1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی مسلسل کساد بازاری کا شکار

23 اپریل 2009

جرمنی کواس وقت گذشتہ 60 برسوں کی بدترین کساد بازاری کا سامنا ہے۔ اقتصادی ماہرین کا اندازہ ہے کہ سال رواں کے دوران جرمن معیشت چھ فیصد کے حساب سے سکڑ رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/Hcsh
عالمی اقتصادی بحران نے جرمن معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب کئے ہیںتصویر: AP

وفاقی جرمن حکومت نے بھی ملکی اقتصادی کارکردگی میں کم از کم پانچ فیصد کی کمی کا حساب لگایا ہے۔ مالیاتی منڈیوں کوسہارا دینے کے لئے جرمن حکومت اب تک دو امدادی پیکجز متعارف کرا چکی ہے۔ جبکہ ٹریڈ یونین کی جانب سے تیسرے امدادی پیکج کے مطالبےکو جرمن چانسلر انیگلا میرکل نے مسترد کر دیا ہے۔

’’یہ بالکل واضع ہو چکا ہے کہ تیسرے امدادی پیکج کے بارے میں بات چیت کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ پہلے سے اٹھائے گئے اقدامات نے اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا ہے اور آئندہ اس میں بہتری کے امکانات ہیں۔‘‘

جرمن معیشت میں ترقی کی شرح میں کمی کے اندازوں کے پیش نظر گذشتہ روز چانسلرانگیلا میرکل کی قیادت میں ایک اعلی سطحی اجلاس ہوا۔ جس میں ملک کی اہم کاروباری شخصیات، ٹریڈ یونین کے نمائندوں اوراقتصادی ماہرین نے شرکت کی۔ جرمنی میں معاشی تحقیق کے سرکردہ اداروں کے اندازوں کے مطابق سالِ رواں کے آغاز سے ہی جرمن معیشت چھ فیصد کے حساب سے سکڑ رہی ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اقتصادی منڈی میں گراوٹ کا رجحان جاری رہے گا اوراس میں 2010 کے وسط تک بہتری کے امکانات نہیں ہیں۔ جرمن ادارہ برائے معیشت IW کے ڈائریکٹرMichael Hütter کے خیال میں مالیاتی بحران میں رواں سال کے دوران مزید اضافے کا امکان ہے۔

’’اس وقت ہم معیشی صورتحال کے حوالے سے انتہائی بے یقینی کا شکار ہیں۔‘‘

جرمن وزیراقتصادیات کارل تھیوڈورزوگوٹن برگ نے کہا کہ اس صورت حال میں سب سے زیادہ ضرورت بھروسے کی ہے اور پہلے ان دوامدادی پیکجز کے اثرات کا انتظار کیا جانا چاہیے جوجرمن حکومت متعارف کرا چکی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ آئندہ دنوں میں معیشی بحران سے متعلق مختلف طرح کے منصوبوں پر کام کیا جائے گا۔

اقتصادی ماہرین کے مطابق اعداد وشمارثابت کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے 80 ارب یورو کے امدادی پیکجز کے ابھی تک خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آسکے ہیں۔ ادھر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے اندازوں کے مطابق مالیاتی بحران سے تمام بڑی معیشتوں میں جاپان کے بعد جرمنی سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : عاطف توقیر