1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تین مزید ریٹائرڈ فوجی افسران شامل تفتیش، وجوہات کیا؟

15 اگست 2024

سیاسی و سکیورٹی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ فیض حمید کے بعد تین مزید ریٹائرڈ افسران کو فوجی تحویل میں لیے جانے کی وجہ ان کی طرف سے طاقت کا ناجائز استعمال یا بدعنوانی نہیں بلکہ اس کی وجہ کچھ اور ہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4jWFP
Pakistan | Imran Khan tauscht sich mit Generalleutnant Faiz Hameed aus
جنرل ریٹائرڈ فیض حمید عمران خان کے دور اقتدار میں سن 2019 تا سن 2021 اآئی ایس آئی کے سربراہ تھےتصویر: Newscom World/IMAGO

پاکستانی فوج کے شعبہ ابلاغ عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے کورٹ مارشل کے سلسلے میں مزید تین ریٹائرڈ فوجی افسران کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

اس بیان کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت تادیبی کارروائی شروع کی جا چکی ہے۔

پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزیوں اور نجی ہاؤسنگ اسکیم 'ٹاپ سٹی‘ اسکینڈل میں ملوث ہونے کے باعث فیض حمید کو بارہ اگست کو فوجی تحویل میں لے کر ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا تھا۔

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ میں مفاہمت ممکن کیوں نہیں ہو رہی؟

پاکستان: عمران خان کا فوج کے ساتھ بات چیت پر آمادگی کا اشارہ

اب اسی کیس کے سلسلے میں تین مزید اعلیٰ سابق فوجی افسران کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔ تاہم ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔

بحرانوں کا شکار پاکستان: ذمہ دار کون، فوج یا سیاست دان؟

فیض حمید کے خلاف کرپشن کا کیش ایک بہانہ ہے کیا؟

لندن میں مقیم سکیورٹی تجزیہ کار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا کہنا ہے کہ فیض حمید کے 'خلاف کرپشن کا کیس تو ایک بہانہ ہے، اصل مسئلہ تو ان کے وہ رابطے تھے اور ان کا وہ کردار تھا، جس میں وہ پاکستان تحریک انصاف کو خفیہ طور پر بڑھاوا دینے کی کوشش کر رہے تھے، جس کی وجہ سے فوج کے اندر بھی ایک ہلچل پیدا ہو گئی تھی‘۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں ڈاکٹر عائشہ نے مزید کہا کہ آئی ایس پی آر کا بیان بھی اس دلیل کی غمازی کرتا ہے کیونکہ اس میں کہا گیا تھا کہ فیض حمید بدعنوانی کے کیس کے علاوہ ریٹائرمنٹ کے بعد آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا، ''اصل میں جو ہاتھ ہے، وہ فیض حمید کی گردن تک ہی نہیں بلکہ عمران خان کی گردن تک پہنچے گا۔‘‘

'عمران خان اور فیض حمید کے تعلقات اچھے تھے‘

پاکستان کی سیاسی جماعتیں اور ناقدین بھی الزام عائد کرتے ہیں کہ آئی ایس آئی ملکی سیاست میں مداخلت کرتی ہے۔ فیض حمید عمران خان کے دور اقتدار میں سن 2019 تا سن 2021 اس خفیہ ایجنسی کے سربراہ تھے۔

جیل میں 'دہشت گرد کی طرح پنجرے میں بند ہوں'، عمران خان

کالیں سننے اور ریکارڈ کرنے سے کچھ نہیں بدلنے والا

جب اس وقت کے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے فیض حمید کو آئی ایس آئی کے سربراہ کے عہدے سے ہٹایا تھا تو تب وزیر اعظم عمران خان نے اصرار کیا تھا کہ وہ ایسا ہونا نہیں چاہتے۔

پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھی اور سیاسی ناقدین کے بقول فیض حمید کی وجہ سے ہی عمران خان اور پاکستانی فوج کی اعلیٰ قیادت کے مابین اختلافات پیدا ہوئے، جس کی وجہ سے بالآخر عمران خان کو سن 2022 میں تحریک عدم اعتماد کی وجہ سے اقتدار سے الگ ہونا پڑا۔

پاکستان کو معرض وجود میں آئے 77 سال ہو چکے ہیں، جن میں سے 30 سال سے زیادہ عرصے تک فوج ہی اقتدار میں رہی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان کی سیاست میں فوج کی مداخلت کی وجہ سے ہی جنوبی ایشیا کے اس ملک میں جمہوریت مستحکم نہیں ہو سکی ہے۔

عاطف بلوچ/ ا ب ا (اب ا، روئٹرز، اے ایف پی)

پاکستان سائفر تنازعہ: ’گفتگو کو غلط سمجھا گیا‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں