جرمنی: جاسوسی کے شُبے میں ایک چینی خاتون گرفتار
1 اکتوبر 2024جرمن حکام نے آج منگل یکم اکتوبر کو ایک چین کی ایک خاتون کو جاسوسی کے شُبے میں گرفتار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مشتبہ خاتون کا نام یاکی ایکس بتایا گیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے لائپزگ کے ہوائی اڈے پر ایک لاجسٹک کمپنی کے لیے کام کرتے ہوئے حاصل کی گئی معلومات چینی خفیہ سروس کے ایک رکن کو فراہم کی تھیں۔
جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ملزمہ کے خلاف مقدمے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
رواں برس جرمنی میں جیان جی نامی ایک چینی شہری کو بھی بیجنگ حکومت کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔ جیان جی یورپی پارلیمان میں جرمنی کی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی کے رکن پارلیمان ماکسیمیلین کراہ کے معاون کے طور پر کام کر رہے تھے۔
روس کے لیے جاسوسی، جرمن فوجی کو قید کی سزا
جرمنی کے پراسیکیوٹر جنرل کے مطابق سن 2023 اور سن 2024 میں یاکی ایکس نے چینی خفیہ ایجنسی کو جو معلومات فراہم کیں، ان میں پروازوں، کارگو اور مسافروں کے ڈیٹا کے ساتھ ساتھ فوجی سازوسامان کی نقل و حمل اور ایک جرمن اسلحہ ساز کمپنی سے تعلق رکھنے والے افراد کی تفصیلات بھی شامل تھیں۔
اس حوالے سے جرمنی میں چینی سفارت خانے کے ساتھ رابطہ کیا گیا لیکن سفارت خانے نے فوری طور پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
حالیہ کچھ عرصے کے دوران یورپی ممالک میں مبینہ چینی جاسوسی کے بارے میں بے چینی بڑھی ہے۔
دوسری جانب بیجنگ حکومت جاسوسی کے ایسے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہتی ہے کہ یہ الزامات ''سرد جنگ کی ذہنیت‘‘ ہیں اور یہ کہ ان سے چین اور یورپ کے درمیان تعاون کی فضا کو زہر آلود کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ ایک برس سے برلن اور بیجنگ کے درمیان تناؤ بڑھ چکا ہے۔ ایک برس قبل چانسلر اولاف شولس نے چین کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو خطرے سے بچانے کے لیے ایک نئی حکمت عملی کا اعلان کیا تھا۔ تب جرمن چانسلر نے چین کو ''ساتھی، مدمقابل اور ایک سسٹیمیٹک حریف‘‘ قرار دیا تھا۔
ا ا/ا ب ا (روئٹرز، ڈی پی اے)