ہر بار کی طرح اس مرتبہ بھی جرمنی میں وفاقی الیکشن سے قریب ایک ماہ قبل ووٹر لسٹ تیار کر لی گئی اور اس بار جرمنی میں اہل ووٹرز کی تعداد تقریباً 61.5 ملین بتائی گئی۔ یہ سب وہ جرمن شہری ہیں جن کی عمریں 18 برس یا اس سے زیادہ ہے۔
جرمن الیکشن، ووٹرز کون ہیں اور وہ کسے پسند کرتے ہیں؟
میرکل اور شلس کی ووٹرز کو لبھانے کی آخری کوشش
+++ جرمن الیکشن، پولنگ جاری: لائیو اپ ڈیٹس +++
آخر ان اہل ووٹروں میں معذور جرمن شہری کیوں شامل نہیں؟
اس بارے میں دی جانے والی دلیل یہ ہے کہ معذوری کے شکار افراد جذباتی طور پر کمزور ہوتے ہیں اور یہ با آسانی متاثر ہو جاتے ہیں۔ یعنی ان کے فیصلے ایک تندرست انسان کے مقابلے میں کمزور بنیادوں پر ہوتے ہیں اور انہیں مختلف سیاستدان اور پارٹیاں آسانی سے متاثر کر سکتی ہیں۔
دوسرے یہ کہ معذوروں تک اکثر سیاستدانوں اور ان کی پالیسیوں کے بارے میں ٹھوس حقائق نہیں پہنچ پاتے۔ ایک 29 سالہ جرمن شہری ژولیان ڈان سنڈروم کا شکار ہے۔ اس کے والدین ہمیشہ اس کے ساتھ ہوتے ہیں اور خود اس کی مکمل دیکھ بھال کیا کرتے ہیں۔
ژولیان اور اس کے والد کو اس امر پر سخت اعتراض ہے کہ اُسے ووٹنگ کے عمل میں شامل ہونے سے محروم رکھا گیا ہے۔ یہ دونوں معذوروں کے ووٹ ڈالنے پر پابندی کو غیر منصفانہ سمجھتے ہیں۔
ژولیان کے والد اس بات کو تسلیم نہیں کر پا رہے کہ اُن کے بیٹے کو ووٹنگ کے عمل سے خارج رکھا جائے۔ وہ یہ سوال اُٹھا رہے ہیں کہ اُن کے بیٹے کو صرف اس لیے ووٹ ڈالنے سے محروم رکھا جا رہا ہے کہ زندگی کے کچھ معاملات میں اُسے دوسرے انسانوں کی مدد درکار ہوتی ہے۔
اُن کے بقول،’’ حق رائے دہی کا استعمال یا ووٹ ڈالنے کا حق دراصل ہر کسی کا بنیادی حق ہے اور یہ ناقابل انفساخ ہے۔ آخر یورپی یونین کے دیگر ممالک میں ووٹنگ کا حق سب کو حاصل ہو سکتا ہے تو جرمنی میں کیوں نہیں؟‘‘
جرمنی گرچہ اقوام متحدہ کے معذوروں کے مساوی حقوق کے کنونشن پر دستخط کر چُکا ہے۔ یہ کنونشن ہر معاشرے کی عوامی زندگی میں معذوروں کو برابری کے حقوق کا یقین دلاتا ہے لیکن جرمنی میں ایسا کیوں نہیں؟ ژولیان اس پابندی کو کسی طور تسلیم نہیں کرنا چاہتا اور اُس کا اپنے علاقے کے سیاستدانوں سے یہ مطالبہ ہے کہ وہ اس قانون میں ترمیم لائیں۔
ژولیان کی فیملی کی طرح دیگر معذوروں کے اہل خانہ بھی معذوروں پر لگی ووٹ دینے کی پابندی کو ختم کرنے کی اپیل عدالت عُظمیٰ میں کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ژولیان کے خاندان والوں کا کہنا ہے کہ ’’کیا یہ بات انتہائی معیوب نہیں لگتی کہ جرمنی جیسی جمہوریہ میں جو سیاستدان نہیں کرتے وہ فیصلے وفاقی آئینی عدالت کرتی ہے‘‘۔
-
جرمن الیکشن 2017، کب کیا ہو گا؟ ایک مختصر جائزہ
