1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'جرمن زبان بہتر نہ ہوئی تو ماہانہ پیسے کم ملیں گے‘

29 مئی 2018

آسٹریا میں دائیں بازو کے نظریات کی حامل حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ایسے تارکین وطن کو حکومت کی جانب سے سماجی بہبود کے مد میں دی جانے والی رقم میں کٹوتی کی جائے گی جن کی جرمن زبان کی صلاحیت بہتر نہیں۔

https://p.dw.com/p/2yVPr
Deutschland Flüchtlinge in München
تصویر: Reuters/M. Rehle

آسٹریا میں حکومت کی جانب سے فلاح و بہبود اور دیگر اخراجات کی مد میں کم سے کم  دی جانے والی ماہانہ امدادی رقم 863 یورو یا ایک ہزار امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ تاہم اب آسٹرین حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان پیسوں میں سے ایسے تارکین وطن کو تین سو یورو کم دیے جائیں گے جو جرمن زبان میں انٹرمیڈیٹ یا انگریزی زبان انتہائی بہتر سطح کی مہارت نہیں رکھتے۔

آسٹریا کے نو صوبوں میں فی الوقت خاندانوں کے حوالے سے انفرادی ضوابط نافذ ہیں۔ بعض ریاستوں میں ہر بچے کی پیدائش پر ماہانہ ایک جیسی رقم دی جاتی ہے جب کہ چند ایک میں چوتھے بچے کی آمد پر یہ ماہانہ امداد کم کر دی جاتی ہے۔

تاہم مسقبل میں دوسرے بچے کی پیدائش پر ہی مالی مراعت میں کمی کر دی جائے گی جبکہ تیسرے بچے کی ولادت کی صورت میں اس رقم میں اچھی خاصی کٹوتی کی جائے گی۔

Ungarn Flüchtlinge an der Grenze zu Österreich
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Zak

اس فیصلے سے سب سے زیادہ متاثر مہاجرین کے خاندان ہوں گے جن کے ہاں آسٹرین خاندانوں کی نسبت زیادہ بچے ہونے کا رحجان پایا جاتا ہے۔ نئے قوانین کے تحت بچوں کی تنہا پرورش کرنے والے والدین کی مالی صورتحال بہتر بنائی جائے گی۔

 قدامت پسند پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے آسٹرین وزیر اعظم سباستیان کرس کا کہنا ہے کہ اُن کا مقصد ملک کے فلاحی نظام میں تبدیلیاں لا کر غیر قانونی ترک وطن کے خلاف لڑائی لڑنا اور ساتھ ہی ملازمت کی تلاش کے لیے محرک فراہم کرنا ہے۔

 ویانا سے قریب ماؤر باخ کے مقام پر کابینہ کے ساتھ ایک میٹنگ کے بعد کرس کا کہنا تھا کہ سن 2012 سے اب تک بنیادی تحفظ کی مالی امداد کی رقوم کی ادائیگی میں ساٹھ فیصد اضافہ ہوا ہے۔

آسٹرین حکومت کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے متعدد فلاحی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے غیر ملکیوں اور بڑے خاندانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔

ص ح/ ڈی پی اے