1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریا: ہر دلعزیز پانڈا کو نم آنکھوں سے الوداع کیا گیا

3 اپریل 2024

فو باؤ نامی بڑی نسل کا پانڈا جنوبی کوریا میں بہت مقبول تھا، جسے افزائش نسل کے پروگرام کے تحت چین بھیجا جا رہا ہے۔ ان کی دو چھوٹی بہنیں جو گزشتہ برس پیدا ہوئی تھیں، فی الحال جنوبی کوریا میں ہی رہیں گی۔

https://p.dw.com/p/4eNED
فو بؤ پانڈا
بڑی نسل کے پانڈآ فو باؤ کے والدین آئی باؤ اور لی باؤ کو چین کے صدر شی جن پنگ نے سن 2016 میں جنوبی کوریا کو تحفے میں پیش کیا تھاتصویر: Chung Sung-Jun/AP Photo/picture alliance

بدھ کے روز جنوبی کوریا کے ایک تفریحی پارک میں ہزاروں لوگوں کا ہجوم اپنے پیارے پانڈا فو باؤ کو الوداع کرنے کے لیے جمع ہوا۔ بارش  کے باوجود بہت سے لوگ اپنے گھروں سے باہر نکلے اور بعض نے تو روتے ہوئے اسے الوداع کیا۔

چین تائیوان دوستی کی علامت، پانڈا کا چودہ سال بعد انتقال

فو باؤ کا مطلب ''خوشی دینے والا خزانہ'' ہے، جسے جنوبی کوریا میں بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی اور یوٹیوب پر اس کی ویڈیوز کو تقریباً 500 ملین ویوز مل چکے ہیں۔

جرمنی کے چڑیا گھرکا ایک سرخ پانڈا لاپتہ

جنوبی کوریا میں پیدا ہونے والے اس پہلے بڑے پانڈا، فو باؤ، کو ایک آرام دہ گاڑی میں رکھ کر روانہ کیا گیا۔ اس ٹرک کو فو باؤ کی تصویر اور ایک پیغام سے سجایا گیا، جس پر لکھا تھا: ''یہ ایک معجزہ تھا کہ ہم آپ سے ملے۔ شکریہ، فو باؤ۔''

برلن کے جڑواں پانڈا بھائیوں کے لیے پہلی سالگرہ پر سرخ آئس کیک

اسے انچیون بین الاقوامی ہوائی اڈے سے ایک چارٹرڈ ہوائی جہاز کے ذریعے چین لے جایا گیا۔ چین میں اسے صوبہ سیشوان کے شینشوپنگ کی پانڈا بیس میں پہنچایا جائے گا۔

نایاب پانڈا کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش، برلن میں خوشی

یہ پانڈا سن 2020 میں پیدا ہوا تھا اور اس کے بعد سے ہی سیؤل کے قریب ایورلینڈ نامی تفریحی پارک میں ایک خاص توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا۔ پارک کے عملے نے بتایا کہ تقریباً 55 لاکھ افراد یعنی جنوبی کوریا کی پوری آبادی کا دسواں حصہ، اسے دیکھنے کے لیے پارک پہنچا۔

چڑیا گھر میں پانڈا کے ساتھ اپنے گہرے تعلق کی وجہ سے شہرت پانے والی چڑیا گھر کی رکھ والی کرنے والی کانگ چیول وون نے اس تقریب میں شرکت کرنے والے تقریباً 6000 لوگوں کے سامنے ایک خط پڑھ کر سنایا۔

پانڈا کی الوداعی تقریب
بارش  کے باوجود بہت سے لوگ اپنے گھروں سے باہر نکلے اور بعض نے تو روتے ہوئے اس ہردلعزیز پانڈا کو الوداع کیاتصویر: Jung Yeon-je/AFP

کانگ نے خود کو دادا کے طور پر متعارف کرتے ہوئے کہا، ''آپ 10 یا 100 سال کے بعد بھی ہمیشہ ہمارے بچے پانڈا ہی رہیں گے۔ دادا جی کے پاس آنے کے لیے آپ کا شکریہ۔ فو باو میں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں۔''

کانگ بھی فو باو کے سفر میں اس کے ساتھ ہیں۔

چین کی 'پانڈا ڈپلومیسی'

فو باؤ کے والدین آئی باؤ اور لی باؤ کو چین کے صدر شی جن پنگ نے سن 2016 میں جنوبی کوریا کو تحفے میں دیا تھا۔

چین میں پانڈا کے تین جڑواں بچوں کی پیدائش

چین خیر سگالی کی علامت کے طور پر غیر ملکی چڑیا گھروں میں پانڈوں کو بھیجتا ہے، تاہم اس کی ایک شرط ہوتی ہے کہ ان کی جو بھی اولاد پیدا ہو گی، اسے ان کی پیدائش کے چند برس بعد افزائش نسل کے پروگرام کا حصہ بننے کے لیے چین بھیجنا ہو گا۔

معاہدے کے مطابق فو باؤ کے والدین سن 2031 تک جنوبی کوریا میں رہ سکتے ہیں۔ اس کی بہنیں روئی باؤ اور ہوئی باؤ، جڑواں بچے جو پچھلے سال پیدا ہوئے تھے، بھی اس وقت کوریا میں ہی رہیں گے۔ تاہم چار برس کے ہونے سے پہلے ہی انہیں چین واپس بلا لیا جائے گا۔

اس نسل کو معدوم ہونے سے بچانے کے لیے کئی دہائیوں سے تحفظ کی کوششیں جاری ہیں۔ پانڈا کی آبادی 1,000 سے بھی کم ہو گئی تھی، جو اب بڑھ کر 1,800 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اس میں جنگلی اور قید میں رہنے والے پانڈا بھی شامل ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)

گھر میں دبکنے کی بجائے ان پانڈا کی طرح سردی سے لطف اٹھائیے