1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں ہنگامی انتباہ کی مشق

10 ستمبر 2020

تیس برسوں میں پہلی مرتبہ جرمنی بھر میں کسی  ممکنہ ہنگامی صورت حال میں شہریوں کو آگاہ کرنے کی مشق کی گئی۔ انتباہی دن کے دوران سائرن بجائے گئے، انتباہی پیغامات بھیجے گئے اور ٹی وی اور ریڈیو پر نشریات میں بھی خلل ڈالا گیا۔

https://p.dw.com/p/3iIAP
Deutschland Bundesweiter Warntag
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Vennenbernd

جمعرات کا دن جرمن شہریوں اور یہاں آنے والے سیاحوں کے لیے شور شرابے والا تھا۔ آج دس ستمبر کی صبح گیارہ بجے ملک بھر میں سائرن بجنا شروع ہو گئے، بالکل ویسے ہی جسے کسی جنگی صورتحال میں بجائے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی شہریوں کے سمارٹ فونز پر انتباہی پیغامات بھی بھیجے گئے۔ یہ سب کچھ ہنگامی حالات کی وجہ سے نہیں کیا گیا بلکہ اس کا مقصد کسی ہنگامی صورتحال کی تیاری تھا۔ یہ مشق تقریباﹰ بیس منٹ تک جاری رہی۔

مقصد کیا تھا؟

1990ء میں جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد یہ اپنی قسم کی پہلی مشق تھی۔ تحفظ اور ہنگامی امداد کے محکمے ( بی بی کے) کے مطابق ہنگامی انتباہ کے قومی دن کا مقصد جرمنی کے انتباہی نظاموں کی جانچ پڑتال کرنا اور شہریوں کو کسی ممکنہ صورتحال کے لیے تیار کرنا تھا۔

Deutschland Lassahn | Bundesweiter Warntag: Alarmsirene auf Hausdach
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Büttner

بی بی کے کے سربراہ کرسٹوف انگر کا کہنا تھا، ''ایک جانب تو اس کا تعلق انتباہی نظام کی تکنیکی جانچ پڑتال سے تھا جبکہ دوسری طرف وارننگ ڈے کے ذریعے ہم شہریوں کو حساس بنا کر ان کی توجہ اس جانب مبذول کرانا چاہتے تھے۔ ہم انہیں اس طرح کے انتباہی سگنلز، جیسے کہ سائرن وغیرہ، سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

ٹیسٹ کا پس منظر

کسی فضائی حملے کی صورت میں بجائے جانے والے سائرن تقریباﹰ ایک منٹ تک بجائے گئے اور اپنی پوری قوت سے بجائے جانے سے قبل اس آواز کو تبدیل بھی کیا گیا۔ جرمنی بھر میں لگ بھگ پندرہ ہزار سائرن ہیں۔ 1980ء میں یہ تعداد اسی ہزار تھی۔ سرد جنگ کے دور کے بہت سے انتباہی نظام اب کام نہیں کرتے جبکہ متعدد کو ختم کر دیا گیا ہے۔

جرمنی میں ایک شہر ایسا بھی ہے، جہاں سائرن کی آواز سنائی نہیں دی اور وہ ہے برلن۔ یہاں کی ریاستی انتظامیہ نے 1990ء کی دہائی میں ہی ہنگامی صورتحال میں سائرن بجانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

ضرورت کیوں پڑی؟

اس مشق یا ٹیسٹ کا مقصد شہریوں کو ملکی سطح پر پیدا ہونے والی کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال کے لیے تیار کرنا تھا۔ مثال کے طور پر سیلاب، زلزلہ، آتشزدگی یا دیگر قدرتی آفات، اس کے علاوہ بجلی کی فراہمی کا منقطع ہونا، تابکاری کا خارج ہونا یا پھر کسی جوہری حادثے کی صورت میں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ہر سال دس ستمبر کو اسی طرح کا 'وارننگ ڈے‘ منایا جایا کرے گا۔