1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن یونیورسٹیوں میں غیر ملکی طلباء کی تعداد کا نیا ریکارڈ

کشور مصطفیٰ25 جولائی 2015

گزشتہ برس جرمنی کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والے غیر ملکی طالبعلموں کی تعداد پہلی بار تین لاکھ تک پہنچ گئی۔

https://p.dw.com/p/1G4Ys
تصویر: picture-alliance/dpa

تعلیمی تبادلے کے جرمن ادارے DAAD اور جرمنی کے اعلیٰ تعلیمی ادارے اور سائنسی تحقیق کے مرکز DZHV کی جانب سے پیش کردہ ایک حالیہ رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ 2013ء کے مقابلے 2014 ء میں جرمن یونیورسٹیوں میں زیر تعیلم غیر ملکی طالبعلموں کی تعداد میں انیس ہزار کا اضافہ ہوا اور یہ تعداد بڑھ کر تین لاکھ سے بھی اوپر چلی گئی۔ دوسری جانب اس رپورٹ سے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ جرمن طالبعلموں کے غیر ملکوں کی طرف جانے کے رجحان میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

غیر ملکی یونیورسٹیوں کی کشش ، بیرون ملک جا کر تعیلم حاصل کرنے والے جرمن طلباء کی تعداد میں روز بروز اضافے کا سبب بن رہی ہے۔

غیر ملکی طلباء کے امور کی وفاقی جرمن وزارت کے مطابق امریکا اور برطانیہ کے بعد جرمنی غیر ملکی طالبعلموں کے لیے مقبول ترین میزبان ملک بنتا جا رہا ہے۔ گزشتہ سال مجموعی طور پر تین لاکھ ایک ہزار تین سو پچاس غیر ملکی طالب علم جرمن یونیورسٹیوں میں رجسٹرڈ تھے۔ جرمنی آنے والے غیر ملکی طالبعلموں میں سب سے زیادہ تعداد انجینئرنگ کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی ہے۔

Symbolbild Uni Ranking Deutschland RWTH Aachen Archiv 2006
آخن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی بھی غیر ملکی طلباء کے لیے غیر معمولی کشش رکھتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی آکر اعلیٰ تعیلم حاصل کرنے والے غیر ملکی طالبعلموں کی تعداد میں آئندہ سالوں میں مزید اضافے کا قوی امکان ہے۔ جرمنی کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں 2020 ء تک جرمنی آنے والے غیر ملکی طلباء کی تعداد ساڑھے تین لاکھ تک ہونے کی امید کر رہی ہیں۔ وفاقی جرمن وزارت تعلیم اس ہدف تک پہنچنے کے حوالے سے پراعتماد نظر آ رہی ہے۔

کرسچین ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو سے تعلق رکھنے والی وفاقی وزیر تعلیم یوہانا وانکا جرمن یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم غیر ملکی طلباء کی حالیہ تعداد کے ضمن میں کہتی ہیں،’’جرمنی کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہر نویں طالبعلم کا تعلق بیرونِ ملک سے ہے۔ غیر ملکی طلباء کے لیے ہماری یونیورسٹیوں کی کشش کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے‘‘۔

جرمن وزیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ عالمی سطح پر ہونے والی نقل و حرکت محض سائنسی اور ثقافتی تبادلے کے فروغ کا ہی ذریعہ نہیں بن رہی بلکہ جرمنی پیشہ ورانہ مہارت رکھنے والے زیادہ سے زیادہ افراد کو اپنی طرف کھینچنا چاہتا ہے۔ وانکا کہتی ہیں،’’ہم اپنی اختراعی قوت کو برقرار رکھنے اور آبادی کے حوالے سے رونما ہونے والی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے دنیا بھر سے بہترین اذہان کو اپنے ہاں لانا اور ان کو بروئے کار لانا چاہتے ہیں‘‘۔

Bildergalerie Deutschlands älteste Universitäten München
میونخ کی قدیم اور مشہور زمانہ ماکسی ملین پونیورسٹیتصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert

دوسری جانب جرمن طلباء کے ہاں بھی غیر ممالک میں جا کر تعلیم حاصل کرنے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ وزارت تعلیم کے اندازوں کے مطابق ایسے جرمن طلباء کی شرح 32 فیصد سے بڑھ کر 37 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ تعلیمی تبادلے کے جرمن ادارے DAAD کے مطابق اس سے پہلے کبھی دوران تعلیم کسی غیر ملک جاکر تعلیم حاصل کرنے والے جرمن طلباء کی تعداد اتنی نہیں ہوئی تھی۔

DAAD کی صدر مارگریٹ ونٹر مانٹل کا کہنا ہے کہ اس طرح جرمن طلباء دوسرے ملکوں کے تعلیمی اداروں کے کام کرنے کے طریقوں اور نصابی ڈھانچوں سے نئے تجربات حاصل کرتے ہیں۔ مارگریٹ ونٹر کے بقول، ’’بین الاقوامی مکالمت ہی سائنس کو زندہ رکھے ہوئے ہے‘‘۔