم وقت کےاسیر بھی نہیں ہیں۔ ہم جلدی میں نہیں ہیں مگر ہم ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔‘‘
جمعہ 12 جون کو ایک روسی سفارت کار کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ایران کے عالمی برادری کے ساتھ جاری مذاکرات میں ’بہت پریشان کن‘ سست روی آ گئی ہے۔ روس کی طرف سے ان مذاکرات کی سربراہی کرنے والے سیرگئی رِیابکوف کی طرف سے کہا گیا، ’’یہ ہمارے لیے پریشانی کا باعث ہے کہ اب ڈیڈ لائن میں بہت کم وقت باقی رہ گیا ہے اور ہمیں فوری طور پر حتمی مرحلے میں داخل ہو جانا چاہیے۔‘‘