جنوبی کوریا کی جانب سے شمالی کوریا پرانتباہی فائرنگ
15 اکتوبر 2024جنوبی کوریا کی فوج نے کہا کہ اس نے منگل کے روز اپنی سرحد کے قریب اس وقت انتباہی گولیاں چلائیں جب شمالی کوریا کی افواج نے مبینہ طور پر سرحد کے ساتھ لگنے والی سڑکوں کو تباہ کر دیا۔
یہ نئی پیش رفت شمالی کوریا کی جانب سے اپنی جنوبی سرحد کو مستقل طور پر بند کرنے کے عزم کے چند دن بعد ہوئی ہے۔
شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، جنوبی کوریا
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے کہا کہ پیونگ یانگ نے منگل کو "ایک دھماکہ خیز آپریشن کیا جس کا مقصد رابطہ سڑکوں کو بند کرنا تھا"۔
جنوبی کوریا کی فوج نے کہا کہ اس نے جوابی کارروائی کے طور پر "فوجی حد بندی لائن کے جنوب میں علاقوں میں جوابی فائرنگ کی۔"
جنوبی کوریا کی فوج نے ایک ویڈیو فراہم کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ سرحدی قصبے کائیسونگ کے قریب ایک سڑک پر ہونے والے دھماکے سے سفید اور سرمئی دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں۔ ایک اور ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کوریا کی مشرقی سرحد کے قریب ساحلی سڑک سے دھواں اٹھ رہا ہے۔
جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے ساتھ عسکری معاہدہ معطل کر دیا
اگرچہ دونوں ممالک کو ملانے والی سڑکیں اور ریلوے طویل عرصے سے بند ہیں لیکن شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ نئے اقدامات کا مقصد قومی سلامتی کا تحفظ اور جنگ کو روکنا ہے۔
اس سال کے شروع میں، شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کو اپنے ملک کا "بنیادی دشمن" قرار دیا تھا اور اس کے بعد سے، حکومت نے تازہ بارودی سرنگیں بچھائی ہیں، ٹینک شکن رکاوٹیں کھڑی کی ہیں، اور پہلے سے ہی قلعہ بند سرحد کے ساتھ جوہری وار ہیڈ لے جانے کے قابل میزائل تعینات کیے ہیں۔
تازہ ترین صورت حال پر تبادلہ خیال
شمالی کوریا نے دارالحکومت پیونگ یانگ پر سیئول پر حکومت مخالف پروپیگنڈے والے کتابچے گرانے کے لیے ڈرون کا استعمال کرنے کا الزام لگایا۔ جنوبی کوریا کی فوج نے ابتدائی طور پر ڈرونز کے استعمال سے انکار کیا تھا لیکن اس کے بعد سے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
شمالی کوریا کے رہنما کی بااثر بہن کم یو جونگ نے اتوار کو خبردار کیا کہ اگر مزید ڈرونز کا پتہ چلا تو "خوفناک تباہی" ہو گی۔
کم نے پیر کو ایک سکیورٹی میٹنگ کی تاکہ "شمالی کوریا کی خودمختاری کی خلاف ورزی کرنے والے دشمن کی سنگین اشتعال انگیزی" کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کے مطابق اس میٹنگ کا مقصد "فوری فوجی کارروائی کی سمت کا تعین کرنا تھا۔"
ج ا ⁄ ص ز ( روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)