1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں پناہ گزینوں کے خلاف حملوں میں واضح کمی

11 اگست 2024

تفتیش کاروں نے گزشتہ سال کی پہلی ششماہی میں پناہ گزینوں پر 1,155 جبکہ رواں برس 519 حملوں کا اندراج کیا ہے۔ اس نوعیت کے سب سے زیادہ حملے مشرقی ریاستوں میں دیکھے گئے جہاں یکم ستمبر کو ریاسی انتخابات ہو رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4jLtL
رمن پولیس نے 2024ء کی پہلی ششماہی میں  پناہ گزینوں اور پناہ کے متلاشی افراد پر حملوں کے کل 519 واقعات ریکارڈ کیے
رمن پولیس نے 2024ء کی پہلی ششماہی میں  پناہ گزینوں اور پناہ کے متلاشی افراد پر حملوں کے کل 519 واقعات ریکارڈ کیےتصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/S. Babbar

جرمنی میں رواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران پناہ گزینوں اور پناہ کے متلاشی افراد پر گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں کیے گئے حملوں میں واضح کمی درج کی گئی ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی طرف سے دیکھے گئے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جرمن پولیس نے 2024ء کی پہلی ششماہی میں  پناہ گزینوں اور پناہ کے متلاشی افراد پر حملوں کے کل 519 واقعات ریکارڈ کیے۔

یہ اعدادوشمار حکومت کی جانب سے بائیں بازو کی ڈائی لنکے (دی لیفٹ) نامی پارٹی کی جانب سے پوچھے گئے ایک پارلیمانی سوال کے جواب میں پیش کیے گئے۔ ان اعدادوشمار کے مطابق تفتیش کاروں نے گزشتہ سال کی پہلی ششماہی میں پناہ گزینوں پر 1,155 حملے ریکارڈ کیے تھے جب کہ 2023 ء کے پورے ایک سال کے دوران ان حملوں کی مجموعی تعداد 2,450  درج کی گئی تھی۔

اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران پناہ گزینوں کی رہائش گاہوں پر 69 حملے بھی ہوئے
اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران پناہ گزینوں کی رہائش گاہوں پر 69 حملے بھی ہوئےتصویر: picture-alliance/Zumapress

 تاہم جرمن وفاقی وزارت داخلہ نے اس بات پر زور دیا کہ 2024 کے اعداد و شمار عارضی ہیں اور بعد میں آنے والی اور ترمیم شدہ رپورٹس کی وجہ سے کچھ معاملات میں اب بھی کافی حد تک تبدیل ہو سکتے ہیں۔ ان کیسز میں پناہ کے متلاشی افراد اور پناہ گزینوں کے خلاف رہائش کے مراکز کے باہر کیے گئے حملے اور مجرمانہ جرائم جیسے کہ نفرت پر اکسانا، زبردستی اور شدید جسمانی نقصان پہنچانا وغیرہ شامل ہیں۔

حکومت کی جانب سے پارلیمان میں داخل کرائے گئے جواب کے مطابق 2024 کی پہلی ششماہی میں ایسے واقعات میں 46 افراد زخمی ہوئے، جن میں چھ بچے بھی شامل تھے۔ پولیس ان میں سے زیادہ تر یعنی 88 فیصد حملوں کا ذمہ دار جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی سوچ  سے منسوب افراد  کو ٹھہراتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پناہ گزینوں کی رہائش گاہوں پر 69 حملے بھی ہوئے۔

ایک مقامی جرمن اخبار کے مطابق اس نوعیت کے سب سے زیادہ حملے مشرقی ریاستوں سیکسنی اور تھورنگیا میں ہوئے، جہاں ریاستی انتخابات یکم ستمبر کو ہونے والے ہیں۔

ش ر⁄ ر ب (ڈی پی اے)

جرمنی: پناہ گزینوں کی ملک بدری میں تیزی پر غور