وفاقی الیکشن کا سال
کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ انگیلا میرکل چوتھی مرتبہ جرمنی کی چانسلر بننے کی دوڑ میں شامل ہیں تو دوسری طرف عوامیت پسند سیاسی پارٹی اے ایف ڈی مہاجرت کے بحران کا فائدہ اٹھا کر زیادہ سے زیادہ عوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔ اس الیکشن کا نتیجہ کچھ بھی نکلے لیکن ایک بات یقینی ہے کہ سن دو ہزار سترہ کے اختتام تک جرمن سیاست کا منظر نامہ بدل جائے گا۔
-
جرمن الیکشن 2017، کب کیا ہو گا؟ ایک مختصر جائزہ
چھبیس مارچ، زارلینڈ کے صوبائی الیکشن
فرانس کے ساتھ متصل چھوٹے سے جرمن صوبے زارلینڈ کے عوام نے چھبیس مارچ کو اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ اکاون نشستوں پر مشتمل اس صوبے کی پارلیمان کی وزیر اعلیٰ کرسچن ڈیموکریٹ Annegret Kramp Karrenbauer ہیں۔ وہ تیسری مرتبہ بھی اس عہدے پر فائز ہونے میں کامیاب ہوئیں۔
-
جرمن الیکشن 2017، کب کیا ہو گا؟ ایک مختصر جائزہ
سات مئی، وفاقی جرمن ریاست شلیسوِگ ہولسٹائن کے الیکشن
شلیسوِگ ہولسٹائن کے الیکشن میں میرکل کی جماعت سب سے بڑی سیاسی پارٹی بن کر ابھری جبکہ اس مرتبہ اے ایف ڈی پہلی مرتبہ اس صوبے کی پارلیمان میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئی ہے۔ اس صوبے میں سکونت پذیر ڈینش شہریوں کو بھی اس الیکشن میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے۔ گزشتہ انتخابات میں 69 نشستوں پر مشتمل اس صوبے کی پارلیمان میں ایک ڈینش اقلیتی پارٹی تین نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی۔
-
جرمن الیکشن 2017، کب کیا ہو گا؟ ایک مختصر جائزہ
چودہ مئی، نارتھ رائن ویسٹ فلیا میں انتخابات میں میرکل کی غیر معمولی کامیابی
جرمنی کی مغربی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فلیا میں چودہ مئی کے علاقائی الیکشن میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت نے میدان مار لیا۔ یہ جرمنی کا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے، جہاں سترہ اعشاریہ پانچ ملین نفوس آباد ہیں۔ اس صوبے کے الیکشن وفاقی انتخابات پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں۔ جو پارٹی اس صوبے میں اچھی کارکردگی دکھاتی ہے، اس کے وفاقی الیکشن میں کامیابی کے امکانات بھی روشن ہو جاتے ہیں۔
-
جرمن الیکشن 2017، کب کیا ہو گا؟ ایک مختصر جائزہ
انیس جون، ’کون سی پارٹیاں الیکشن لڑنا چاہتی ہیں‘
وفاقی الیکشن سے ستانوے دن قبل ایسی تمام سیاسی پارٹیوں کو وفاقی ریٹرننگ آفیسر کو باقاعدہ طور پر بتانا ہوتا ہے کہ وہ الیکشن میں حصہ لینا چاہتی ہیں۔ اس مرتبہ انیس جون کی شام چھ بجے تک الیکشن میں حصہ لینے کی خواہمشند تمام پارٹیوں نے اپنی درخواستیں جمع کرا دیں۔ جرمن دفتر شماریات کے سربراہ Roderich Egeler الیکشن کی عمل کی نگرانی بھی کرتے ہیں۔
-
جرمن الیکشن 2017، کب کیا ہو گا؟ ایک مختصر جائزہ
سات جولائی فیصلے کا دن، ’کون سی سیاسی جماعتیں اہل ہیں‘
اس مرتبہ جرمن وفاقی انتخابات سے 79 دن قبل ایسی سیاسی پارٹیوں کے ناموں کا اعلان کر دیا گیا، جو الیکشن لڑنے کی اہل ہیں۔ اگر کسی پارٹی کو وفاقی ریٹرننگ آفیسر کے اس فیصلے پر اعتراض ہوتا تو وہ چار دنوں کے اندر اندر آئینی عدالت سے رجوع کر سکتی تھیں۔
-
جرمن الیکشن 2017، کب کیا ہو گا؟ ایک مختصر جائزہ
سترہ جولائی، امیدواروں کی فہرست کی تیاری کا آخری دن
وفاقی الیکشن سے 69 دن پہلے تمام سیاسی جماعتوں فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ ان کا کون سا امیدوار کون سے حلقے سے انتخابات میں حصہ لے گا۔ اس مرتبہ سترہ جولائی تک تمام پارٹیوں نے اس تناظر میں اپنی فہرستیں الیکشن حکام کے حوالے کر دیں۔
-
جرمن الیکشن 2017، کب کیا ہو گا؟ ایک مختصر جائزہ
ستائیس جولائی، آئینی عدالت کے فیصلے کا دن
وفاقی ریٹرننگ آفیسر نے اگر کسی چھوٹی سیاسی پارٹی کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکا تھا اور اس نے آئینی عدالت سے رجوع کیا تھا تو ستائیس جولائی کو جرمنی کی آئینی عدالت فیصلہ سنانا تھا کہ وہ پارٹی انتخابات میں حصہ لینے کی اہل ہے یا نہیں۔ تاہم اس مرتبہ کسی پارٹی الیکشن میں حصہ لینے سے نہیں روکا گیا۔
-
جرمن الیکشن 2017، کب کیا ہو گا؟ ایک مختصر جائزہ
تیرہ اگست، انتخابی مہم کے باقاعدہ آغاز کا دن
جرمنی میں سیاسی پارٹیاں اپنی انتخابی مہموں کا آغاز صرف تبھی کر سکتی ہیں جب الیکشن کی تاریخ میں چھ ہفتوں سے ایک دم کم رہ جائے۔ کئی ممالک میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔ جرمنی میں اس مرتبہ تیرہ اگست سے سیاسی پارٹیوں نے باقاعدہ طور پر اپنی اپنی انتخابی مہموں کا آغاز کیا۔
-
جرمن الیکشن 2017، کب کیا ہو گا؟ ایک مختصر جائزہ
بیس اگست، کون ووٹ ڈالنے کا اہل ہے؟
جرمنی میں وفاقی الیکشن سے قریب ایک ماہ قبل ووٹر لسٹ تیار کر لی جاتی ہے۔ جرمنی میں اٹھارہ برس یا اس سے زائد عمر کا ہر شہری جنرل الیکشن میں ووٹ ڈالنے کا اہل ہوتا ہے۔ یوں جرمنی میں اہل ووٹرز کی تعداد تقریبا 61.5 ملین بنتی ہے۔
-
جرمن الیکشن 2017، کب کیا ہو گا؟ ایک مختصر جائزہ
تین ستمبر، الیکشن سے تین ہفتے قبل
جرمنی میں وفاقی الیکشن سے تین ہفتے قبل تمام ووٹرز کو بذریعہ ڈاک مطلع کر دیا جاتا ہے کہ وہ ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ ایسے شہری جنہوں نے ابھی تک اپنا اندارج نہیں کرایا، وہ اس موقع پر ووٹر لسٹ میں اپنا نام درج کرانے کی درخواست کر سکتے ہیں۔ اسی دوران ایسے ووٹر جو ڈاک کے ذریعے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا چاہتے ہیں، انہیں بھی الیکشن حکام کو مطلع کرنا ہوتا ہے۔
