1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی: ڈوئچے بان کا ٹرینوں کی آمد و رفت میں تاخیر کا اعتراف

6 جنوری 2022

جرمنی کی سب سے بڑی ریل کمپنی ڈوئچے بان نے اپنی ٹرینوں کی آمد و رفت میں تاخیر کا اعتراف کر لیا ہے۔ کمپنی کے مطابق ریلوے ٹریفک میں تاخیر کے کئی عوامل میں کورونا کی وبا، سیلاب اور اس ادارے کے ملازمین کی ہڑتال سرفہرست ہیں۔

https://p.dw.com/p/45Dhi
ICE 4 Zug der Deutsche Bahn
تصویر: Markus Mainka/picture alliance

تو اب معاملہ بہت حد تک اس کے الٹ ہے۔ اس جرمن ریل آپریٹر نے گزشتہ روز اپنی ایک رپورٹ میں یہ اعتراف بھی کیا کہ جرمنی میں ریل گاڑیوں کی طرف سے وقت کی پابندی کا مفروضہ مکمل طور پر سچ بھی نہیں ہے۔

ڈوئچے بان، جو کہ جرمنی کی قومی ریل کمپنی ہے، کے مطابق اس سال مختلف شہروں کے مابین چلنے والی ٹرینوں میں سے صرف 75.2 فیصد ہی وقت پر اپنی منزل کو پہنچیں جب کہ گزشتہ برس یہ شرح 82 فیصد تھی۔

ICE 4 Zug der Deutsche Bahn
ڈی بی کے مطابق 2021ء میں مسلسل جاری رہنے والی اس صورتحال سے نہ صرف کئی ملین مسافروں کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑا بلکہ یوں مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت بھی متاثر ہوئیتصویر: Soeren Stache/dpa/picture alliance

2020ء  میں اس کمپنی کی ٹرینوں نے وقت کی پابندی کا پچھلے 15 سال کا ریکارڈ توڑ دیا تھا۔ لیکن  عام خیال یہ ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے تیز رفتار پھیلاؤ اور عوامی آمد و رفت  کم ہو جانے کے باعث ہی تب ریل گاڑیوں کا پابندی وقت کا یہ ریکارڈ قائم ہو سکا تھا۔ 2020ء میں بہت سے جرمن کارکنوں نے وبا کے دوران لاک ڈاؤن کے باعث 'ہوم آفس‘ یعنی گھروں سے کام کرنا شروع کر دیا تھا اور سفر سے زیادہ سے زیادہ اجتناب کیا جاتا تھا۔

تاخیر کے بڑے اسباب ہڑتالیں اور قدرتی آفات

ڈوئچے بان نے اپنے ایک بیان میں 2021ء میں عمومی تاخیر کے واقعات کا ذمے دار کئی مختلف عوامل کو ٹھہرایا ہے۔ ان میں جولائی میں ملک کے مغربی حصے میں  آنے والے تباہ کن سیلاب بھی تھے، جو پٹڑیوں اور ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کے لیے تقریباﹰ ایک بلین یورو مالیت کے نقصانات کا سبب بنے تھے۔

اس کے علاوہ اس کمپنی کے ملازمین کی کام کے برے حالات کے خلاف ہڑتالوں نے بھی ادارے کے پابندی وقت کے نظام کو نقصان پہنچایا تھا۔

ڈی بی کے مطابق 2021ء میں مسلسل جاری رہنے والی اس صورتحال سے نہ صرف کئی ملین مسافروں کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑا بلکہ یوں مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت بھی متاثر ہوئی۔

اس بارے میں پبلک ٹرانسپورٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جرمن حکومت قومی ریلوے نظام میں دراصل بہت کم سرمایہ کاری کر رہی ہے اور اس کی زیادہ تر توجہ آٹوموبائل انڈسٹری پر مرکوز ہے۔ کئی دیگر ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماضی کے برعکس ڈوئچے بان اب چونکہ صرف ایک ریاستی ادارہ نہیں بلکہ بیک وقت جزوی طور پر سرکاری کے ساتھ ساتھ ایک نجی ادارہ بھی ہے، اس لیے اپنی صفوں میں کسی بھی خامی کا الزام کسی دوسرے سرکاری محکمے کے سر ڈال دینا بھی ایک عام روایت ہے۔

وفاقی حکومت اگرچہ یہ اعلان کر چکی ہے کہ وہ ڈوئچے بان کو ایک بار پھر کئی بلین یورو کا امدادی پیکج دے گی، تاہم اس کمپنی نے کہا ہے کہ وہ مزید ایک بار اپنے کرایوں میں اضافہ کر دے گی۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ جرمنی میں ہر سال ریلوے اور مقامی پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ معمول کی بات سمجھی جاتی ہے کیونکہ بہت مضبوط ٹریڈ یونین نظام کے باعث ٹرانسپورٹ کے شعبے کے کارکنوں کی تنخواہوں میں بھی ہر سال اضافہ کرنا پڑتا ہے۔

الزبتھ شوماخر (ر ب / م م)