جرمن ریاستوں سیکسنی، تھیورنگیا میں الیکشن: کانٹے دار مقابلہ
1 ستمبر 2024جرمنی کے مشرقی شہر اور وفاقی ریاست تھیورنگیا کے دارالحکومت ایرفُرٹ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق سیکسنی اور تھیورنگیا میں آج یکم سمتبر بروز اتوار ہونے والے علاقائی پارلیمانی انتخابات میں عوامی رائے دہی جاری ہے اور ان میں مختلف سیاسی جماعتوں کے مابین سخت مقابلے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
ایسا بھی ہوتا ہے: ایک دن کے کام کی تنخواہ ترانوے ہزار یورو
یہ اندازہ بھی لگایا جا رہا ہے کہ ان انتخابات میں موجودہ چانسلر اولاف شولس کی قیادت میں قائم مخلوط وفاقی حکومت میں شامل بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کو ممکنہ طور پر کافی بڑا دھچکہ لگے گا اور اسے حاصل عوامی تائید کم ہو جائے گی۔
اس کے برعکس جرمنی میں تارکین وطن کی آمد اور اسلام کی مخالف انتہائی دائیں بازو کی جماعت متبادل برائے جرمنی یا اے ایف ڈی کو حاصل عوامی تائید اب تک کے مقابلے میں اور زیادہ ہو جائے گی اورAfD ممکنہ طور پر دونوں وفاقی ریاستوں میں سب سے بڑی سیاسی طاقت بن کر بھی سامنے آ سکتی ہے۔
آج کے علاقائی انتخابات کے نتیجے میں کیا واقعی الٹرنیٹیو فار جرمنی یا اے ایف ڈی پہلی مرتبہ ایرفُرٹ میں تھیورنگیا کی اور ڈریسڈن میں سیکسنی کی اپنی علاقائی حکومتیں قائم کر سکے گی، یہ بات اب تک ممکن ہوتی نظر نہیں آتی۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جماعت دونوں وفاقی ریاستوں میں سے ہر ایک میں نصف سے زائد پارلیمانی نشستیں جیت سکے، اس کا امکان تو بہت کم ہے۔ جہاں تک ایرفُرٹ اور ڈریسڈن میں نئی حکومتوں کے مخلوط ہونے کا سوال ہے، تو جرمنی میں مرکز سے دائیں اور بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی اعتدال پسند سیاسی جماعتیں پہلے ہی یہ کہہ چکی ہیں کہ وہ اے ایف ڈی کی سیاسی سوچ کی وجہ سے اس کے ساتھ مل کر حکومت سازی نہیں کریں گی۔
زولنگن میں ہلاکت خیز حملے کے منفی سیاسی اثرات
سیاسی ماہرین کے مطابق تھیورنگیا اور سیکسنی میں عام ووٹر ممکنہ طور پر اس لیے اے ایف ڈی کو ماضی کے مقابلے میں زیادہ ووٹ دے سکتے ہیں کہ ابھی چند روز قبل ہی جرمن شہر زولنگن میں پیش آنے والے ایک واقعے کی وجہ سے ملک میں تارکین وطن کی طرف سے جرائم کے ارتکاب کے حوالے سے کافی زیادہ تشویش پائی جاتی ہے۔
ان انتخابات سے صرف قریب ایک ہفتہ قبل زولنگن میں مشتبہ طور پر ایک مذہب پسند مسلم حملہ آور نے چاقو سے وار کر کے تین افراد کو قتل کر دیا تھا۔ اس حملے کی ملک بھر میں تمام سیاسی اور سماجی حلقوں کی طرف سے شدید مذمت کی گئی تھی۔
جرمنی: انتہائی دائیں بازوں کی جماعت اے ایف ڈی کی میئر کے انتخاب میں پہلی کامیابی
لیکن اس کا ایک سیاسی نقصان یہ ہوا کہ آج کے پارلیمانی الیکشن سے محض چند روز قبل ملک میں تارکین وطن کی آمد، ان کے جرمن معاشرے میں ناقص انضمام، مسلم عسکریت پسندی اور اسلام کے نام پر دہشت گردی سے متعلق بحث پھر سے تیز ہو گئی۔
آج کے الیکشن میں ووٹنگ کا وقت شام چھ بجے پورا ہو جائے گا جبکہ غیر سرکاری عبوری نتائج اس کے چند گھنٹے بعد آنا شروع ہو جائیں گے۔
جرمنی میں تارکین وطن کا سماجی انضمام نسبتاﹰ بہتر، او ای سی ڈی
سیکسنی کے قدامت پسند وزیر اعلیٰ پرامید
وفاقی ریاست سیکسنی کے موجودہ وزیر اعلیٰ میشائل کریچمر نے قوی امید ظاہر کی ہے کہ ڈریسڈن میں اس ریاست کی اگلی حکومت بھی وہی بنائیں گے۔
کریچمر کا تعلق اس وقت وفاقی سطح پر اپوزیشن کی قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) سے ہے اور ان کے الفاظ میں، '' مجھے یقین ہے کہ اگلی ریاستی حکومت بھی ہماری ہی پارٹی کی قیادت میں قائم ہو گی۔‘‘
میشائل کریچمر نے آج صبح ایک پولنگ اسٹیشن پر اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''ایسا لازمی طور پر ہو گا کہ اگلی ریاستی حکومت سیکسنی کی سی ڈی یو کی قیادت میں بنے گی۔ یہ سیکسنی ہے۔ ہم اپنے سارے فیصلے اپنے ہی سیکسن انداز میں کرتے ہیں۔‘‘
سیکسنی میں موجودہ علاقائی حکومت سی ڈی یو اور چانسلر شولس کی جماعت ایس پی ڈی پر مشتمل ایک مخلوط حکومت ہے اور ان جماعتوں کی کوشش ہو گی کہ اگر ضروری ہوا تو آئندہ بھی وہ ڈریسڈن میں مل کر حکومت کرتی رہیں۔
م م / ع س (ڈی پی اے، اے ایف پی)