1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے خلاف تشدد کا خطرہ

عدنان اسحاق27 جولائی 2014

عام طور پرجرمنی میں تارکین وطن کے مراکز کے سامنے مظاہرے نہیں کیے جاتے۔ تاہم گزشتہ دنوں کے دوران کئی مرتبہ اس طرح کے مظاہرے دیکھنے میں آئے، جس پر حکام نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CjSn
تصویر: imago/Christian Mang

جرمنی میں تارکین وطن یا سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے مراکز کے سامنے ہونے والے مظاہروں میں شرکا کی تعداد بہت زیادہ تو نہیں رہی لیکن ایسے مظاہروں کے بڑھتے ہوئے رجحان نے حکام کو تشویش میں ڈال دیا ہے۔ تارکین وطن کے لیے قائم مقامی کونسل کے مطابق اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیاسی پناہ کے خواہش مند افراد کے خلاف پرتشدد واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ علی مورادی کا تعلق ایران سے ہے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ ہیں تاہم وہ 1995ء میں ایران سے فرار ہو کر جرمنی آ گئے تھے۔ آج کل وہ جرمن صوبے سیکسنی میں پناہ گزینوں کے لیے قائم مرکز کے مینیجر ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ 2013ء کے موسم خزاں میں انہیں اس وقت ڈر لگا، جب انتہائی دائیں بازو کی جماعت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی آف جرمنی ’ این پی ڈی‘ نے ایک مشعل بردار جلوس نکالنے کا اعلان کیا۔ ’’ میں اپنی وجہ سے نہیں بلکہ دیگر لوگوں کی وجہ سے فکر مند تھا۔ کیونکہ مجھے خطرہ تھا کہ شنےبیرگ کے مرکز پر کہیں حملہ نہ ہو جائے‘‘۔ شنے برگ جرمن فوج کی سابقہ بیرکس ہیں اور اب ان میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کا ایک مرکز قائم ہے۔

Demonstration für Bleiberecht von Asylbewerbern in Bonn 12.06.2014
تصویر: imago/Eibner

مورادی مزید کہتے ہیں: ’’جیسے ہی مجھے اس جلوس کے بارے میں علم ہوا تو میں نے اپنے کچھ دوستوں کو ساتھ لیا اور انسانی زنجیر بنا ڈالی۔‘‘ اسے این پی ڈی کے مخالف ایک طرح کا مظاہرہ ہی کہا جا سکتا ہے۔ انتہائی دائیں بازوسے تعلق رکھنے والے حلقے غیر ملکیوں کو جرمنی پر بوجھ سمجھتے ہیں اور انہیں اپنے لیے خطرہ محسوس کرتے ہیں۔

مورادی نے مزید بتایا کہ اُس رات وہ اور ان کے دوست شنے بیرگ بیر کس کے سامنے صبح دو بجے تک کھڑے رہے۔ انہیں خدشہ تھا کہ صورتحال پرتشدد رنگ بھی اختیار کر سکتی ہے۔ ماضی میں کئی مرتبہ اس طرح کے مراکز پر حملے ہو چکے ہیں۔

نازی ازم کے مخالف امادیو انٹونیو فاؤنڈیشن کی جانب سے کرائے جانے والے ایک جائزے کے مطابق 2014ء کی پہلی ششماہی کے دوران پناہ گزینوں کے خلاف سب سے زیادہ واقعات مشرقی جرمنی کے صوبہ سیکسنی میں رونما ہوئے۔ دارالحکومت برلن اور صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں بھی اس طرح کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔ اس دوران ان علاقوں میں پناہ گزینوں کے خلاف 155 ریلیاں نکالی گئیں، کل 52 حملے ہوئے اور ان میں سے 36 پناہ گزینوں کے مراکز پر تھے۔