1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حادثے کی وجوہات ضرور جانیں گے، تباہ شدہ خلائی راکٹ کی مالک کمپنی

عاطف توقیر29 اکتوبر 2014

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک کارگو لے جانے والی کمرشل کمپنی نے منگل کو چھوڑے جانے کے چند ثانیوں بعد ہی تباہ ہو جانے والے خلائی راکٹ کے حادثے کی وجوہات کا پتہ چلانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DdvB
تصویر: picture alliance/EPA/NASA TV

منگل اور بدھ کی درمیانی شب امریکی ریاست ورجینیا کے ساحلی علاقے پر قائم والپس فلائٹ فیسیلیٹی نامی ایک کمرشل لانچنگ پیڈ سے اپنی روانگی کے چند ہی لمحوں بعد انتارس راکٹ تباہ ہو گیا۔ امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے اس 14 منزلہ کمرشل راکٹ کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن ISS کے لیے ضروری سامان روانہ کیا گیا تھا۔

نجی کمپنی Orbital Sciences کے اس راکٹ کو پیش آنے والے حادثے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس کمپنی نے عوام سے کہا ہے کہ اس راکٹ کے ملبے کو نہ چھوا جائے، کیوں کہ اس میں خطرناک مواد موجود تھا۔

آربیٹل سائنسز کارپوریشن کا یہ راکٹ منگل کی شب روانہ ہوا، تو چند ہی ثانیوں بعد ایک دھماکے کے ساتھ ہی اس راکٹ میں آگ بھڑک اٹھی اور اس کے فوری بعد یہ راکٹ زمین پر گر گیا۔

اس کارگو خلائی جہاز میں 22 سو ستر کلوگرام خوراک اور تجربات کے لیے سائنسی آلات موجود تھے۔ ناسا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن پر موجود خلانوردوں کے پاس فی الوقت خاصی مقدار میں خوراک اور دیگر سامان موجود ہے، تاہم زمین کی سطح سے 260 کلومیٹر بلندی پر موجود ان خلابازوں تک خوراک اور آلات کی نئی کھیپ جلد ہی روانہ کر دی جائے گی۔ ناسا کا کہنا ہے کہ خلانوردوں کے پاس موجود خوراک اگلے برس موسم بہار تک کے لیے کافی ہے اور اس سے قبل ہی رسد ان تک پہنچ جائے گی۔

Bildergalerie USA Virginia Raumfrachter Raumsonde Start Explosion NASA ISS Cygnus
یہ راکٹ روانگی کے چند ہی ثانیوں بعد تباہ ہو گیاتصویر: picture alliance/EPA/NASA/Joel Kowsky

امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ناسا کی شٹلز اپنی عمر مکمل کر چکی ہیں اور اب یہ وفاقی ادارہ ورجینیا سے تعلق رکھنے والی آربیٹل سائنسز کارپوریشن اور کیلیفورنیا کی کمپنی اسپیس ایکس کے راکٹوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک رسائی کے لیے استعمال کرنے پر مجبور ہے۔

امریکی کمپنی بوئنگ بھی سن 2017ء سے امریکی خلابازوں کو زمین سے باہر لے جانے کے لیے اپنی خدمات کا آغاز کرنے والی ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ رواں برس دسمبر میں اسپیس ایکس کارگو کی ایک کھیپ پر مشتمل اپنا راکٹ ڈریگن فلوریڈا میں واقع کیمپ کینیورل سے آئی ایس ایس کی جانب روانہ کرے گی۔

منگل کے روز تک ان دونوں کمرشل کمپنیوں کی خدمات غلطیوں سے پاک انداز سے جاری تھیں، تاہم اس حادثے کے بعد اب یہ بحث پھر شروع ہو چکی ہے کہ کیا ناسا کو اس سلسلے میں نجی کمپنیوں پر ہی بھروسہ کرنا چاہیے یا زیادہ سے زیادہ خود انحصاری کی جانب بڑھنا چاہیے۔

آربیٹل سائنسز کے ایگزیکٹیو وائس پریذیڈنٹ فرینک کیلبرٹسن نے کہا ہے کہ کمپنی نے اس مشن کے لیے دو سو ملین ڈالر سے زائد کی انشورنس کرا رکھی تھی۔ تاہم دوسری جانب اس حادثے کے بعد اس کمپنی کے حصص میں 15 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

ادھر روس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آئی ایس ایس تک سامان کی فراہمی کے لیے اگر ناسا نے درخواست کی تو روس اس سے تعاون کرے گا۔

آربیٹل سائنسز کی جانب سےکہا گیا ہے کہ فی الحال اس حادثے کی وجوہات سامنے نہیں آئیں ہیں اور اس سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ کمپنی کے مطابق معاملہ روانگی کے دس سے بارہ سیکنڈز میں ہاتھ سے نکل گیا اور بیس سیکنڈ کے اندر اندر یہ راکٹ تباہ ہو گیا۔ یہ بات اہم ہے کہ اس راکٹ کو پیر کی شام روانہ کیا جانا تھا، تاہم قریبی سمندر میں ایک کشتی کی موجودگی کی وجہ سے اس کی روانگی مؤخر کی گئی تھی، کیوں کہ یہ کشتی راکٹ کے ’ڈینجر زون‘ یا ’خطرے والے علاقے‘ میں موجود تھی۔