-
جرمن الیکشن 2017، کب کیا ہو گا؟ ایک مختصر جائزہ
اٹھارہ ستمبر، ووٹنگ کے عمل کی تیاری شروع
الیکشن سے ایک ہفتہ قبل بیلٹ پیپرز کی تقسیم، پولنگ بوتھوں کے قیام اور دیگرسازوسامان کے حوالے سے کام میں تیزی آ جاتی ہے۔ تربیت یافتہ عملہ ان تمام کاموں کی نگرانی کرتا ہے۔ اسی دوران مقامی انتظامیہ کو ووٹرز کو مطلع کرنا ہوتا ہے کہ انہیں ووٹ ڈالنے کے لیے کس مقام پر پہنچنا ہے۔ پولنگ کے 36 گھنٹے قبل تک شہریوں کو حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ ووٹر لسٹ میں اپنا نام درج کرا لیں۔
-
جرمن الیکشن 2017، کب کیا ہو گا؟ ایک مختصر جائزہ
چوبیس ستمبر، ووٹنگ کا دن
اس برس چوبیس ستمبر کے دن جرمنی میں وفاقی انتخابات کے سلسلے میں پولنگ کی جائے گی۔ اس دن اسکول، کمیونٹی سینٹرز اور بڑے بڑے ہالوں کے علاوہ دیگر کئی مقامات کو بھی پولنگ اسٹیشنوں میں بدل دیا جائے گا۔ پولنگ کا یہ عمل صبح آٹھ بجے تا شام چھ بجے جاری رہے گا۔ اسی رات ہی الیکشن کے غیر حتمی نتائج کا اعلان کر دیا جائے گا۔
-
جرمن الیکشن 2017، کب کیا ہو گا؟ ایک مختصر جائزہ
پچیس ستمبر، خوشیاں اور غم
الیکشن حکام کی طرف سے تمام ووٹوں کی حتمی گنتی کے بعد الیکشن کے اگلے دن ہی باضابطہ سرکاری نتائج کا اعلان کر دیا جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس موقع پر کامیابی حاصل کرنے والی سیاسی جماعتیں خوشیاں مناتی ہیں جبکہ شکست خوردہ کچھ افسردہ ہو جاتی ہیں۔
-
جرمن الیکشن 2017، کب کیا ہو گا؟ ایک مختصر جائزہ
چوبیس اکتوبر، نئی جرمن پارلیمان کا اجلاس
جرمنی میں نئی منتخب پارلیمان کا پہلا اجلاس الیکشن کے دن کے ایک ماہ کے اندر اندر ہونا ہوتا ہے۔ اس مرتبہ نئی پارلیمان کا اجلاس چوبیس اکتوبر سے قبل ہی منعقد کیا جائے گا۔ اس کے بعد پھر حکومت سازی کا عمل شروع ہوتا ہے۔ مختلف سیاسی پارٹیاں اتحاد کی خاطر مذاکرات شروع کرتی ہیں اور اس عمل کے مکمل ہونے کے بعد ممبر پارلیمان چانسلر کے عہدے کے لیے خفیہ طور پر رائے شماری کرتے ہیں۔
-
جرمن الیکشن 2017، کب کیا ہو گا؟ ایک مختصر جائزہ
چوبیس نومبر، اگر کوئی شکایت ہے تو؟
جرمنی میں اگر کسی پارٹی نے الیکشن کے نتائج کو چیلنج کرنا ہوتا ہے تو اس کے لیے دو ماہ کا وقت ہوتا ہے۔ اس مرتبہ ایسی کسی شکایت کو چوبیس نومبر سے قبل ہی درج کرانا ہو گا۔ جرمن وفاقی صدر، سیاسی پارٹیوں، الیکشن کمشنر (تصویر میں دیکھے جا سکتے ہیں) یا کوئی بھی ووٹر انتخابات کے نتائج کو چیلنج کر سکتا ہے۔
مصنف: عاطف بلوچ