1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر خارجہ اپنے پہلے دورہ بھارت پر دہلی میں

5 دسمبر 2022

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک بھارت کے اپنے پہلے دورے پر پیر کی صبح دہلی پہنچیں۔ بھارتی حکام سے بات چیت کے بعد موسمیاتی بحران سے نمٹنے اور نقل و حرکت سے متعلق دونوں ملکوں کے درمیان بعض معاہدوں پر دستخط کا امکان ہے۔

https://p.dw.com/p/4KT2Q
G20 Bali | Bundesaußenministerin Baerbock
تصویر: Thomas Imo/photothek/picture alliance

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے نئی دہلی پہنچنے کے فوری بعد اس تاریخی عمارت کا دورہ کیا جہاں مہاتما گاندھی کو قتل کیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے بھارتی حکام سے ملاقات کی اور اپنے بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر سے مختلف امور پر بات چیت کر رہی ہیں۔

کشمیر پر جرمنی کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں، جرمن سفیر

دوپہر بعد دونوں رہنما نئی دہلی میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق ان ملاقاتوں کے بعد محترمہ بیئربوک پرانی دہلی کے تاریخی علاقے چاندی چوک کا دورہ کریں گی۔

صحافی زبیر کی گرفتاری پر جرمنی کے تبصرے سے بھارت ناراض

نئی دہلی روانہ ہونے سے قبل انہوں نے برلن میں ایک بیان میں کہا تھا: ''حقیقت یہ ہے کہ بھارت اپنا وزن استعمال کرنے کے لئے تیار ہے، جبکہ حال ہی میں اس نے بالی میں ہونے والی جی 20 سربراہی اجلاس میں خود کو ظاہر بھی کیا۔ جی 20 میں یوکرین پر روسی حملے کے خلاف جو واضح موقف اختیار کیا گیا، وہ بالآخر بھارت کی وجہ سے ہی ہو سکا۔''

جرمنی: بھارت اور برطانیہ پر عائد سفری پابندیوں میں نرمی

مستقبل کی تشکیل

جرمن وزیر خارجہ نے دنیا میں بھارت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا، ''ایک ابھرتی ہوئی معاشی طاقت اور ثابت شدہ جمہوریت کے طور پر، بھارت دنیا کے بہت سے ممالک کے لیے ایک مثال اور پل بنانے والے کی حیثیت رکھتا ہے، اس کے باوجود کہ اسے مقامی سطح پر بہت سے سماجی چیلنجز کا سامنا ہے۔''

COP27 I Annalena Baerbock
بیئربوک نے یہ اعلان کیا کہ وہ نئی دہلی میں نقل و حرکت سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کرنے والی ہیںتصویر: Christophe Gateau/dpa/picture alliance

بھارت آئندہ برس ہی چین کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن جائے گا۔ بیئربوک کا کہنا تھا: ''اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت 21ویں صدی میں بین الاقوامی نظام کی تشکیل کو فیصلہ کن طور پر متاثر کرے گا۔''

یکم دسمبر کو ہی بھارت نے باضابطہ طور پر دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں پر مشتمل جی 20 کی صدارت سنبھالی ہے۔ تاہم بھارت نے مغربی ممالک کی طرف سے روس پر عائد کردہ پابندیوں میں حصہ لینے سے انکار کردیا ہے اور یوکرین کی جنگ سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں سے گریز کرتا رہا ہے۔

اسٹریٹیجک شراکت دار

بیئربوک نے یہ اعلان کیا کہ وہ نئی دہلی میں نقل و حرکت سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کرنے والی ہیں۔ ان کا کہنا تھا: ''اس سے ہمارے لوگوں کے لیے اسٹڈی کرنا، تحقیق کرنا اور ایک دوسرے کے ملک میں کام کرنا آسان ہو جائے گا۔''

بھارت اور جرمنی نے سن 2000 سے اپنی اسٹریٹیجک شراکت داری کو برقرار رکھا ہے اور دونوں میں 2011 سے ہی ہر دو برس میں بین حکومتی مشاورت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)

جرمنی - بھارت تعلقات: وزیراعظم مودی کی برلن آمد